پاکستان کی پہلی ڈرائیور لیس کار کی کامیاب ٹیسٹ ڈرائیو
کراچی: (ویب ڈیسک) این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے انجینئرز نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے پاکستان کی پہلی بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کار کی ٹیسٹ ڈرائیو کا کامیاب تجربہ کرلیا۔
ڈرائیور لیس کار کی تیاری ایک سال قبل شروع ہوئی تھی اور اس پر کام این ای ڈی یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس شعبہ کمپیوٹر انفارمیشن سائنس میں شروع ہوا تھا، اب یہ خودکار یا اے آئی ڈرائیونگ کار این ای ڈی کی سڑکوں پر رواں دواں ہے۔
چین سے درآمد شدہ الیکٹرونک وہیکل میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ربوٹیکس، میپنگ اور سینسر اے آئی الگورتھم کی مدد سے اسے ڈرائیور لیس بنایا گیا ہے، ڈرائیور لیس کار تیار کرنے والے انجینئرز کی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم ایک سال سے اس منصوبے پر کام کر رہے تھے، ہم نے اسے پروجیکٹ کو اب میچورٹی تک پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم کار کے ٹرائلز بھی کر رہے ہیں، روڈ ڈرائیو بھی کر رہے ہیں، ہم نے ریڈار ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر ویژن کے ساتھ اسے آگے بڑھایا ہے، اسٹیئرنگ کنٹرول کے بعد اب ہم آبجیکٹ ڈیٹیکشن، لین ریکگنیشن، اسپیڈ لیمٹ ڈیٹکشن اور سگنل لائٹ ریکگنیشن پر بھی کام شروع کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ فی الحال گاڑی کی سپیڈ الگورتھم میں 15 سے 20 رکھی گئی ہے، آٹونومس ڈرائیونگ میں ٹرننگ موڈ اور سامنے سے آنے والے کسی بھی ٹریفک کی ججمنٹ موجود ہے۔
اے آئی بیس ڈرائیور لیس کار بنانے والی انجینئرز کی ٹیم کے ایک رکن کا بتانا تھا کہ یہ دنیا کی ان چند گاڑیوں میں سے ایک ہے جو پاکستان کے "اَن کنٹرولڈ اربن انوائرمنٹ" کا سامنا کر رہی ہے، ہماری سینسر ٹیکنالوجی بہت اسٹرونگ ہے۔