خواتین محتسب کی عدم تقرری، ہراسانی کا شکار خواتین دربدر
پنجاب حکومت سے خواتین محتسب کی فوری تقرری، عبوری انتظامات کا مطالبہ
ملتان (خصوصی رپورٹر)خواتین محتسب کی تقرری نہ ہونے کے باعث تعلیمی اداروں سمیت مختلف سرکاری و نجی اداروں میں ہراسانی کا شکار خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور انصاف کے حصول کے لئے در بدر ہونا پڑ رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے متعدد ہراسانی سے متعلق کیسز تاحال فیصلوں کے منتظر ہیں، جس سے متاثرہ خواتین میں بے چینی پائی جا رہی ہے ۔دوسری جانب آفس آف دی محتسبِ پنجاب نے حکومتِ پنجاب سے خواتین محتسب کی فوری تقرری اور عبوری انتظامات کے لئے باضابطہ درخواست کر دی ہے ۔ اس حوالے سے جاری مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ مس نبیلہ حکیم علی خان نے 17جون 2025کو خواتین محتسب پنجاب کے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد یہ اہم عہدہ تاحال خالی ہے ۔مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ خواتین محتسب پنجاب کا ادارہ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے تحفظ ایکٹ 2010 (ترمیم شدہ 2012) کے تحت صوبے بھر میں کام کرنے والی خواتین کو محفوظ اور باوقار ماحول فراہم کرنے اور شکایات کے ازالے کا اہم فریضہ انجام دیتا ہے ۔ مستقل محتسب کی عدم موجودگی کے باعث سرکاری امور اور بالخصوص خواتین کی شکایات متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔مراسلے کے مطابق سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے مسٹر امتل قدوس، کنسلٹنٹ (پی ایم ایس، سابق پی سی ایس/بی ایس 20) کو 24 جنوری 2025 کے نوٹیفکیشن کے تحت محتسب پنجاب کے دفتر میں بطور کنسلٹنٹ تعینات کر رکھا ہے ۔