برطانوی انتخابات: ممتاز برطانوی پاکستانی امیدواروں پر ایک نظر

لاہور : (اسما رفیع ) برطانیہ میں موجود برطانوی پاکستانی اور کشمیری نژاد امیدواروں کی ایک قابل ذکر تعداد پارلیمانی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی سیاسی منظرنامے پر معیشت، امیگریشن، مہنگائی اور غزہ کے تنازع جیسے اہم مسائل حاوی ہیں۔

برمنگھم ، گریٹر مانچسٹر، بریڈ فورڈ، بیڈفورڈ، ڈیوسبری، لندن اور سکاٹ لینڈ سمیت برطانیہ کے مختلف علاقوں میں تقریباً ایک درجن برطانوی پاکستانی امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

لندن ، ہولبورن اورسینٹ پینکراس

ممکنہ طور پر مستقبل کے وزیر اعظم اور لیبر لیڈر کیئر سٹارمر کو کنزرویٹو کے ٹکٹ پر برطانوی نژاد پاکستانی وکیل مہرین ملک کا سامنا ہے، اس دوڑ میں شامل دیگر افراد میں اینڈریو فینسٹائن (آزاد)، ویس اسلام (آزاد)، سینتھل کمار (آزاد)، جان پوئنٹن (یو کے آئی پی)، ڈیوڈ رابرٹس (ریفارم یو کے)، ٹام سکرپس (سوشلسٹ ایکویلٹی)، بوبی اسمتھ (آزاد) اور ڈیوڈ سٹینسل (گرین ) شامل ہیں ۔

برمنگھم ، لیڈی ووڈ

برمنگھم کے علاقے لیڈی ووڈ میں لیبر پارٹی کی نمائندگی کرنے والی شبانہ محمود نمایاں امیدوار ہیں۔

وہ انتہائی ممتاز برٹش پاکستانی سیاستدان ہیں، آکسفورڈ سے سند یافتہ شبانہ محمود نے پہلی مرتبہ 2010 میں لیبر کے ٹکٹ پر 28ہزار ووٹوں سےکامیابی اپنے نام کی تھی اور اس وقت سے مسلسل کامیاب ہوتی آ رہی ہیں۔

انہیں لیبر پارٹی کے لیڈر سر کیئر سٹارمر کے انتہائی قریبی تصور کیا جاتا ہے، انہوں نے گزشتہ انتخابات میں 80 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے، چند ماہ قبل تک وہ لیبر پارٹی کی نیشنل کمپین کی کو آرڈی نیٹر بھی تھیں، وہ لیبر پارٹی کا منشور تیار کرنے والی سر کیئر سٹارمر کی ٹیم کا حصہ تھیں۔

اس بار شبانہ محمود کے مقابلے میں کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے شاذنہ مزمل، آزاد امیدوار احمد یعقوب، گرین پارٹی کے ذوچیلنر، لبرل ڈیموکریٹس لیDargue اور ریفارم یوکے کے آئرن ہنری کھڑے ہیں۔

برمنگھم ، پیری بار

برمنگھم کے حلقے پیری بار سے لیبر پارٹی کے خالد محمود سینئر ترین برٹش پاکستانی سیاستدان ہیں، وہ کم وبیش 24 سال قبل 2001 سے اس حلقے سے کامیاب ہوئے تھے، ان کے مقابلے میں لبرل ڈیموکریٹس کی صباح حامد، کنزرویٹو پارٹی کے گیری ہکٹن، کمیونسٹ پارٹی برطانیہ کے اینڈی شیفر، گرین پارٹی کے Kefentse Dennis، ریفارم یوکے تعلق رکھنے والے  اکشے کھٹن اور سوشلسٹ لیبر پارٹی کے شنگارا سنگھ کھڑے ہیں۔

خالد محمود کا سب سے زیادہ سخت مقابلہ آزاد امیدوار ایوب خان سے ہونے کا امکان ہے، جو کئی سال سے مقامی کونسلرہیں اور چند ماہ قبل لبرل ڈیموکریٹس سے استعفیٰ دیا تھ۔

برمنگھم ، ہال گرین اور موسلے 

برمنگھم کے علاقے ہال گرین اور موسلے سے لیبر پارٹی کے امیدوار طاہر علی نے 2019 میں پہلی مرتبہ 28ہزار سے زیادہ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس مرتبہ ان کے مدمقابل  آزاد امیدوار بیرسٹر محمد حفیظ، شکیل افسر، گرین پارٹی کے زین احمد، کنزرویٹو پارٹی کے ہنری مورس، لبرل ڈیموکریٹس کے Izzy Knowles اور آزاد امیدوار راجہ بابر سلیم کھڑے ہیں۔

