بلاک چین میں تعاون کیلئے پاکستان اور بائنانس کے درمیان معاہدہ طے

اسلام آباد: (دنیا نیوز) بلاک چین میں تعاون کیلئے پاکستان اور بائنانس کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔

وزارت خزانہ اور بائنانس انویسٹمنٹ کمپنی کے درمیان ایم او یو پر دستخط ہو گئے، ایم او یو وزیر خزانہ اور بائنانس کے سی ای او رچرڈ ٹینگ کے درمیان طے پایا۔

پاکستان ورچوئل ایسٹس اتھارٹی نے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی جاری کر دیا، ایم او یو کا مقصد حکومتی و خودمختار اثاثوں کی ٹوکنائزیشن کا جائزہ لینا ہے۔

وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق حکومتی بانڈز، ٹریژری بلز، کموڈیٹی ریزروز اور دیگر وفاقی سطح کے اثاثے شامل ہیں، اس اقدام میں 2 ارب امریکی ڈالر تک کے اثاثے شامل ہو سکتے ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق این او سی کے تحت گو ایم اے ایل سسٹم پر رپورٹنگ اینٹٹی کے طور پر رجسٹریشن ممکن ہوگی، گو ایم اے ایل رجسٹریشن کے بعد اے ایم ایل رجسٹرڈ سروسز کی فراہمی ممکن ہوگی۔

پی وی آر اے کا مرحلہ وار اور رسک بیسڈ طریقہ کار بین الاقوامی اصولوں سے ہم آہنگ ہے، اتھارٹی کا مقصد صارف تحفظ، مالی استحکام اور ذمہ دارانہ جدت کو یقینی بنانا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق این او سی فریم ورک پاکستان کے مالی نظم اور ذمہ دارانہ انوویشن کے عزم کا ثبوت ہے، پی وی آر اے پہلی اے آئی سے چلنے والی ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بن رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اتھارٹی نے اے آئی بیسڈ ایویلیوایشن سسٹم اور اے آئی اسسٹڈ ریگولیٹری ٹول متعارف کرا دیا ہے، اے آئی ٹول سے نگرانی بہتر ہوئی اور فریم ورک عالمی معیار سے ہم آہنگ ہوا۔

چیئرمین پی وی آر اے بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان کے ڈیجیٹل ایسٹ ایکو سسٹم کیلئے نئے دور کا آغاز ہے، این او سی کا اجراء ریگولیٹڈ اور مکمل لائسنس یافتہ ماحول کی طرف پہلا قدم ہے۔

بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ این او سی سے صارف تحفظ، مالی شفافیت اور ذمہ دارانہ جدت کو بنیاد بنایا جائے گا، پاکستان بہتر گورننس اور مکمل کمپلائینس رکھنے والے عالمی پلیٹ فارمز کو آگے بڑھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ فریم ورک پاکستان کی فیٹف معیار سے ہم آہنگی کو مزید مضبوط کرتا ہے، پاکستان کرپٹو اپنائے جانے میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے، ملک میں ڈیجیٹل ایسٹ صارفین کی تعداد 3 سے 4 کروڑ کے درمیان ہے۔

بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ پاکستان سے منسلک سالانہ ڈیجیٹل ایسٹ ٹریڈنگ کا حجم 300 ارب ڈالر سے زائد ہے، منظم ریگولیشن کا مقصد مارکیٹ سرگرمی کو شفاف اور عالمی اصولوں کے مطابق بنانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی وی آر اے کی پیش رفت واضح اور فیصلہ کن ریگولیٹری عزم کی عکاس ہے، اتھارٹی نے تاخیر کے بجائے فعال ریگولیٹری موجودگی قائم کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں