قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ’منصفانہ‘ معاہدے پر مذاکرات کو تیار ہیں : حماس
غزہ : (ویب ڈیسک ) حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ’منصفانہ‘ معاہدے پرمذاکرات کو تیار ہیں۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے امریکی نشریاتی ادارے کوایک انٹرویو میں کہا کہ تنظیم کے پاس موجود 120 اسرائیلی یرغمالیوں کی قسمت کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔
ان کے مستقبل کا معاملہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے کے ساتھ جڑا ہوا ہے، حماس نے رہائی کے معاہدے کے بدلے غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فوج کے علاقے سے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
لبنان میں حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے انٹرویو میں کہا کہ معاہدے کی حالیہ پیش کش جنگ بندی خاتمے کیلئے حماس کے مطالبات سے ہم آہنگ نہیں تھی۔
اسامہ حمدان نے گزشتہ مہینے اعلان کردہ پیشکش کو اسرائیلی منصوبہ قرار دیا ہے۔
حماس، بقول اسامہ حمدان جنگ بندی کے بارے میں واضح اسرائیلی موقف چاہتی ہے، نیز غزہ سے مکمل انخلا کے بعد فلسطینیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار بھی حماس کے مطالبے میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ہم کسی بھی فیئر ڈیل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب بائیڈن نے کہا ہے کہ حماس تحریک جنگ بندی کے منصوبے پر عمل درآمد اور غزہ میں قیدیوں کی رہائی میں اب تک سب سے بڑی رکاوٹ ہے، واضح رہے کہ معاہدے تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنے والے ثالث ملکوں مصر، امریکہ اور قطر کے مذاکرات جاری ہیں۔