اسرائیل کا ایرانی عسکری تنصیبات پر فضائی حملہ،4فوجی جاں بحق،ایران کا بدلہ لینے کے اعلان سے گریز

اسرائیل  کا  ایرانی  عسکری  تنصیبات   پر فضائی  حملہ،4فوجی جاں  بحق،ایران  کا  بدلہ  لینے  کے  اعلان  سے  گریز

تہران ،یرو شلم(اے ایف پی ،رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیل نے ہفتے کو ایران میں عسکری تنصیبات پر بمباری کی جس سے 4فوجی جا ں بحق ہو گئے جبکہ ایران نے اسرائیلی حملے پربدلہ لینے کے اعلان سے گریز کیا ہے ۔

حملے جمعہ اورہفتے کی شب صبح 4بجے کئے گئے جو صبح 5بجے سے چند منٹ قبل تک جاری رہے ۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا ایرانی میزائل حملوں کا بدلہ لینے کا عہد پورا کر لیا ، اسرائیل نے خبردار کیا اگر ایران نے حملوں کا جواب دیا تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ تہران کے کئی علاقوں میں میزائل فیکٹریوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا،جوابی حملہ مکمل کر کے مشن پورا کر لیا۔اسرائیلی لڑاکا طیارے بحفاظت واپس آ گئے ۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا  اب اسرائیل کو ایران میں وسیع فضائی برتری حاصل ہے ۔پہلے درجنوں لڑاکا طیاروں سے ایران کے فضائی دفاع کو اور پھر ڈرون اور بیلسٹک میزائل بنانے اور لانچ کرنے والے مقامات کو نشانہ بنایا۔ حملے کے مقامات کا انتخاب ممکنہ اہداف کی فہرست براڈ ٹارگٹ بینک سے کیا ،اسرائیل اس فہرست میں سے اضافی اہداف کا انتخاب کرکے ضرورت پڑنے پر ان پر بھی حملہ کرکے گا۔ اسرائیل نے شام اور عراق میں بھی کئی مقامات پر فضائی حملے کئے ۔اسرائیلی وزیراعظم نے کنٹرول روم سے تمام صورتحال کا جائزہ لیا جبکہ تل ابیب نے حملوں سے پہلے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کر دیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کی مطابق حملوں سے قبل اسرائیل نے تیسرے فریق کے ذریعے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ جوابی کارروائی نہ کرے ۔اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے ایران پر حملے کے بعدامریکاکو اسرائیل کا حقیقی اتحادی قرار دیا اورکہا خاص طور پر عظیم دوست امریکا کی جانب سے کھلے اور ڈھکے چھپے تعاون پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔حملے کے بعد ایران ،عراق اور اسرائیل نے اپنی فضائی حدود بند کردیں تاہم ایران نے گزشتہ روز 9بجے کے بعد اپنی فضائی حدود کھول دی ۔

دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا کامیابی سے دفاع کیا، حملوں کو ناکام بنانے کیلئے فضائی دفاعی نظام استعمال کیا گیا۔ تہران،خزستان اور ایلام صوبوں میں فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، کچھ مقامات پرمعمولی نقصان پہنچا، کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے تہران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے حوالے سے بتایا کہ ایرانی دفاعی نظام نے میزائل اور ڈرونز ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے ۔ ایران نے میزائل حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلی میزائل حملے کو ناکام بنانے کی ویڈیو جاری کر دی ۔ایرانی فوج نے کہا تہران اور دیگر صوبوں پر اسرائیلی حملوں میں صرف ریڈار سسٹم کو ہی نقصان پہنچا ۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کا کہنا تھا اسرائیلی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات متاثر نہیں ہوئیں۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے فوج کواسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ کیلئے تیار رہنے کاحکم دیدیا۔امریکی حکام کے مطابق ایران کیخلاف اسرائیلی فوجی کارروائی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، ایران پرحملوں سے آگاہ ہیں، صورتحال پر گہری نظر ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پر حملوں سے کچھ دیر پہلے امریکی صدربائیڈن کو اسرائیلی کی ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیا گیا تھا۔امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان شان سویٹ نے کہا فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی یہ کارروائی اسرائیل کی اپنے دفاع کی مشق ہے اور یہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا ردعمل ہے ۔ امریکا نے خبردار کیا اگر ایرانی ردعمل آتا ہے تو وہ ایک بار پھر اسرائیل کے دفاع کیلئے پوری طرح تیار ہے ۔بائیڈن کا کہنا تھا امید ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد فریقین میں کشیدگی کا اختتام ہو گا۔بائیڈن نے میڈیا کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے فوجی اہداف کے علاوہ کسی اور چیز کو نشانہ نہیں بنایا۔ ایران،شام، عراق پر اسرائیلی حملو ں پر اپنے ردعمل میں عالمی رہنماؤں کا کہنا تھا خطے میں کشیدگی کا فوری خاتمہ کیا جائے ۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ غزہ اور لبنان سمیت تمام فوجی کارروائیاں فوری بند کی جائیں ۔ ایکس پر جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کے حالیہ اقدام پر تشویش ہے ، صہیونی اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ علاقائی امن واستحکام کو شدید خطرہ ہے ،پاکستان امن کیلئے ایران اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ ملکر کام کرتا رہے گا۔فریقین تحمل سے کام لیں۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا خطے میں اسرائیلی دہشتگردی کو ختم کرنا تاریخی کام ہے ۔ بیان میں ایران پر اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ۔سعودی وزارت خارجہ نے حملے کی مذمت کرتے فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں۔ حماس نے ایران کیخلاف صیہونی جارحیت کی مذمت کرتے کہا ہم اسے تہران کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔روس، امارات ،اومان ،ملیشیا نے بھی ایران پر بمباری کی شدید مزمت کی ۔برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے کہا ایران کو اسرائیلی حملوں کا جواب نہیں دینا چاہیے ، انہوں نے فریقین سے تحمل سے کام پر زور دیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ایرانی حملے اور گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے ایران پر جوابی حملے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ دونوں ہی ممالک مکمل جنگ کے دور میں داخل نہیں ہونا چاہتے اور اس دوران انسانی جانوں کا نقصان بھی کم رکھنا چاہتے ہیں۔ایران کی تیل اور جوہری تنصیبات کو بھی ہفتے کو صبح سویرے حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا تھا تاہم ایسا ارادتاً نہیں کیا گیا۔لگتا ہے کہ ان حملوں کا مقصد ایران کو نقصان پہنچانے سے زیادہ فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں