افغان طالبان کی پابندیاں ،خواتین بال بھی فروخت نہیں کر سکتیں

افغان طالبان کی پابندیاں ،خواتین  بال بھی فروخت نہیں کر سکتیں

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان طالبان کی جانب سے خواتین پر عائد پابندیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بال بھی فروخت نہیں کر سکتیں۔کابل پر طالبان کے قبضے سے قبل فاطمہ جیسی خواتین آزادی سے بال فروخت کر سکتی تھیں تاکہ ان سے وگ بنائی جا سکیں۔۔۔

 یوں انہیں ضروری آمدن حاصل ہو جاتی تھی۔پچھلے سال خواتین پر بال فروخت کرنے پر لگنے والی پابندی کے بعد 28 سالہ فاطمہ اور دیگر خواتین اب بال خفیہ طور پر فروخت کر سکتی ہیں جو یا تو باتھ روم کی نالیوں سے اکٹھے کئے جاتے ہیں یا سیلون کے فرش سے ،وہ خطرہ مول لینے پر مجبور ہوتی ہیں۔ اپنے نام کا آخری حصہ نہ بتانے والی فاطمہ کہتی ہیں مجھے پیسے کی ضرورت ہے ۔ایک خریدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ یہ بال جمع کر کے انہیں پاکستان اور چین بھیجتا ہے ۔نماز کے اوقات میں جب طالبان اہلکار اور فورسز مسجد میں ہوتے ہیں، فاطمہ کابل کے ایک کچرے کے مقام پر جا کر بالوں کا ذخیرہ خریداروں کو دے دیتی ہیں۔یاد رہے پچھلے سال طالبان حکام نے خواتین کو پارکوں اور جم جانے سے بھی روک دیا ہے ،بیوٹی سیلونز بھی بند کر دئیے گئے ہیں۔ 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں