اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس موساد کے آپریشن سنٹر ، اہم جنگی تحقیقی مرکز پر ایرانی جوابی حملے ، تہران میں دھماکے : صبر ختم ، ایران غیر مشروط ہتھیار ڈال دے : ٹرمپ

اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس موساد کے آپریشن سنٹر ، اہم جنگی تحقیقی مرکز پر ایرانی جوابی حملے ، تہران میں دھماکے : صبر ختم  ، ایران غیر مشروط ہتھیار ڈال دے : ٹرمپ

تہران،مقبوضہ بیت المقدس(دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)ایران اور اسرائیل کے مابین جاری تنازعے کے مسلسل پانچویں روز منگل کو بھی فریقین میں میزائل حملوں کا تبادلہ ہوا،ایران نے اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ، موساد کے آپریشن سنٹر اور اہم جنگی تحقیق کے مرکز پر حملے کئے ہیں۔۔۔

جبکہ ادھر تہران میں بھی دھماکے سنے گئے ہیں، اسرائیل نے ایران کے نئے تعینات کردہ اعلیٰ فوجی کمانڈر میجر جنرل علی شادمانی  کو بھی شہید کرنیکا دعویٰ کیا ہے ، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہمارا صبر ختم ہوتا جا رہا ہے ، ایران غیر مشروط ہتھیار ڈال دے ،جنگ بندی سے بہتر حل کی تلاش میں ہیں،ایران پر حملے سست نہیں ہونگے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے ایران کے نئے تعینات کردہ سب سے اعلیٰ فوجی کمانڈر کو شہید کر دیا ہے ،اسرائیلی فضائیہ کے طیاروں نے تہران کے قلب میں واقع ایک فعال کمانڈ سنٹر کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایران کے چیف آف وار سٹاف میجر جنرل علی شادمانی شہید ہو گئے ، علی شادمانی ایرانی مسلح افواج کے سب سے سینئر آپریشنل کمانڈر اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریبی مشیر سمجھے جاتے تھے ۔علی شادمانی نہ صرف جنگی کمانڈر تھے بلکہ ایمرجنسی کمانڈ سنٹر کے بھی سربراہ تھے جو ایرانی افواج کے آپریشنز اور حملے کی حکمت عملی کی منظوری دیتا ہے ۔انہوں نے ایرانی فوج اور پاسدارانِ انقلاب دونوں کی جنگی حکمت عملی کی نگرانی کی، اس سے قبل وہ ایرانی جنرل سٹاف کے آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ اور خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹرز کے ڈپٹی کمانڈر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے تھے ۔علی شادمانی کو حالیہ جنگی مہم کے آغاز پر ایران کی مسلح افواج کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا، ان کے پیشرو جنرل غلام علی راشد پہلے اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے تھے ، ان کی شہادت ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے ، جو حالیہ مہینوں میں ہائی پروفائل شہادتوں کی ایک طویل لڑی کا حصہ بن چکی ہے اور جس سے ایران کی فوجی کمانڈ کی چین شدید متاثر ہوئی ہے ۔

اب تک تہران میں اسرائیلی فضائی حملوں میں تقریباً 20 ایرانی جرنیل مارے جا چکے ہیں۔ ادھر اصفہان میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جہاں متعدد جوہری تنصیبات واقع ہیں،جبکہ ایران نے جنگ کے پانچویں روز اسرائیل پر میزائلوں سے ایک اور بڑا حملہ کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس،تل ابیب اور حیفہ کو ایک بار پھر نشانہ بنایا، مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب میں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے تازہ حملو ں میں 5 افراد زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ اور موساد کے آپریشن سنٹرمیں آگ بھڑک اٹھی۔پاکستانی وقت کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے کے بعد کیے گئے ایران کے تازہ میزائل حملے کے بعد اسرائیلی افواج نے متعدد میزائلوں کو فضا میں ناکارہ بنادیا، ایران نے درجنوں میزائل داغے تھے ،ایران کے حالیہ میزائل حملے نے وسطی مقبوضہ فلسطین کے شہر رہووت میں واقع اسرائیل کے سائنسی و عسکری دماغ‘‘وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ’’کو شدید نقصان پہنچایا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے جنگی تحقیقی مرکز کی متعدد عمارتوں کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا، جبکہ ایک اہم تجربہ گاہ مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آ کر تباہ ہو گئی۔یہ مقام زندگی کے علوم، مصنوعی ذہانت، اور مالیکیولر بائیولوجی میں جدید تحقیق کا مرکز تھا، اور ان شعبوں میں ہونے والی تحقیق اسرائیلی ریاست کو نگرانی، ٹارگٹنگ، اور ہتھیاروں کے نظام کی تیاری میں مدد فراہم کر رہی تھی، یہ وہی نظام ہیں، جو خطے بھر میں کی گئی اسرائیلی جارحیت میں استعمال ہوتے رہے ہیں۔جبکہ رات گئے ایران نے اسرائیل پر نیا حملہ شروع کر دیا، ایرانی فورسز کی جانب سے اسرائیل کے اہم اور اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں۔

ایرانی چیف آف جنرل سٹاف عبدالرحیم موسوی نے عنقریب بڑی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا اسرائیلی فوراً حیفہ اور تل ابیب چھوڑ دیں، اب تک جو کارروائی کی گئی وہ ایک انتباہی عمل تھا، اصل کارروائی عنقریب ہوگی۔ایران نے جاری جنگ کے دوران اب تک 28 اسرائیلی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے ۔وزارتِ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل رضا طلائینیک نے کہا ایران نے منگل کے روز صیہونی حکومت کے خلاف اپنی جوابی کارروائیوں میں پہلی بار ایک نیا میزائل سسٹم استعمال کیا اور صیہونی حکومت آئندہ ایسی مزید حیران کن چیزیں دیکھے گی۔قبل ازیں صبح کے وقت ایرانی حملوں کے نتیجے میں حیفہ آئل ریفائنری مکمل طور پر بند ہو گئی جبکہ ریفائنری کے 3 ملازم بھی ہلاک ہوگئے ۔پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ اسرائیل پرڈرونز اور میزائل سے حملہ کیا ہے ، یہ ایران کا اسرائیل پر نواں حملہ ہے ، وعدہ صادق تھری کے ذریعے بے گناہوں کا بدلہ لیا جارہا ہے ۔ہم دشمن کو ایک لمحہ کے لیے بھی امن میسر نہیں ہونے دیں گے ۔ایران کی پاسداران انقلاب کی ائیرواسپیس فورس نے اسرائیل کے خلاف جدید ڈرونز استعمال کرنے کا اعلان کردیا۔پاسداران انقلاب کی ائیرواسپیس فورس کی جانب سے شاہد 107 نامی یہ جدید ڈرونز اسرائیلی اہداف پر خودکش حملوں کیلئے استعمال کیے جائیں گے ، ان ڈرونز میں ایسا انجن نصب کیا گیا ہے جس کی مدد سے یہ ڈرونز 1500 کلومیٹر بلندی پر پرواز کرسکتے ہیں۔اہد 107 جیسا ہی ایک ڈرون حال ہی میں اسرائیل کے ائیرو تھری ائیر ڈیفنس میزائل نظام کی جانب بڑھتے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ اسرائیل نے لبنان، غزہ اور مغربی کنارے میں کیا ایران میں بھی وہی کرے گا۔واضح رہے کہ اسرائیل نے بمباری کر کے لبنان میں ہزاروں نہتے شہری قتل کیے تھے اور غزہ میں بھی حالیہ کشیدگی کے دوران 55 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہری شہید کر چکا ہے ۔اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا تہران کے اہم مقامات کو جلد نشانہ بنایا جا سکتا ہے ، فردو جوہری تنصیب گاہ کی زیر زمین یورینیم کی افزودگی کی سہولت ایک مسئلہ ہے ، جس سے یقینی طور پر نمٹا جائے گا،تہران کے علاقے میں دس سے زائد جوہری اہداف تباہی کے دہانے پر ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی

خامنہ ای نے اسرائیلی شہریوں پر حملے جاری رکھے ، تو انہیں بھی ‘‘صدام حسین جیسا انجام’’ دیکھنا پڑ سکتا ہے ۔اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین حملے کے بعد دارالحکومت تہران میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں، اسرائیل نے پھر ایران میں شہری آبادیوں پر حملے کیے ، اسرائیلی میڈیا کے مطابق دھماکے تہران کے مشرق اور جنوب مشرقی علاقوں میں کیے گئے ہیں جبکہ جنوب مغربی خوزستان صوبے کے شہر اہواز میں بھی کئی دھماکے سنے گئے ہیں۔ اسی طرح تہران میں ہیلی کاپٹر فیکٹری اور بندر عباس پر بھی حملہ کیا گیا۔اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ میں اسرائیل میں 27 افراد ہلاک جبکہ ایران میں 227 شہادتیں ہوچکی ہیں۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، میں یہ بات کئی بار دہرا چکا ہوں، سب کو فوراً تہران سے نکل جانا چاہیے ،ایران غیر مشروط طور پر سرنڈر کردے ، ہمیں معلوم ہے کہ نام نہاد سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں، وہ ایک آسان ہدف ہیں، لیکن وہاں محفوظ ہیں، ہم کم از کم اس وقت انہیں ختم (قتل) کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ،اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں صدر ٹرمپ نے مزید کہا لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ میزائل عام شہریوں یا امریکی فوجیوں پر داغے جائیں، ہمارا صبر ختم ہوتا جا رہا ہے ، اس معاملے پر توجہ دینے کا شکریہ!۔ اب ہمیں ایران کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل ہے ، ایران کے پاس اچھے فضائی ٹریکرز اور دیگر دفاعی سازوسامان موجود تھا، اور وافر مقدار میں تھا، لیکن وہ امریکی ساختہ، تخلیق کردہ، اور تیار کردہ سامان کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ کوئی بھی ملک ‘اچھے پرانے امریکا’ سے بہتر جنگی سامان تیار نہیں کر سکتا۔قبل ازیں جی سیون اجلاس سے اچانک واپسی پر ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اسرائیل کے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے ، دو دن میں سب پتا چل جائے گا، ایران پر دباؤ میں مزید شدت لانے کا عندیہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ایران کے جوہری پروگرام کا حقیقی خاتمہ چاہتے ہیں، کسی نے ابھی تک سست روی نہیں دکھائی،اگر ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو ہم بہت سخت جواب دیں گے ، اگر ایران مذاکرات کی میز پر واپس آیا تو وٹکوف یا جے ڈی وینس کو ایران بات چیت کے لیے بھیج سکتے ہیں۔ میں جنگ بندی سے بہتر حل کی تلاش میں ہوں، ایران بات کرنا چاہتا ہے تو اسے پتا ہے مجھ سے کیسے بات کرنی ہے ، تہران سے انخلا کی تنبیہ شہریوں کو ان کے تحفظ کے لیے کی تھی۔ خواہش ہے کہ ایران مکمل طور پر ہتھیار ڈال دے ۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو ایران اور عراق کا سفر نہ کرنے کی سخت ہدایت جاری کر دی ہے ۔ 

واشنگٹن ( نیوز ایجنسیاں )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز وائٹ ہاؤس کے ’’سیچویشن روم‘‘ میں اپنی قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹہ 20 منٹ طویل اہم اجلاس کیا، جس میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے حوالے سے امریکی پالیسی پر غور کیا گیا۔ اجلاس سے قبل تین اعلیٰ امریکی حکام نے اشارہ دیا تھا کہ صدر ٹرمپ سنجیدگی سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی پر غور کر رہے  ہیں، جس میں خاص طور پر ایران کی نیوکلیئر تنصیبات، بشمول فردو میں واقع زیرِ زمین یورینیم افزودگی مرکز، کو نشانہ بنانا شامل ہے ۔ دوسری جانب اے ایف پی کے مطابق امریکی فضائیہ کے چار بمبار طیارے بحرِ ہند میں واقع جزیرے ڈیگو گارشیا کے فوجی اڈے پر موجود دیکھے گئے ہیں۔یہ جزیرہ برطانیہ کی ملکیت ہے ، مگر امریکا کو لیز پر دیا گیا ہے ، اور یہ ایشیا پیسیفک خطے میں امریکا کا ایک کلیدی دفاعی مرکز سمجھا جاتا ہے ۔ اس اڈے کو افغانستان اور عراق کی جنگوں کے دوران طویل فاصلے کے بمبار طیاروں اور بحری جہازوں کی روانگی کے لیے استعمال کیا گیا تھا،

سیٹلائٹ تصاویر، جو پیر کی صبح 09:22 جی ایم ٹی پر لی گئیں، میں دکھایا گیا کہ چار B-52H بمبار طیارے جنوبی رن وے پر کھڑے ہیں۔ یہ طیارے ایٹمی ہتھیار یا دیگر ہائی ٹیک ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ایک C-17 گلوب ماسٹر III ٹرانسپورٹ طیارہ اور چھ KC-135 طیارے بھی مو جو د ہیں، جو فضائی ایندھن فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں، امریکا نے یورپ میں اپنے فوجی اڈوں کی جانب تقریباً 30 فضائی ایندھن بھرنے والے طیارے بھی منتقل کیے ہیں۔ جبکہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے فضائی دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اضافی لڑاکا طیارے تعینات کرنے اور پہلے سے موجود طیاروں کی مدتِ تعیناتی میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایک عہدیدار کے مطابق امریکا جدید لڑاکا طیارے جیسے ایف-16، ایف-22 اور ایف-35 خطے میں تعینات کر رہا ہے ۔ اعلیٰ دفاعی عہدیدار نے منگل کو اشارہ دیا کہ امریکا مشرقی بحرِ روم میں مزید ایسے بحری جنگی جہاز بھی تعینات کر سکتا ہے جو دشمن کے میزائلوں کو راستے میں ہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی مشرقِ وسطیٰ میں تقریباً 40 ہزار فوجی اہلکار، فضائی دفاعی نظام، لڑاکا طیارے اور جدید جنگی جہاز تعینات کیے ہوئے ہے ، جو دشمن کے میزائلوں کی شناخت اور انہیں تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں