اختلاف رائے پر بے رحمانہ جبر ،پاکستان بھی شامل:ایمنسٹی

اختلاف رائے پر بے رحمانہ جبر ،پاکستان بھی شامل:ایمنسٹی

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)انسانی حقوق کی تنظیم ایمنٹسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں ناانصافی، محرومی اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کیلئے لوگ خطے کے تمام ممالک میں وقتاً فوقتاً سڑکوں پر نکل آئے لیکن افغانستان، بنگلہ دیش، انڈیا، نیپال، مالدیپ، پاکستان اور سری لنکا سمیت بیشتر ممالک میں انھیں شدید کریک ڈاؤن اور حد سے زیادہ اور بعض اوقات جان لیوا طاقت کا سامنا کرنا پڑا۔

تنظیم کے مطابق ‘پاکستان میں حکام نے جبری گمشدگیوں کا شکار ہونے والے کارکنوں اور خاندان کے افراد کے پرامن احتجاج کو زبردستی ختم کروایا۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق آزادی صحافت پر کئی ممالک میں حملے ہوتے رہے ۔ پاکستان میں میڈیا ورکرز بھی مزید دباؤ میں آئے کیونکہ صحافیوں اور دیگر افراد کو جعلی الزامات میں گرفتار کیا گیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی علاقائی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا یامنی مشرا کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک صریح منافقت اور دوہرے معیارات کے حیرت انگیز مظاہرے میں انسانی حقوق کے قانون کو اپنی مرضی سے لاگو کرتے ہیں، وہ صرف اس وقت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں جب یہ ان کی عالمی اور علاقائی سیاست سے ہم آہنگ ہو لیکن اپنی دہلیز پر اسی طرح کی زیادتیوں پر صرف اس لیے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں ان کے اپنے مفادات داؤ پر ہیں، یہ بے ضمیری عالمی انسانی حقوق کے پورے تانے بانے کو کمزور کرتی ہے ۔

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں