تابکاری اخراج کا خطرہ، ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے نے خبردار کر دیا:دنیا بحران کی طرف بڑھ رہی ہے :سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

نیویارک ،جنیوا،اسلام آباد (اے ایف پی،رائٹرز ،مانیٹرنگ نیوز)اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ۔۔۔
اگر اسرائیل نے ایران کے جنوبی شہر بوشہر میں واقع جوہری پلانٹ کو نشانہ بنایا تو پورے مشرق وسطیٰ کو ایک جوہری تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا بوشہر، جو ایک فعال نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے ، ہزاروں کلوگرام جوہری مواد رکھتا ہے اور یہ جغرافیائی لحاظ سے تہران سے زیادہ خطے میں امریکی اتحادی ممالک کے دارالحکومتوں کے قریب ہے ۔ خطے کے متعدد ممالک نے ان سے براہ راست رابطہ کر کے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ خطے کے کئی ممالک نے گزشتہ چند گھنٹوں میں مجھ سے براہِ راست رابطہ کیا ہے اور میں بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر بوشہر کے پلانٹ کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا تو اس سے ماحول میں بہت زیادہ تابکاری خارج ہو سکتی ہے ۔ اگر حملے سے پلانٹ کو بجلی فراہم کرنے والی لائنیں متاثر ہوئیں تو ری ایکٹر کے نظام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے ، جس سے خطرناک حد تک تابکاری خارج ہو سکتی ہے ۔ بدترین صورت حال میں بوشہر کے اردگرد کئی سو کلومیٹر کے دائرے میں واقع علاقوں کے لیے انخلا کے احکامات اور پناہ لینے کی ہدایات جاری کرنا پڑ سکتی ہیں جن میں خلیجی عرب ریاستوں کے گنجان آباد شہر بھی شامل ہیں جو عالمی معیشت کی ایک اہم شہ رگ سمجھے جاتے ہیں۔ اس صورت میں آبادی کو آیوڈین کی خوراک دئیے جانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے جبکہ خوراک کی فراہمی پر بھی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ جمعرات کو خلیجی خطے میں اس وقت شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی جب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے بوشہر کے ساحلی علاقے میں ایک مقام کو نشانہ بنایا ہے ، جہاں ایران کا واحد جوہری پاور پلانٹ واقع ہے ، تاہم کچھ دیر بعد اسرائیلی فوج نے اپنا بیان واپس لیتے ہوئے کہا کہ یہ اعلان دراصل غلطی تھا۔خلیجی ریاستوں کے لیے بوشہر پر کسی بھی حملے کے اثرات اس وقت مزید سنگین ہو جائیں گے جب خلیج کے سمندری پانی کی آلودگی کا خدشہ پیدا ہو کیونکہ یہی پانی پینے کے لیے صاف کر کے استعمال کیا جاتا ہے ۔متحدہ عرب امارات میں 80 فیصد سے زائد پینے کا پانی ڈی سیلینیشن (سمندری پانی کو صاف کرنے ) کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے ، جب کہ بحرین 2016 سے مکمل طور پر ڈی سیلینیشن پر انحصار کر رہا ہے اور زیرِ زمین پانی کو صرف ہنگامی حالات کے لیے محفوظ رکھا گیا ہے ۔
قطر کی 100 فیصد پانی کی ضروریات بھی ڈی سیلینیشن پر ہی منحصر ہیں۔سعودی عرب جو رقبے کے لحاظ سے بڑا ملک ہے اور قدرتی زیرِ زمین پانی کے ذخائر رکھتا ہے ، وہاں بھی 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 50 فیصد پانی ڈی سیلینیشن سے حاصل کیا جاتا ہے ۔اگرچہ سعودی عرب، عمان اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کو ایک سے زائد سمندری ذرائع تک رسائی حاصل ہے لیکن قطر، بحرین اور کویت جیسے ممالک صرف خلیج کے ساحلی پٹی تک محدود ہیں اور ان کے پاس کوئی متبادل سمندر نہیں۔نیو یارک یونیورسٹی ابوظبی کے واٹر ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر اور انجینئرنگ کے پروفیسر نضال حلال کا کہنا ہے اگر کوئی قدرتی آفت، تیل کا رساؤ، یا کسی پلانٹ پر حملہ ڈی سیلینیشن کے عمل میں خلل ڈالے تو لاکھوں افراد فوری طور پر پینے کے پانی سے محروم ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ساحلی علاقوں میں قائم ڈی سیلینیشن پلانٹس خاص طور پر تیل کے رساؤ یا ممکنہ جوہری آلودگی جیسے خطرات کے لیے نہایت حساس ہیں۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے ایران اسرائیل کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا افتتاح فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بحران کی طرف جارہی ہے ،ایران بارہا جوہری ہتھیار نہ بنانے کی یقین دہانی کروا چکا ہے ، ایران میں ایٹمی تنصیبات اور عوامی مراکز پر حملے کیے گئے ، عوامی مقامات اور طبی مراکز پر حملے عالمی قوانین کے خلاف ہیں۔
ایران اسرائیل کشیدگی کو صرف اور صرف سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے ۔ یورپی ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے بھی امن کا واضح پیغام جانا چاہیے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ ایران اسرائیل کشیدگی کو بڑھاوا دیا گیا تو پھر یہ جنگ کسی کے قابو میں نہیں رہے گی، اسرائیل ایران کشیدگی میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے ۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو اب مزید بڑھنے نہیں دیا جاسکتا،فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے ۔سلامتی کونسل کے اجلاس میں چینی مندوب نے اظہا رخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امن کیلئے عالمی برادری کی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا، ایران اور اسرائیل کی جنگ کے عالمی امن پربدترین اثرات ہونگے ، بڑی طاقتوں کو کشیدگی بڑھانے کے بجائے امن کے قیام کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، چین مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے اپنے خدمات پیش کررہا ہے ، ایرانی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے تباہ کن نتائج ہوسکتے ہیں،فوری جنگ بند کرائی جائے ۔ اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے (آئی اے ای اے ) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں سے سنگین خطرات لاحق ہوئے ، اگرچہ اب تک اس حوالے سے عوام پر منفی اثرات نہیں دیکھے گئے ہیں،اسرائیل نے ایک ہفتے قبل ایران پر حملے شروع کیے تھے ، آئی اے ای اے صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے ، آئی اے ای اے جوہری اور ریڈیالوجی تحفظ کا عالمی مرکز ہے اور ہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ آئی اے ای اے کو دستیاب معلومات کی بنیاد پر ایران کی جوہری مراکز پر موجودہ صورتحال ہم نے سکیورٹی کونسل کو پیش کی تھی، 13 جون کو مرکزی پلانٹ پر اسرائیل نے حملہ کیا تھا، جس میں بجلی کا نظام تباہ ہو گیا تھا، جس میں الیکٹریکل سب سٹیشن، مرکزی بجلی فراہم کرنے والی عمارت، ایمرجنسی پاور سپلائی جنریٹرز شامل تھے ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے ۔ پاکستان مشرق وسطیٰ میں کسی نئی جنگ کا خواہاں نہیں بلکہ امن کو ایک اور موقع دینے کا حامی ہے ، اسرائیل کی جانب سے ایران پر غیرقانونی فضائی حملے عالمی امن کے لیے خطرہ بن رہے ہیں، ایران کے جوہری پروگرام کا مسئلہ صرف اور صرف سفارتی ذرائع اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے ،پاکستان خطے میں استحکام کا خواہاں ہے اور اسرائیل اور ایران تنازع کا پرامن حل چاہتا ہے ،عالمی برادری فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے فریقین کو کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے ۔
عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے ۔ ہم اسرائیل کے حملوں اور فوجی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے پرامن مقاصد کے لیے قائم جوہری تنصیبات پر حملے نہایت تشویشناک ہیں۔ یہ حملے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے کے قانون اور اس سے متعلق جنرل کانفرنس کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی ذمہ داری ہے کہ وہ حملوں پر واضح قانونی مؤقف اختیار کرے اور اس کے قانونی، سلامتی و سکیورٹی سے متعلق اثرات کے بارے میں اپنے بورڈ آف گورنرز اور سلامتی کونسل کو رپورٹ پیش کرے ۔ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت کو روکے اور اسرائیل جیسے جارح ریاست کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے ۔ سلامتی کونسل ایران پر اسرائیل کے حملوں کی واضح اور غیر مشروط مذمت کرے ۔ سلامتی کونسل کو جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے ۔ کونسل سے اپیل ہے کہ وہ بات چیت اور سفارتکاری کے فروغ کے لیے کام کرے ۔روسی مندوب نے سلامتی کونسل میں کہا کہ ایرانی شہریوں پر حملے ناقابل قبول ہیں، آئی اے ای اے ایٹمی تنصیبات پر حملوں پر جامع رپورٹ دے ۔ روسی ایلچی میخائل بوگدانوف نے سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں اپنی تقریرکے دوران کہا ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعات کو حل کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے ۔جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ کشیدگی کا ذمہ دار ایران ہے ۔ادھر جنیوا میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ایرانی ہم منصب کے ساتھ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس ملاقات کے بعد مختصر بیانات دئیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہوئی یا نہیں۔فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے توقع ظاہر کی کہ ایران کو امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کرنی چاہیے تاکہ جنگی صورتحال کا سفارتی حل نکالا جا سکے ۔ ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی جوہری پروگرام سمیت دیگر معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔جرمنی کے وزیر خارجہ یوان وادیفُل کے بقول اس بات پرزور دیا گیا کہ جنگ بندی کے لیے امریکا کی شمولیت نہایت ضروری ہے ۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی اسی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ایران پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ،یورپی وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں ایران کے ساتھ مزید بات چیت کے لیے تیار ہیں اور امریکا کی شمولیت کو بھی ایک لازمی قدم سمجھتے ہیں۔
تہران ،مقبوضہ بیت المقدس(مانیٹرنگ نیوز) ایران اور اسرائیل آٹھویں روز بھی ایک دوسرے پر میزائل اور بم برساتے رہے ، ایران نے تازہ حملوں میں تل ابیب، حیفہ اور بیر السبع سمیت 6 علاقوں کو نشانہ بنایا جس میں 16 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے ،ایران کے دوسرے بڑے حملے میں 39میزائل داغے گئے ۔جاری فوٹیج میں اسرائیل کے شہر حیفہ میں ایرانی میزائل گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔میزائلوں نے تل ابیب میں بھی کامیابی سے اہداف کو نشانہ بنایا ہے ،ایرانی میزائلوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع الکانہ نامی بستی کے قریب بھی ہدف کو نشانہ بنایا۔جنوبی نیگیو کے علاقے میں بھی میزائل حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یروشلم میں ایئر ریڈ سائرن کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ۔قبل ازیں جمعہ کی صبح جنوبی اسرائیلی شہر پر کئے گئے میزائل حملے میں عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہوگئیں جبکہ 5 اسرائیلی زخمی ہوئے ،کئی مقامات پر آگ لگ گئی، گہرا گڑھا پڑگیا،ایرانی میڈیا کے مطابق دیمو ناری ایکٹر پر میزائل داغے گئے ۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ایران پر حملوں میں ایک ہفتے کے دوران تیسرے ہسپتال ، 6 ایمبولینسوں کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا ہے جبکہ اسرائیلی ڈرونز نے دارالحکومت تہران کے مرکزی علاقے گیشا میں رہائشی عمارت پر حملہ کیا ہے ۔یہ واقعہ ایرانی دارالحکومت کے نسبتاً گنجان آباد اور شہری علاقے میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی اور تشویشناک حملہ سمجھا جا رہا ہے ، جو اس بات کی علامت ہے کہ تنازع اب شہری اہداف کو بھی متاثر کر رہا ہے ۔قبل ازیں اسرائیلی فوج نے رات گئے تہران میں ایرانی فوجی تنصیبات اور ایک جوہری تحقیقاتی مرکز پر وسیع فضائی حملوں کا دعویٰ کیا تھا، صہیونی فوج کے مطابق ان حملوں میں 60 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے جنہوں نے 120 بم اور میزائل داغے ۔
نشانہ بنائے گئے مقامات میں تہران میں واقع متعدد میزائل سازی کے کارخانے شامل تھے ، اہداف میں وہ فوجی صنعتی مقامات شامل تھے جہاں میزائل کے پرزے تیار کیے جا رہے تھے ، اور وہ تنصیبات بھی جہاں میزائل انجن کے لیے خام مال تیار کیا جا رہا تھا۔یہ حملے آرگنائزیشن آف ڈیفنس انوویشن اینڈ ریسرچ (ایس پی این ڈی )جوہری منصوبے کے صدر دفتر پر بھی کیے گئے جو صہیونی فوج کے مطابق اس جنگ کے دوران پہلے بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے ۔صہیونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایس پی این ڈی جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کی تحقیق و ترقی کا مرکز ہے ، جو ایرانی حکومت کی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرتا ہے ،اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ ایک اور مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کیلئے ایک کلیدی جزو تیار کیا جا رہا تھا۔ اسرائیلی فوج نے جمعہ کو ایران کے مزید 3 بیلسٹک میزائل لانچرز تباہ کرنے اور ایرانی ملٹری کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کارروائی کی ڈرون فوٹیج بھی جاری کردی ہے ۔شہید کمانڈر کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ اس لانچ سائٹ پر موجود تھے اور میزائلوں کی تیاری میں شریک تھے ۔اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیاگیا ہے کہ تہران پر جمعہ کو ہونے والے حملے میں ایک اور ایٹمی سائنسدان کو بھی شہید کیا گیاہے ۔ایرانی صدرمسعود پزشکیان نے کہا ہے اگر اسرائیل کی جانب سے حملے بند نا ہوئے تو ایران مزید سخت جواب دے گا، ایران نے ہمیشہ امن کی کوشش کی ہے مگر اب مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کا واحد حل دشمن کی جارحیت کو بلامشروط روکنا ہے ۔ ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں، ایران کسی سے بھی مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہوگا، ایرانی جواب کے بعد لگتا ہے دیگر ممالک خود کو اس جارحیت سے دور رکھیں گے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایرانی میزائل حملے سے متاثر ہونے والے ایک اسرائیلی ہسپتال کا دورہ کرتے ہوئے کہا اسرائیلی اس جنگ کی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں۔اس جنگ کی ذاتی قیمت بھی ادا کرنی پڑرہی ہے ، لوگ زخمی ہورہے ہیں اور اپنے پیاروں کو کھو رہے ہیں، ہر کوئی اس جنگ کی ذاتی قیمت ادا کررہا ہے ، میرا خاندان بھی اس سے محفوظ نہیں رہا، اس جنگ میں میزائل حملوں کے خوف کے باعث میرے بیٹے کی شادی بھی دوسری مرتبہ منسوخ کرنی پڑی ہے ۔ایک انٹرویو میں انہو ں نے کہا ہمارا اولین مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے ، ایران کے میزائل پروگرام کو رکوانا ہمارا دوسرا مقصد ہے ،ایرانی حکومت کو گرانا ہمارے اہداف کا حصہ نہیں ۔