کوپ28 کانفرنس:امارات کا 30 ارب ڈالر کے ماحولیاتی فنڈ کے قیام کا اعلان
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز،خبر ایجنسیاں) متحدہ عرب امارات نے دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے مسائل کے حل کے لیے 30 ارب ڈالر کے ماحولیاتی فنڈ کے قیام کا اعلان کر دیا۔
عالمی موسمیاتی کانفرنس کوپ 28 سے خطاب کرتے ہوئے یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے کلائمیٹ فنڈ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کلائمیٹ فنڈ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کے حل کے لئے ہے ۔انہوں نے کہا موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کے لیے 30 ارب ڈالر کا نیا نجی سرمایہ کاری فنڈ 2030 تک مجموعی طور پر 250 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔شیخ محمد بن زاید النہیان کا کہنا تھا کلائمیٹ فنڈ ،کلائمیٹ فنانس گیپ کو بھرنے کیلئے قائم کیا گیا ہے ۔دبئی میں ورلڈ کلائمیٹ ایکشن سمٹ میں 190سے زائد عالمی رہنما شریک ہیں، کانفرنس 12 دسمبرتک جاری رہے گی۔نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عالمی رہنماؤں کے ساتھ شریک ہوئے ۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا استقبال متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کیا۔عالمی کانفرنس میں دنیا کے 197 ممالک کے رہنما کرہ ارض کو ماحولیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے سفارشات اور تجاویز پر غور کررہے ہیں۔ تیل کی دولت سے مالا مال ملک متحدہ عرب امارات کے سلطان احمد الجابر نے اس فنڈ میں مالی مدد دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہااب اصل کام شروع ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا میں خود آگے بڑھ کر یہ کام کروں گا اور اس چیلنج سے نمٹنے کی کوشش نیز حقیقی اور قابل عمل نتائج فراہم کروں گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا فنڈ کے اعلان کے بعد ملکوں میں مثبت اور پرامید جذبہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔سلطان جابر جو متحدہ عرب امارات کی قومی تیل کمپنی این ڈی این او سی کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا معدنی ایندھن کے کردار کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہئے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اپنے خطاب میں کہا موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا، ہم پیرس موسمیاتی معاہدے کے مقاصد سے میلوں دور ہیں، تاہم ابھی بھی دیر نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا فوسل ایندھن کو جلانا بند کیا جانا چاہیے ، اس کے استعمال میں کمی گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا فوسل فیول کمپنیاں فرسودہ کاروباری ماڈل کو دوگنا نہ کریں، حکومتیں فوسل فیول سبسڈی ختم کریں اور منافع پر ونڈ فال ٹیکس اپنائیں۔انہوں نے کہا ہمیں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روک کر زمین کی حفاظت کرنا ہو گی اور دنیا کو آلودگی سے پاک قابل تجدید توانائی فراہم کرنا ہو گی، کاربن اور فاضل مادے کے کنٹرول کیلئے قانون سازی کرنا ہو گی۔انتونیو گوتریس نے کہاترقی یافتہ ممالک وعدے کے مطابق فنڈز فراہم کریں۔
برطانیہ کے شاہ چارلس سوئم نے کوپ 28 اجلاس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کا تذکرہ کرتے ہوئے دنیا کے سامنے مستقبل کا لائحہ عمل پیش کر دیا۔متحدہ عرب امارات میں ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ چارلس سوئم کا کہنا تھا موسمیاتی تبدیلی آنے والی نسلوں کیلئے ایک خطرناک مسئلہ ہے ، پیرس معاہدے میں دنیا نے ایک بڑے مسئلے پر غور کیا۔شاہ چارلس کا کہنا تھا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان، بنگلادیش اور دیگر ترقی پذیر ملکوں کو بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرناک نتائج بھگتے ، سیلاب کے باعث پاکستان کو شدید نقصانات اٹھانا پڑے ۔انہوں نے موسمی تبدیلیوں کی تباہی اور ماحولیاتی مستقبل کو بہتر کرنے کا لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے کہا مستقبل میں زیرو کاربن پالیسی اپنانا ہو گی اور دنیا کو گرین ٹیکنالوجی کی طرف منتقل ہونا ہو گا، ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کیلئے کئی ارب ڈالرز درکار ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے 4.5 ٹریلین ڈالرز سالانہ کی ضرورت ہے ۔ شاہ چارلس کا کہنا تھا دنیا بھر کی حکومتوں کے ساتھ پرائیویٹ کمپنیز اور دیگر اداروں کو بھی امداد کرنا ہو گی۔