دھان کی باقیات نذر آتش کرنے سے گریز کریں،محکمہ زراعت
ملتان (وقائع نگار خصوصی)محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کاشتکاردھان کی کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں۔
اس عمل سے نہ صرف زمین کی ذرخیزی متاثر ہوتی ہے بلکہ ماحول اور انسانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فصلوں کی باقیات کو جلانے سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے ، جس کے نتیجے میں دمہ، سانس اور دیگر بیماریاں پھیلتی ہیں۔ امسال وزیر اعلیٰ پنجاب سموگ کنٹرول پروگرام کے تحت5ارب روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو 1 ہزار سپر سیڈرز 60 فیصد سبسڈی پر فراہم کئے گئے ہیں جس کے استعمال سے دھان کی باقیات کو کار آمد بنایا جا سکتا ہے ۔اس کے علاوہ کبوٹا کے استعمال سے بھی دھان کے مڈھوں کو تلف کیا جا سکتا ہے ۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کاشتکار کھیتوں میں دھان کی باقیات کو جلانے کی بجائے ان کو زمین میں ملا دیں۔ اس عمل سے زمین کی نامیاتی مادے کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور اگلی فصل کے لئے زمین کی زرخیزی میں بھی بہتری آتی ہے ۔ کاشتکار دھان کی دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشینی کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کے استعمال سے باقیات کو زمین میں ملائیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریافی ایکڑ چھٹا کر کے پانی لگا دیں۔اس سے زمین کی ذرخیزی میں اضافہ ہوگا۔