300سال قدیم مقبرہ ’’شاہ حسین سدوزئی ‘‘کی تزئین وآرائش مکمل

300سال قدیم مقبرہ ’’شاہ حسین سدوزئی ‘‘کی تزئین وآرائش مکمل

مقبرے کی بحالی پر 60لاکھ روپے خرچہ آیا ،تیاری کے عمارت کو چار چاند سے لگ گئے بحالی کاکام تین سال جاری رہا ،محکمہ آثار قدیمہ کی زیرنگرانی محفوظ عمارات میں شامل

ملتان(شفقت بھٹہ)گمنامی کی نذر ہو نے والے تین سو سالہ قدیم مقبرہ ‘‘شاہ حسین سدوزئی’’ کی محکمہ آثار قدیمہ نے جدید پیمانے پر تزئین و آرائش مکمل کر لی، تین سال تک مقبرے کی بحالی پر 60 لاکھ روپے کے اخراجات آئے ، برک ورک، چونے کے پلستر، کاشی ٹائلز کی تبدیلی، فریسکو ورک کے ذریعے محکمہ آثار قدیمہ نے مقبرے کو چار چاند لگا دئیے ۔ مغل بادشاہ سے ‘‘وفادار خان’’ کا لقب حاصل کرنے والے ملتان کے بزرگ ‘‘شاہ حسین سدوزئی’’ کی مقبرہ کی زبوں حالی پر تین سو سال تک کسی حکومت نے توجہ نہ دی، ایک زمانے میں مقبرے پر ملتانی نقاشی کی حامل ٹائلوں پر کندہ قرآنی آیات بھی دکھائی دیتی تھیں مگر سرکاری محکموں کی روایتی چشم پوشی کی وجہ سے یہ تحریریں اپنا وجود کھو چکی تھیں جبکہ ویرانی کے باعث مقبرے کے اندرونی حصے میں چمگادڑوں نے ڈیرے جما لئے تھے ۔ تاہم تین سال کی محنت اور بحالی کے کام کے بعد یہ مقبرہ اپنی مثال آپ ہے ۔ ابدالی مسجد کے باہر مقبرے کا سرکاری بورڈ بھی لگا دیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ سدوزئی قبیلے کی ابتداء اسداللہ المعروف ‘‘سدـو’’ سے ہوئی جبکہ ‘‘شاہ حسین سدوزئی’’ ان کے پوتے ہیں، ملتان، شجاع آباد ، مظفر گڑھ اور دیگر علاقوں پر حکمرانی کرنے والے نواب مظفر خان بھی اسداللہ کی اولاد میں سے تھے ۔ شاہ حسین سدوزئی افغانستان کے سرداری نظام کو چھوڑ کر 1652ء میں ہجرت کر کے ملتان آئے ، اس وقت مغل شہزادے اورنگزیب عالمگیر ملتان کے گورنر تھے اور شاہ حسین شہزادے کے ساتھیوں میں شامل ہو گئے ۔ مغل بادشاہت سے بے لوث وفاداری کی وجہ سے اس وقت کے بادشاہ شاہجہاں نے انہیں ‘‘وفادار خان’’ کا بھی لقب دیا۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ایس ڈی او ملک غلام محمد نے روزنامہ ‘‘دنیا’’ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبرہ شاہ حسین سدوزئی قانونی طور پر محکمہ آثار قدیمہ کے پاس ہے اور ‘‘محفوظ عمارات’’ کی فہرست میں بھی شامل ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں