آسٹریلیا نے افغان چیف جسٹس، 3 وزرا پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دیں
سڈنی: (دنیا نیوز) افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی سنگین صورتحال پر آسٹریلیا نے افغان چیف جسٹس، 3 وزرا پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دیں۔۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا ہے کہ پابندیاں افغانستان میں بگڑتی انسانی صورتحال کے باعث عائد کیں، طالبان کے اقتدار میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔
پینی وونگ نے الزام عائد کیا کہ یہ چاروں عہدے دار لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم، روزگار، نقل و حرکت کی آزادی اور عوامی زندگی میں ان کی شرکت کی صلاحیت کو محدود کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ایک نئے آسٹریلوی حکومتی فریم ورک کا حصہ ہیں جو اسے ان طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے براہ راست مالی اور سفری پابندیاں عائد کرنے کے قابل بناتا ہے۔
آسٹریلیا قریباً دو دہائیوں تک نیٹو کی زیر قیادت بین الاقوامی فورس کا حصہ رہا جس نے افغان سکیورٹی فورسز کو تربیت دی اور مغربی حمایت یافتہ قوتوں کے ہاتھوں طالبان کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ان سے جنگ لڑی۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور آزادیوں کو بہت زیادہ محدود کرنے پر سخت تنقید کی جا رہی ہے، طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم اور کام پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
دوسری جانب طالبان کا موقف رہا ہے کہ وہ اسلامی شریعت کی اپنی تشریح اور مقامی روایات کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں تاہم دنیا بھر میں ان کے اقدامات کو شدید تشویش کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
طالبان کے ملک کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا نے افغانستان سے نکلنے والے ہزاروں افراد کو پناہ دی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