مالی کے عسکریت پسندوں اور القاعدہ قیادت میں سنگین اختلافات کا انکشاف
القاعدہ مغرب کے سربراہ نے گزشتہ سال جنگجوئوں کو خبردار کردیا تھا نفاذ شریعت میں غیر ضروری جلدبازی‘ مزارات کے انہدام ، سخت سزائیں‘ خواتین اور بچوں پر ناروا پابندیوں کے شدید منفی نتائج ہوں گے پالیسی کے منافی اور انتہاپسندانہ اقدامات پر عبدالمالک دروخدیل نے شدید اظہار برہمی کیا ‘ ٹمبکٹو سے دستیاب خفیہ دستاویز میں عسکریت پسندوں کو سختی سے حکم دیا تھا اسلامی تحریک کو نقصان پہنچانے سے باز رہیں
بماکو(انٹرنیشنل ڈیسک) اسلامی مغرب میں القاعدہ (AQIM) کے سربراہ عبدالمالک درو خدیل اور مالی کے عسکریت پسندوں میں پالیسی مقاصد اور لائحہ عمل پر شدید اختلافات کا انکشاف ہوا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق مالی کے شہر ٹمبکٹو میں صحافیوں کو ایک خفیہ دستاویز ملی ہے، یہ ایک خط ہے جو القاعدہ (اسلامی مغرب) کے سربراہ کی جانب سے گزشتہ سال جولائی کے دوران مالی کے عسکریت پسندوں کو لکھا گیا تھا‘ اس میں عبدالمالک دروخدیل نے انہیں متنبہ کیا تھاکہ وہ نفاذ شریعت میں غیر ضروری جلد بازی اور شریعت کے نام پر لوگوں کو سخت ترین سزائیں دینے سے باز رہیں‘ القاعدہ رہنما نے مالی کے عسکریت پسندوں کی جانب سے مزارات کے انہدام ،خواتین کے گھر سے باہر نکلنے پر پابندیاں عائد کرنے اور معصوم بچوں کو کھلے مقامات پر کھیل کود سے روکنے پر شدید ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کارروائیاں نہ صرف فہم و فراست سے عاری بلکہ القاعدہ کی پالیسی کے بھی یکسر منافی ہیں۔ان سے اسلامی تحریک کو قطعی کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ اس پر شدید منفی نتائج مرتب ہوں گے۔عوام میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کا جذبہ پیدا ہونے کے بجائے ان تعلیمات کے خلاف جذبات پیدا ہوں گے اور تحریک کے مقاصد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ۔ القاعدہ(اسلامی مغرب) کے سربراہ نے یہ پیش گوئی بھی کردی تھی کہ اگر مالی کے عسکریت پسندوں نے اپنی اصلاح نہ کی اور ان کی ہدایات پر عملدرآمد کرنے کے بجائے غلط پالیسی پر کاربند رہے تو اس کے نتیجے میں فرانس سمیت مغربی طاقتوںکی جانب سے مالی میں فوجی مداخلت کا خدشہ بہت بڑھ جائے گا۔ صحافیوں کے مطابق اس خفیہ دستاویز میں عبدالمالک درو خدیل نے تحکمانہ لہجے میں مالی کے جنگجوئوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان پر واضح کردیا تھا کہ اگر انہوں نے غلط حکمت عملی ترک نہ کی تو پھر مالی میں اسلامی تحریک کو سنگین نقصانات سے بچانا ممکن نہیں ہوگااور اس کی مکمل ذمے د اری ان پر عائد ہوگی ۔ انہوں نے لکھا کہ مالی میں جہادی تنظیم اور اسلامی تحریک ابتدائی مراحل میں ہے‘ انتہا پسندانہ اقدامات کامطلب یہ ہوگا کہ اسے وقت سے پہلے ہی برباد کردیا جائے‘ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق تجزیہ نگاروں نے کہا کہ القاعدہ (اسلامی مغرب) کے سربراہ نے اپنے اس خط میں جن اندیشوں کا اظہار کیا تھا وہ بالکل درست ثابت ہوئے اور فرانس کی فوج مالی میں داخل ہوگئی۔ یہ حقیقت واضح ہوچکی ہے کہ پورے مالی پر قبضہ عسکریت پسندوں کیلئے ممکن ہی نہیں تھا۔ اس کے باوجود وہ کسی معقول حکمت عملی کے بغیر اس کیلئے کوشش کرتے رہے اور بالآخر ناکامی کا شکار ہوگئے۔