شہر میں رواں سال ایک بھی نیاسرکاری سکول نہ بن سکا

شہر میں رواں سال ایک بھی نیاسرکاری سکول نہ بن سکا

صوبے بھر میں ایک بھی مستقل استاد کی بھرتی عمل میں نہ آئی

لاہور(عاطف پرویز سے )سال 2025 اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے ، تاہم صوبہ پنجاب میں تعلیمی شعبہ کئی سوالات اور چیلنجز چھوڑ گیا ہے ۔ ایک جانب حکومت کی جانب سے اصلاحات اور سہولتوں کے دعوے سامنے آتے رہے ، تو دوسری جانب عملی کارکردگی پر اساتذہ، ماہرین تعلیم اور والدین نے تحفظات کا اظہار کیا۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سب سے بڑے شہر لاہور میں رواں سال ایک بھی نیا سرکاری سکول تعمیر نہ ہو سکا، جبکہ صوبے بھر میں کسی ایک بھی مستقل استاد کی نئی بھرتی عمل میں نہیں آئی۔ اس کے برعکس دس ہزار سے زائد سرکاری سکول آؤٹ سورس کیے گئے ، جس پر اساتذہ تنظیموں نے سخت تشویش کا اظہار کیا۔ تاہم سال 2025میں کچھ مثبت اقدامات بھی دیکھنے میں آئے ۔ چیف منسٹر ٹاسک فورس برائے ایجوکیشن کے چیئرمین مزمل محمود کے مطابق پہلی مرتبہ سرکاری سکولوں میں 35 ہزار کلاس رومز اور بنیادی سہولیات کی کمی پوری کرنے کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے گئے ۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ سال 2025 میں پنجاب کا تعلیمی شعبہ پالیسی فیصلوں اور زمینی حقائق کے درمیان پھنسا رہا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں