عالمی کتب میلے کا آغاز،329اسٹالز، جامعہ الازہر سمیت 17غیر ملکی پبلشر شریک
بچپن میں کتاب کی چوری کو چوری نہ سمجھا،اے آئی کوبچوں کی زندگی میں شامل کیا توکتاب ہاتھ سے نکل جائیگی، وزیرتعلیمکتاب نہ پڑھنے سے بہتر ہے بچہ موبائل یا کمپیوٹر پر کتاب پڑھے ،احمد شاہ، مراد علی،وقار متین،کامران نورانی کابھی خطاب
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایکسپو سینٹر میں عالمی کتب میلے کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا ۔وزیر تعلیم سندھ نے افتتاحی تقریب میں بچپن میں کتابیں چوری کرنے کا دلچسپ انکشاف بھی کیا۔ایکسپو سینٹر میں منعقد ہونے والی افتتاحی تقریب میں وزیر تعلیم سردار علی شاہ ، صدر آرٹس کونسل آف پاکستان احمد شاہ ، نیشنل بک فائونڈیشن کے سیکریٹری مراد علی و دیگر شریک ہوئے جب کہ کنوینر بک فیئر وقار متین نے استقبالیہ پیش کیا اور چیئرمین پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی کامران نورانی نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر وزیر تعلیم سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ کتاب انسانی سماج کے ارتقاء میں سب سے بڑا محرک ہے ، جرمنی کے لوگوں نے دنیا کی پہلی پرنٹنگ مشین بنائی اور چین کے لوگوں نے کاغذ ایجاد کیا، ہم اے آئی کے ذمہ دارانہ استعمال کے خلاف نہیں لیکن اگر ہم نے اسے بلا ضرورت بچوں کی زندگی میں شامل کردیا تو ان کے ہاتھ سے کتاب نکل جائے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے نوجوانی یا بچپن میں کتاب اور گلاب کی چوری کو چوری نہیں سمجھا،ہم نے سندھ کے سرکاری اسکولوں میں ایک ایک کمرے کی لائبریریز قائم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔کنوینر کراچی ورلڈ بک فیئر وقار متین نے بتایا کہ کتب میلے میں 329 اسٹال ہولڈرز ہیں جہاں 17 غیر ملکی پبلشرز ہیں جبکہ مصر کی جامعہ الازہر کا اسٹال بھی ہے ، اور ان کے گرینڈ امام بھی کتب میلے میں شرکت کیلئے آئے ہیں۔چیئرمین پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کامران نورانی کا کہنا تھا کہ ہم سندھ حکومت کے تعاون سے حیدرآباد، لاڑکانہ اور سکھر میں بھی آئندہ برس کتب میلے کی کوشش کریں گے۔نیشنل بک فائونڈیشن کے سیکریٹری مراد علی کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے سے تعاون کے بغیر کتابوں کو عام نہیں کرسکتے ۔چیئرمین پاکستان پبلشرز نے بتایا کہ اب تک 352 بک فیئر ہم نے نیشنل بک فائونڈیشن کے تحت منعقد کیے ہیں، ہم نے آن لائن کتابیں مہیا کیں، یہ پاکستان کا سب سے بڑا بک فیئر ہے ۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کے ہاتھوں سے موبائل لے کر کتابیں دینی ہوں گی۔صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے کہا کہ معاشرے میں بے چینی کہ وجہ یہ ہے کہ ہم کتاب سے دور ہیں ، کتاب نہ پڑھنے سے بہتر ہے کہ بچہ موبائل یا کمپیوٹر پر کتاب پڑھے ،کتابوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کی ضرورت ہے ۔