محکمہ لائیو سٹاک،سلاٹر ہاوسز میں گھپلے،افسرنجی کلینکس پر،جانور چیک کرنے پر چھوٹے ملازمین مامور

محکمہ لائیو سٹاک،سلاٹر ہاوسز میں گھپلے،افسرنجی کلینکس پر،جانور چیک کرنے پر چھوٹے ملازمین مامور

کیٹل اٹینڈنٹ تین، تین گھنٹے غائب،جانوروں کی صحت یا بیماری وغیرہ کے تعین کا رواج ختم ،سلاٹرہائوسز میں گندگی اور خون ،لوگوں نے اپنے نجی مذبحہ خانے بناکر کاروبارشروع کر دیا

سرگودھا( نعیم فیصل سے ) سرگود ھا،سلانوالی، ساہی وال،شاہ پور سمیت دیگر تحصیلوں میں محکمہ لائیو سٹاک ،سلاٹر ہاؤسز میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیوں اور مسائل کی نشاندہی کے باوجود ایکشن روک دیا گیا ،ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف علاقوں میں لوگوں نے بدستور نجی سلاٹر ہاؤسز بنا رکھے ہیں، جبکہ سرکاری سلاٹر ہاؤسز کی حالت زار بار بار حکومتی ہدایات کے باوجود بہتر نہیں بنائی جا رہی ، جہاں تعینات کیٹل اٹینڈنٹ تین، تین گھنٹے تک تاخیر سے وزٹ کرتے ہیں ، اس دوران دیگر ملازمین جانوروں کو چیک کرتے اور مہریں لگاتے ہیں، مہر لگانے کیلئے ناجائز پیسے الگ سے وصول کرتے ہیں،جانوروں کی صحت یا بیماری وغیرہ کے تعین کا رواج ختم ہے ،اسی طرح سلاٹر ہاؤسز میں جا بجا گندگی اور غلاظت کے ڈھیر ، فضلا جات اور آلائشیں ،خون آلود پانی کی وجہ سے بیماریوں سے پاک صحت مند گوشت کی دستیابی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے ، محکمہ کے افسران نے خوشاب روڈ، قینچی موڑ، فیصل آباد روڈ سمیت مختلف مقامات پر اپنے نجی کلینک بنا رکھے ہیں ،جہاں وہ سرکاری اوقات کار میں بھی موجود ہوتے ہیں، پرائیویٹ طور پر مہنگے داموں علاج کے ساتھ ساتھ صرف ویکسی نیشن کے تین سے آٹھ ہزار روپے وصول کئے جا تے ہیں، محکمہ کے پاس ویٹرنری ادویات اور ویکسین دستیاب ہے مگر عطائی ڈاکٹرز اور سٹور مافیا کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے امپورٹڈ ادویات اور ویکسین استعمال کرواتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں