خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں کرپشن کے فروغ کے سوا کچھ نہیں کیا: عطاء تارڑ
لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوامی مسائل حل کرنے پر کسی کی توجہ نہیں، پی ٹی آئی حکومت نے صوبے میں کرپشن کے فروغ کے سوا کچھ نہیں کیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ وفاق میں مخلوط حکومت قائم ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے منشور پر الیکشن لڑا، سیاسی جماعتیں نے اپنے منشور کے تحت عوام سے کچھ وعدے کئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی کو پاکستان کے عوام نے مینڈیٹ دیا، سیاسی جماعتوں نے عوام کو باور کرایا کہ عوام کے مسائل کا حل ہمارے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کو 11 سال ہو چکے ہیں، خیبرپختونخوا میں مالیاتی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں اضافہ ہوا، خیبرپختونخوا حکومت کو 152 ارب روپے کے مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، خیبرپختونخوا میں سرکاری خزانے سے اربوں روپے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کیلئے دیا جاتاہے،سوشل میڈیا کو ادائیگی فرضی کمپنیوں کے نام پر کی جاتی ہے، خیبر پختونخوا کا مجموعی خسارہ 725 ارب روپے ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے صوبے میں کرپشن کے فروغ کے سوا کچھ نہیں کیا، خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں مہنگائی میں کمی کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، پہلے پنجاب میں بزدار کے ذریعے بدلہ لیا گیا اب کے پی میں علی امین گنڈاپور کے ذریعے بدلہ لیا جا رہا ہے، صوبائی حکومت صوبے کے عوام سے کس بات کا بدلہ لے رہی ہے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ باتیں اور لشکر کشی کرنے سے عوام کا پیٹ نہیں بھرتا، ہمیں نصیحتیں کرنے والوں کی اپنی کارکردگی صفر ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں تعلیمی شعبے کو تباہ کر دیا گیا، اساتذہ سڑکوں پر ہیں، خیبرپختونخوا میں اگر پولیس اصلاحات ہوتیں تو آج لاقانونیت نہ ہوتی، خیبرپختونخوا کی ریسکیو 1122 کی گاڑیاں سیاسی جلسوں اور دھرنوں کیلئے استعمال کی جا رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے نکال کر معاشی استحکام کی طرف لائی اور اب ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، پچھلے سال مہنگائی 32 فیصد پر تھی، اس سال 4 فیصد پر آ گئی، خیبر پختونخوا کی حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائے۔