اقرار جرم کے بدلے سزائے موت کی بجائے عمر قید:امریکا کا خالد شیخ سمیت نائن الیون کے 3 مبینہ منصوبہ سازوں سے سمجھوتہ

اقرار  جرم  کے  بدلے  سزائے  موت  کی  بجائے  عمر  قید:امریکا  کا  خالد  شیخ  سمیت  نائن الیون  کے  3 مبینہ  منصوبہ  سازوں  سے  سمجھوتہ

واشنگٹن(اے ایف پی ،رائٹرز)امریکا نے خالد شیخ سمیت نائن الیون کے 3 مبینہ منصوبہ سازوں سے سمجھوتہ کیا ہے کہ انہیں اقرار جرم کے بدلے سزائے موت کی بجائے عمرقید کی سزا سنائی جائے گی۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ نیویارک میں 11 ستمبر 2001 کے دہشتگردانہ حملوں کی مبینہ طور پر منصوبہ بندی کرنے والے تین افراد کے ساتھ مقدمے کی سماعت سے قبل ایک معاہدہ طے پا گیا ہے ۔ معاہدے کے تحت تینوں ملزم اپنے گناہوں کا اعتراف کر لیں گے اور بدلے میں استغاثہ عدالت میں ان کی موت کی سزا کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ پینٹاگو ن  نے ایک بیان میں کہا کہ قبل از سماعت معاہدوں کی مخصوص شرائط و ضوابط فی الوقت عوام کیلئے دستیاب نہیں ہیں تاہم نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ تینوں نے عمر قید کی سزا کے بدلے میں اپنا جرم قبول کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔تینوں مشتبہ افراد خالد شیخ محمد، ولید محمد صالح مبارک بن عطاش اور مصطفی احمد آدم الحوساوی ہیں جو کیوبا کے گوانتانامو بے میں واقع امریکی بحریہ کے اڈے پر برسوں سے بغیر کسی مقدمے کی سماعت کے قید میں ہیں۔مدعا علیہان پر 11 ستمبر 2001 کو نیویارک شہر کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر، پنٹاگون اور پنسلوینیا کے شینکسویل کے ایک میدان میں حملہ اور سازش کرنے سمیت دہشت گردی اور 2976افراد کے قتل کے الزامات عائد کیے گئے تھے ۔دفاعی وکلا کا استدلال تھا کہ 2007 میں ایف بی آئی کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کو اس بنیاد پر ناقابل قبول قرار دیا جانا چاہئے کہ مدعا علیہان کو حراست میں تفتیش کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔بن عطاش پر حملوں کی منصوبہ بندی میں خالد کی مدد کرنے اور ہائی جیکروں کو رقم بھیجنے کا الزام ہے ۔ مصطفی الحوساوی نے بھی مبینہ طور پر ہائی جیکروں کی مدد کی اور رقم کی منتقلی کا کام سنبھالا تھا۔

گیارہ ستمبر کے روز ایک ہی ساتھ نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر، ورجینیا اور پنسلوینیا میں 2976افراد القاعدہ کے ان حملوں میں مارے گئے تھے ۔ اسی حملے کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور افغانستان اور عراق پر حملوں کا آغاز کیا۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس معاہدے کا انکشاف سب سے پہلے پراسیکیوٹرز کی جانب سے متاثرین کے اہل خانہ کو بھیجے گئے ایک مکتوب سے ہوا۔چیف پراسیکیوٹر ریئر ایڈمرل آرون رف کی جانب سے بھیجے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ سزا کے طور پر سزائے موت کے بدلے میں ان تینوں ملزموں نے چارج شیٹ میں درج 2976افراد کے قتل سمیت تمام الزامات کا اعتراف کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں میں زندہ بچ جانے والوں اور متاثرہ افراد کے اہل خانہ سے متعلق ایک تنظیم 9/11 فیملیز یونائیٹڈ آرگنائزیشن کے سربراہ ٹیری اسٹراڈا نے بتایا کہ ان کے گروپ کے ارکان مبینہ اعتراف جرم کے اس معاہدے سے ناراض ہیں۔انہوں نے کہا ہمیں ایسا لگتا ہے جیسے آج کیوبا میں انصاف سے انکار کر دیا گیا ہو۔اسٹراڈا نے معاہدے کو مدعا علیہان کے لیے فتح قرار دیا۔ انہوں نے کہا یہ لوگ کسی رحم کے مستحق نہیں ہیں۔ سزائے موت صحیح سزا تھی۔خالد شیخ محمد کو 11 ستمبر کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے ۔56 سالہ خالد پاکستانی شہری ہیں، جن کی پرورش کویت میں ہوئی تھی۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو میزائل کے طور پر عمارتوں سے ٹکرانے کے لیے کمرشل ایئر لائنز کا منصوبہ پیش کیا تھا۔خالد محمد کو 2003 میں پاکستان میں پکڑا گیا تھا اور پھر انہیں 2006 میں گوانتاناموبے منتقل کرنے سے پہلے افغانستان میں سی آئی اے کے زیر انتظام خفیہ جیلوں میں لے جایا گیا تھا۔ 2007 میں قید کے دوران بند کمرے کی سماعت میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ 9/11 اور بالی اور کینیا میں القاعدہ کے بم دھماکوں سمیت متعدد حملوں کے ذمہ دار ہیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں