بڑے جنگی خطرے کے باوجود امریکی ڈالر میں تیزی نہ آ سکی

اورلینڈو، فلوریڈا (رائٹرز)عام طور پر جب دنیا میں کوئی بڑا جنگی خطرہ پیدا ہوتا ہے ، جیسے اسرائیل اور ایران کی مکمل جنگ کا خدشہ تو سرمایہ کار فوری طور پر ’’محفوظ پناہ گاہ‘‘ تلاش کرتے ہیں اور امریکی ڈالر کو سب سے محفوظ سمجھا جاتا ہے ۔
لیکن حیرت کی بات ہے کہ حالیہ اسرائیلی حملوں اور ایرانی جوابی حملوں کے باوجود امریکی ڈالر میں زیادہ تیزی نہیں آئی۔جمعہ کو ڈالر کی قدر میں صرف 0.25 فیصد اضافہ ہوا، حالانکہ تیل کی قیمت 7 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی اور سونا بھی 1.5 فیصد اوپر چلا گیا۔ ماضی میں ایسے حالات میں ڈالر کی قیمت 2 فیصد یا اس سے زیادہ بڑھ جایا کرتی تھی۔یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ڈالر پہلے ہی اس سال 10 فیصد گر چکا ہے ۔مارکیٹ میں ڈالر کیخلاف جذبات منفی تھے ۔اسکے باوجود، ایسی بڑی جیوپولیٹیکل خبر پر بھی صرف ہلکی سی بہتری آئی۔تجزیہ کاروں کے مطابق سرمایہ کار اب امریکی ڈالر پر مکمل بھروسہ نہیں کر رہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر روایتی پالیسیوں، مالیاتی غیر یقینی صورتحال اور واشنگٹن کی معاشی حالت پر بڑھتے خدشات نے ڈالر کی ’’محفوظ کرنسی‘‘ والی پہچان کو کمزور کر دیا ہے ۔