اسرائیل کو ایران کا بھر پور جواب، تل ابیب کھنڈر میں تبدیل ، خا منہ ای کے قتل سے لڑائی ختم ہو گی:نیتن یا ہو

اسرائیل کو ایران کا بھر پور جواب، تل ابیب کھنڈر میں تبدیل ، خا منہ ای کے قتل سے لڑائی ختم ہو گی:نیتن یا ہو

تہران،واشنگٹن(نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ نیوز) ایران نے میزائلوں سے اسرائیل کو بھرپور جواب دیتے ہوئے تل ابیب کو کھنڈر میں تبدیل کردیا،جبکہ اسرائیل نے ٹی وی، ہسپتال سمیت شہری آبادی پر حملے کر کے متعد د عام شہریوں کو شہید اور۔۔۔

 زخمی کردیا،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے خامنہ ای کے قتل سے لڑائی ختم ہوگی ۔ تفصیلات کے مطابق ایران نے گزشتہ صبح اسرائیل پر 100 میزائلوں سے بڑا حملہ کیا ، تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور حیفہ میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، حیفہ پاور پلانٹ میں آگ لگ گئی،وسطی اسرائیل میں بجلی بند ہو گئی،حیفہ میں خطرے کے پیش نظر تمام ریفائنریز بند کردی گئیں،شمالی اسرائیل میں بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں،اے ایف پی کی تصاویر میں ساحلی شہر تل ابیب میں جھلسی ہوئی عمارتیں دیکھی گئیں، تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو بھی معمولی نقصان پہنچا ،امریکا کے اسرائیل میں سفیر مائیک ہکابی نے بتایا کہ تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کی عمارت کو ایرانی میزائل حملے کے قریب ہونے کے باعث معمولی نقصان پہنچا ہے تاہم امریکی عملے کا کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔ایرانی حملوں میں پیر کے روز11 اسرائیلی ہلاک،92 زخمی ہوئے ،اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ 4 روز کے دوران ایران نے اسرائیل پر 370 میزائل اور سینکڑوں ڈرونز داغے جو اسرائیل بھر میں 30 مقامات پر گرے ۔جمعے سے اب تک 24 اسرائیلی ہلاک اور 590زخمی ہو چکے ہیں ۔ ایرانی فوج نے مغربی ایران میں ایم کیو 9 ڈرون سمیت اسرائیل کے 8 جدید ڈرون تباہ کردئیے جبکہ تبریز میں ایک ایف 35 لڑاکا طیارہ تباہ کر دیا،یہ اسرائیل کا چوتھا ایف 35 لڑاکا طیارہ ہے جسے ایرانی حکومت نے مار گرایا ہے ۔رات گئے ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کردیا جس کے بعد تل ابیب اور حیفہ میں سائرن بج اٹھے ،دوسری جانب اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران کے مشرقی اور مغربی علاقوں میں سویلین آبادی پر حملے کیے ، صہیونی فورسز کی تازہ کارروائیوں میں ایرانی سرکاری ٹی وی پر حملہ کرتے ہوئے کئی ملازمین شہید کردئیے ، براہ راست نشریات کے دوران ہونے والے حملے میں خبر پڑھتے ہوئے اینکر پر ملبہ گرا، جبکہ ٹی وی کی نشریات بند ہوگئیں ۔

تہران کی سواہ ہائی وے ،قم ہائی وے ، کرمان شاہ میں فارابی ہسپتال اور الام میں فائر اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا، مشرقی اور مغربی تہران میں کئی شہری زخمی بھی ہوئے ہیں، ہسپتال کی جاری ایک ویڈیو میں ٹوٹے ہوئے شیشے ، منہدم چھتیں اور مریضوں کے کمروں میں وسیع پیمانے پر تباہی دیکھی جا سکتی ہے ۔دو بڑے اسرائیلی پروجیکٹائل نے تہران کے وسطی علاقے کو نشانہ بنایا، جس سے مین واٹر پائپ لائن کو شدید نقصان پہنچا۔وزارت خارجہ کی عمارت پر حملے میں کئی شہری زخمی ہوئے جبکہ عمارت میں قائم لائبریری کی کھڑکیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔اسرائیل نے مشہد اور اصفہان پر بھی میزائل داغے اور ایران کی فردو جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا۔فردو نیوکلیئر پلانٹ کے قریب زور دار دھماکوں کی آوازوں کے بعد زمین میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ،ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت 2.5 ریکارڈ کی گئی۔ یہ دھماکے قم شہر سے تقریباً 20 کلومیٹر دور پیش آئے ،ان دھماکوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے تحفظ پر عالمی سطح پر نئی تشویش پیدا کر دی ۔اسرائیلی فضائیہ نے تہران کے مہرآباد ائیرپورٹ پر کھڑے دو ایف 14ٹام کیٹ طیاروں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور اس کی ویڈیو بھی جاری کی ہے ۔اسرائیلی فورسز نے ایران کے ایک تہائی میزائل لانچرز تباہ کرنے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تہران کی ایئراسپیس پر مکمل کنٹرول کا بھی دعویٰ کیا ہے ، اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈفرین نے کہا کہ50 سے زائد لڑاکا طیاروں اور ہوائی جہازوں نے کارروائیاں کیں اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے 120 سے زائد میزائل لانچرز کو تباہ کیا۔تاہم ایران نے ایک تہائی میزائل لانچرز کی تباہی کا دعویٰ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ایران کے ہتھیاروں کے ذخائر محفوظ اور زیر زمین محفوظ مقامات میں موجود ہیں۔نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہمارے جنگی طیاروں کا تہران کی فضاؤں پر راج ہے ۔اسرائیل اب ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل ختم کرنے کی راہ پر چل پڑا ہے ۔ اسرائیل تہران میں 2 اہم اہداف کا خاتمہ کرنے جارہا ہے ۔

ہماری کارروائی بڑی ہوگی۔ ایران کا جوہری اور میزائل پروگرام اسرائیل کے لیے مسلسل خطرہ ہے ۔ نیتن یاہو نے امریکی چینل اے بی سی نیوزکو ایک انٹرویو میں اس امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا کہ ان کی حکومت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ ایسا اقدام \\\"تنازع کا خاتمہ\\\" کر دے گا۔انہوں نے ایران کے خلاف اسرائیل کی موجودہ کارروائیوں کو \\\"جائز دفاع\\\" قرار دیا اور خامنہ ای کو \\\'جدید ہٹلر\\\' سے تشبیہ دی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبینہ طور پر اس منصوبے کو ویٹو کر دیا تھا تاکہ کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو، تو نیتن یاہو نے کہا:یہ تنازع کو بڑھائے گا نہیں، بلکہ ختم کرے گا۔ایران لا متناہی جنگ چاہتا ہے ، اور ہمیں ایٹمی جنگ کے دہانے پر لے آیا ہے ۔انہوں نے ایران کے خلاف کارروائیوں کو \\\"برائی کی قوتوں\\\" کے خلاف مزاحمت قرار دیا اور کہا کہ:\\\"اسرائیل وہی کر رہا ہے جو اسے کرنا چاہیے ۔\\\"انہوں نے انٹرویو میں امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایران کے ایٹمی عزائم اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر سنجیدگی سے فکر کرنی چاہیے ۔آج تل ابیب ہے ، کل نیویارک ہو سکتا ہے ، آیت اللہ خامنہ ای ایک جنونی اور یہود دشمن لیڈر ہیں ، جو ہمارے وجود کو مٹانے کے لیے پراکسی حملے کرا رہے ہیں، ایران کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانا دراصل ایک بھیانک جنگ کو روکنے اور مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی کوشش ہے ۔یہ سب ممکن ہے ، اگر ایران کو غیر مؤثر بنایا جائے ۔صہیونی وزیر دفاع اسرائیل کارٹز نے دھمکی دی ہے کہ تہران کے شہری میزائل حملوں کی قیمت چکائیں گے ۔ایران کی حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ایرانی عوام کو شہروں کو چھوڑنے کے اسرائیلی پیغامات ‘دشمن کے نفسیاتی آپریشنز’ کا حصہ ہیں۔بعد ازاں اسرائیلی وزیرِ دفاع نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تہران کے رہائشیوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ایک اسرائیلی عہدیدار نے ‘ٹائمز آف اسرائیل’ کو بتایا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی آپریشن 2 سے 3 ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے ، لیکن اس کا دورانیہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ سیاسی قیادت مہم کی وسعت سے متعلق کیا فیصلے کرتی ہے ۔

دو اعلیٰ امریکی حکام نے رائٹرز کو بتایاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بگڑتے ہوئے حالات کے تناظر میں، امریکی فوج نے درجنوں ایندھن بردار طیارے یورپ میں تعینات کر دئیے ہیں تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کے لیے فوری اور موثر متبادل آپشنز مہیا کیے جا سکیں۔ امریکا کا طیارہ برداربحری جہاز \\\"یو ایس ایس نِمِٹز\\\" بھی جنوبی چین سے مشرقِ وسطیٰ کی جانب روانہ ہو چکا ہے ۔ نِمِٹز پر پانچ ہزار اہلکار اور ساٹھ سے زائد لڑاکا طیارے موجود ہیں، جو بڑے پیمانے پر فضائی کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 20 جون کو بحری بیڑے کے اعزاز میں ویتنام میں استقبالیہ تھا مگر طیارہ بردار جہاز کا رخ ایمرجنسی آپریشنل ذمہ داریوں کے باعث موڑا گیا ہے ۔پروازوں کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ \\\"ایئر نیو\\\" کے مطابق، امریکی فضائیہ کے 31 سے زائد ایندھن بردار طیارے ، جن میں زیادہ تر KC-135 اور KC-46 شامل ہیں ، اتوار کے روز امریکا سے مشرقی سمت روانہ ہوئے اور جرمنی کے رامسٹین ایئر بیس، برطانیہ، ایسٹونیا اور یونان کے ہوائی اڈوں پر اتر چکے ہیں۔سکیورٹی ماہر ایرک شاوٹن نے کہا، یہ ایک واضح پیغام ہے کہ امریکا کسی بھی ممکنہ جنگی صورتحال کے لیے بھرپور تیاری کر رہا ہے ۔امریکا فی الحال اسرائیل کی دفاعی مدد میں مصروف ہے اور ایرانی میزائل حملوں کو روکنے میں اس کی مدد کر رہا ہے ۔ رائٹرز کو دو امریکی حکام نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا جس میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا منصوبہ شامل تھا،ایک اور امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اگر ایران نے امریکی تنصیبات کو نشانہ بنایا تو امریکا دفاعی سے حملہ آور پوزیشن میں آ جائے گا، مشرقِ وسطیٰ میں پہلے ہی امریکی افواج کی بھاری تعداد موجود ہے ، جن میں تقریباً 40 ہزار فوجی، فضائی دفاعی نظام، لڑاکا طیارے اور جنگی جہاز شامل ہیں۔مزید برآں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجما ن اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکلنے کیلئے بل لارہی ہے ، صہیونی ریاست نے سفارتکاری کو نقصان پہنچایا، امریکا کی ذمہ داری ہے کہ وہ مضبوط موقف اختیار کرے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں