غزہ :مزید 48 شہید،آخری فعال ہسپتال بند،ڈائریکٹر سمیت 240 گرفتار
غزہ (اے ایف پی،رائٹرز)اسرائیلی حملے کے بعد غزہ کا کمال عدوان ہسپتال مکمل بند ہو گیا۔اسرائیلی فوج نے ہسپتال کے طبی عملے ، مریضوں اور ہسپتال کے احاطے میں پناہ لیے ہوئے بے گھر فلسطینیوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا ۔
اسرائیلی فوج نے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹرحسام ابو صفیہ کو طبی عملے کے متعدد ارکان کے ساتھ حراست میں لے لیا ۔ عالمی ادارہ صحت نے ہفتے کے روز کہا کہ کمال عدوان ہسپتال اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد اب ویران ہے ، شمالی غزہ میں آخری صحت کی سہولت کو بھی اسرائیل نے ختم کر دیا ۔ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ 60 ہیلتھ ورکرز انتہائی تشویشناک حالت میں ہیں ، تقریباً پچیس مریض جن میں کچھ وینٹی لیٹرز پر ہیں، وہ مبینہ طور پر ہسپتال میں موجود ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اسرائیلی حملوں نے ہر طرح کے مریضوں کو تباہ شدہ اور غیر فعال انڈونیشیا ہسپتال میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا ۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کمال عدوان ہسپتال پر چھاپے میں حماس کے 240 جنگجو گرفتار کر لئے ۔علاوہ ازیں قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے ہفتے کے روز دوحہ میں حماس کے سینئر عہدیدار خلیل الحیا کی قیادت میں وفد سے ملاقات کی ، انہوں نے حماس کے وفد سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا ۔ادھر غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 48افراد شہید ،100سے زائد زخمی ہو گئے ۔وزارت صحت کے مطابق غزہ جنگ میں ابتک کم ازکم 45ہزار484فلسطینی شہید،1لاکھ 8ہزار90زخمی ہو چکے ۔علاوہ ازیں اسرائیلی فوج کے مطابق ہفتے کے روز یمن کی جانب سے داغے گئے میزائل کو اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ کر دیا ۔فوجی ترجمان نے کہا شمالی غزہ سے اسرائیل کی طرف فائر کئے گئے دو پراجیکٹائل کو بھی روک دیا۔