عالمی برادری فلسطین اور لبنان میں ہمارے مسلمان بھائیوں کیخلاف اسرائیلی جارحیت فوری رکوائے:سعودی ولی عہد محمد بن سلمان:امن کا واحد راستہ،آزاد فلسطینی ریاست:شہباز شریف
ریاض (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے
اسرائیل جارحیت کی ہر حد پار کرچکا ہے ،جنگی جرائم پر اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے ، اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت جامع نظرثانی کی متقاضی ہے ، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی، پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتا رہے گا،امن کا واحد راستہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے ۔ انہوں نے اسرائیل کے ایران کے خلاف اقدامات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے فلسطین، لبنان اور ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا عالمی برادری فلسطین اور لبنان میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت فوری رکوائے اور ایران کی سالمیت اور خود مختاری کے احترام کا پابند کرے ۔ وہ سعودی دارالحکومت ریاض میں غزہ و دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور لبنان کی صورتحال پر عرب و اسلامی ممالک کے سربراہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔57 مماک نے 36 نکات پر مشتمل قرارداد منظور کی۔ وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کے لیے پہنچے تو سعودی قیادت کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلامی سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اسرائیل غزہ پر جارحیت کی ہر حد پار کرچکا، غزہ میں انسانی بحران تصور سے باہر ہے ، زندگیاں ختم ہورہی ہیں، گھر تباہ ہورہے ہیں اور خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کب تک ہسپتالوں کو بچوں کی لاشیں اٹھائے خواتین سمیت دھماکوں سے اڑایا جاتا رہے گا اور انسانیت اپنی آنکھیں بند رکھے گی؟۔ انہوں نے کہا بھوک ، افلاس اور قحط نے غزہ میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، اسرائیل امداد کی بندش کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے ، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔وزیر اعظم نے کہا فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف اور میڈیا نسل کشی قرار دے چکا ہے ، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل ہراخلاقی ضابطے کو پامال کررہا ہے ، قتل و غارت اور تباہی تاحال جاری ہے اور اس کے خاتمے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا غزہ خون سے رنگین ہے ،ہزاروں افراد شہید ہوچکے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت کو کب تک نظر انداز کیا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا دنیا کی خاموشی اسرائیل کے لیے حوصلہ افزائی کا کام کررہی ہے ، فوری جنگ بندی اور بلا تعطل امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کی درخواستوں کو مسلسل پامال کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا ایک طرف گھروں کو مکینوں سمیت بموں سے اڑیا جارہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے اور ساتھ ہی اسے غیر مشروط تعاون اور حفاظت کی یقین دہانی بھی کروائی جارہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا عالمی انسانی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، غزہ میں انسانیت آزمائش میں بار بار ناکام ہورہی ہے اور دنیا بہری بن کر خاموشی سے تماشا دیکھ رہی ہے ۔
وزیر اعظم نے فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ عجوبہ نہیں ہے تو اور کیا ہے کہ دہائیوں سے جاری مظالم اور جارحیت کے باوجود فلسطینی عوام کے مزاحمت کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی ، بے رحم محاصرے کے باوجود آزادی کے شعلے پوری آب و تاب کے ساتھ بھڑک رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے اور 1967 سے قبل کی سرحدات پر مشتمل ایک ایسی آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے غیر متزلزل حمایت کااعادہ کرتا ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ انہوں نے کہا مقدس سرزمین پر انصاف اور دیرپا امن کے قیام یہی ایک واحد حل ہے ۔وزیر اعظم نے کہا پاکستان ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کو خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان لبنان کے خلاف اسرائیل کی جاری فوجی جارحیت کی بھی مذمت کرتا ہے اور معصوم لبنانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا اس طرح کے واقعات ایک خطرناک وسیع تر جنگ کو جنم دے سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا امت مسلمہ پہلے سے کہیں زیادہ ذمہ داری کے ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہونے کی پابند ہے ، ہمیں اس منظم نسل کشی اور جارحیت کو مزید جاری نہیں رہنے دینا چاہیے ۔انہوں نے کہا اسرائیل کو اسلحے کی سپلائی بند کی جائے اور فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی جائے ۔ سعودی قیادت کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔انہوں نے کہا اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات سے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ جنگی جرائم پر اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
وزیراعظم نے کہا ہمیں مذمت سے آگے بڑھ کر کانفرنس میں اٹھنے والی آوازوں کو عملی شکل دینا ہو گی، دعاگو ہیں کہ فلسطینیوں کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ایران کے خلاف اقدامات پر بھی شدید تشویش ہے ۔ اسرائیل کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ قبل ازیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا عالمی برادری فلسطین اور لبنان میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت فوری رکوائے ، انہوں نے غزہ میں اسرئیلی جرائم کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی ۔سعودی ولی عہد نے کہا معصوم شہریوں کے خلاف اسرائیل کے جاری جرائم اور ہمارے مقدس مقام مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی فلسطینی عوام کے قانون حقوق کی بحالی کی کوشش کو ثبوتاژ کر رہے ہیں۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا بین الاقوامی برادری ایران کی سالمیت اور خود مختاری کے احترام کے لیے اسرائیل کو پابند کرے ۔انہوں نے کہا خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ لبنان پر جاری اسرائیلی حملے نے لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔اردو نیوز کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز نے کہا ہم فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم فلسطین اور لبنان کے ساتھ کھڑے ہونے کا یقین دلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا فلسطینی سرزمین پر اقوام متحدہ کے ماتحت ادارے اونروا کے امدادی کاموں میں رکاوٹ پیدا کرنے کو سعودی عرب مسترد کرتا ہے ۔ولی عہد نے کہا ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو ایران کی خود مختاری کا احترام کرنے کا پابند بنائے ۔ انہوں نے اسرائیل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی سرزمین پر حملہ کرنے سے باز رہے ۔عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے خطاب میں سلامتی کونسل سے اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کیخلاف یہودی آباد کاروں کی جاری دہشت گردی روکنے میں مدد کرے ۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر پابندی کے ہولناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا اسرائیل فلسطین کا وجود ختم کر رہا ہے جس کے خلاف تمام مسلم ممالک متحد ہو کر آواز اٹھائیں اور اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہوجائیں۔ طیب اردوان نے کہا انروا پر پابندی کا مقصد دو ریاستی حل سبوتاژ کرنا ہے ۔لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے لبنان پر اسرائیلی حملے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اسرائیلی حملوں سے تباہی کا تخمینہ 5 ارب ڈالر سے بڑھ چکا ہے ۔شام کے صدر بشار الاسد نے کہا خطے میں قتل عام اور نسل کشی کی روک تھام وقت کا تقاضا ہے ۔ مصر کے صدر نے کہا جنگ کے بجائے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کیا جائے ۔ سربراہ اجلاس میں غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں کی صورتحال پر غور کیا گیا۔بعد ازاں کانفرنس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت منجمد کرنے کے لئے عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔سبق نیوز کے مطابق اختتامی بیان میں علاقے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی جارحیت کو خطے کے لئے نقصان دہ قرار دیا گیا۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی اگر اقوام متحدہ ٹھوس بنیادوں پر اسرائیل کی جارحیت کی روک تھام کرتا تو حالات یہ نہ ہوتے ۔سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا آزاد اور بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ ہونے والے جرائم کی حقیقت کو سامنے لا کر ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے ۔ بیان کے مسودے میں لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی پرزورمذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر1701 پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا۔بیان میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہریوں کے محاصرے کی وجہ سے انہیں فاقہ کشی پر مجبور کرنے کو انتہائی غیرقانونی عمل قرار دیا گیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا اسرائیل کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ غزہ پٹی سے فوری طورپر نکلے اور فتح باڈر کو کھولا جائے تاکہ وہاں رونما ہونے والے انسانی المیہ کا تدارک کیا جاسکے ۔