بریڈ فورڈ ویسٹ

بریڈ فورڈ ویسٹ میں لیبر کے ٹکٹ پر ناز شاہ دوبارہ الیکشن لڑرہی ہیں ، ناز شاہ کا شمار سب سے زیادہ حمایت رکھنے والے مسلمان اور پاکستان نژاد پارلیمنٹیرین کے طور پر کیا جاتا ہے،  انھوں نے 2015 میں جارج گیلووے کو شکست دی تھی۔

ناز شاہ کو لبرل ڈیموکریٹس کے عماد احمد، کنزرویٹو پارٹی کے نائجل موکسن، گرین پارٹی کے خالد محمود، ریفارم یوکے،  کے جیمی ہنٹن وارڈلے، آزاد امیدوار عمر غفور، عقیل حسین اور محمد علی اسلام کا سامنا کرنا ہوگا۔

21 سالہ علی اسلام چند ہفتے قبل لیبر پارٹی میں مقامی طورپر بغاوت کے بعد کونسلر منتخب ہوئے تھے، انھوں نے 4ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کئے تھے، ان کی انتخابی مہم کا محور غزہ ہے اور حلقے کے بہت سے علاقوں میں انھیں کافی سپورٹ حاصل ہے۔

بریڈ فورڈ ایسٹ سے لیبر پارٹی کے امیدوار عمران حسین کو ریفارم یوکے، کے جیکب Anstey، کنزرویٹو پارٹی کے Aubrey Holt، لبرل ڈیموکریٹس کے رابرٹ OʼCarroll، سوشل ڈیموکرٹک پارٹی کے رچرڈ Riley، یارک شائر پارٹی کی لارا براس اور گرین پارٹی کی سیلیا ہکسن کا مقابلہ کرناہوگا۔

کوونٹری ساؤتھ

لیبر پارٹی کی زہرہ سلطانہ پہلی بار 2019 میں منتخب ہونے والی ایک کارکن ہیں، کوونٹری ساؤتھ سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔

انہوں نے پچھلی بار اپنی نشست آسانی سے جیتی تھی تاہم اس بار انہیں کئی مخالفین کا سامنا ہے، جن میں ریفارم یو کے کرس بیڈن اور آزاد امیدوار جوشوا مورلینڈ شامل ہیں۔

گلنگھم اور رینہم

کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار رحمان چشتی، جو پہلی بار 2010 میں منتخب ہوئے، گلنگھم اور رینہم کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ان کے خاندان کا تعلق آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے ہے اور وہ مختلف مشاورتی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔

مانچسٹر ،  رشولمے

مانچسٹر رشولمے سے لیبر کے امیدوار افضل خان پہلی بار 2017 میں منتخب ہوئے تھے، وہ کنزرویٹو پارٹی کے الیگزینڈرا مارسانو اور آزاد امیدوار فراز بھٹی کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں۔

سکاٹ لینڈ، Airdrie and Shotts 

سکاٹ لینڈ میں سکاٹش نیشنل پارٹی کی انعم قیصر اور لیبر کے ڈاکٹر زبیر احمد بالترتیب ایرڈری اور شاٹس اور گلاسگو ساؤتھ ویسٹ میں قابل ذکر امیدوارہیں۔

 اس الیکشن میں برطانوی-پاکستانی کمیونٹی نمایاں متحرک نظر آتی ہے جبکہ  آزاد امیدوار زیادہ تر غزہ کے مسئلے پر مہم چلا رہے ہیں۔

برطانیہ کا  ووٹر، بشمول تقریباً 40 لاکھ مسلمان، ان انتخابات کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، جو کئی اہم شعبوں میں اس سیاسی منظر نامے کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

 واضح رہے کہ برطانیہ میں آج ہونے والے عام انتخابات کے دوران برطانوی پارلیمنٹ کی ساڑھے 6 سو نشستوں پر مختلف سیاسی جماعتوں کے 4 ہزار 515 امیدوار مدمقابل ہوں گے، انتخابات میں 464 آزاد امیدوار بھی اپنی قسمت آزمائیں گے، عام انتخابات کیلئے برطانیہ بھر میں 40 ہزار پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں