اسرائیل کو سخت نقصان پہنچا،ایران سے ہمارا تعلق قائم ہو جائیگا:ٹرمپ
ہیگ(مانیٹرنگ نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ایران بہادری سے لڑا ، جنگ کے آخری دنوں میں اسرائیل کو بہت سخت نقصان پہنچا۔۔
، بیلسٹک میزائلوں نے بہت سی عمارتیں تباہ کر دیں، امریکی حملے سے جنگ ختم ہوئی اور ایرانی جوہری پروگرام دہائیوں پیچھے چلا گیا ،میرا خیال ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارا کچھ نہ کچھ تعلق قائم ہو جائے گا،ایران کے ساتھ اگلے ہفتے بات ہو سکتی، معاہدے پر دستخط بھی ہوسکتے ہیں۔ نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں نیٹو اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل میں کافی تباہی مچائی، بہت عمارتیں تباہ کیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات پر میڈیا رپورٹس کو بھی مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آئی کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس لیک کی تحقیقات کررہے ہیں، پکا یقین ہے فردو میں سب کچھ ختم ہوچکا ہے ، سی این این، ایم ایس این بی سی اور نیو یارک ٹائمز ایک گند ہیں، جو امریکی فوج کی شاندار کامیابی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ برے لوگ ہیں۔
ایران کا جوہری پروگرام امریکی فوج کے حملوں کی وجہ سے کئی دہائیوں پیچھے چلا گیا ہے ،اگر ایران یورینیم افزودگی کا پروگرام دوبارہ شروع کرے گا تو اسے فوجی کارروائی سے روکیں گے ۔ نیٹو سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ایران اور اسرائیل تھک چکے ، دونوں کے درمیان دوبارہ جنگ کا امکان نہیں، ایران کی جوہری تنصیبات اب فعال نہیں رہیں۔نیٹو اجلاس میں بہت زیادہ اچھی چیزیں ہوئی ہیں، یورپ کی طرف سے دفاعی اخراجات کے معاملے پر توجہ مرکوز رہی۔ فوجی ساز و سامان پر اضافی رقم خرچ کی جائے گی، یوکرین تنازع پر بھی بات ہوئی، ایران اور اسرائیل کے درمیان کامیاب سیز فائر کرایا، امن کے قیام کے لیے جو ہو سکتا تھا ہم نے کیا۔نیٹو کے دیگر ممالک کو بھی دفاعی اخراجات کا بوجھ اٹھانا ہو گا۔نیٹو کانفرنس شاندار رہی۔ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے بہت کامیاب رہے تھے ۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کا بھی کہنا ہے کہ ایرانی تنصیبات کو بہت نقصان ہوا ہے ، ایران اسرائیل تنازع اب ختم ہو چکا ہے ، ایران اسرائیل کی بہت شدت سے جنگ ہوئی دونوں بہت تھک چکے ، جنگ کے خاتمے سے دونوں بہت مطمئن ہیں،نہیں لگتا کہ ایران اور اسرائیل میں دوبارہ جنگ ہو گی۔ ایرانی جوہری تنصیبات کی تباہی کے جائزے میں صرف اسرائیلی انٹیلی جنس پر انحصار نہیں کر رہے ، ایران کے خلاف دباؤ کی پالیسی جاری رکھیں گے ، ہم نے ایران پر بہت تیزی سے حملہ کیا تھا، اسے جوہری مواد منتقل کرنے کا وقت نہیں ملا تھا،امریکی فوج کا شمار دنیا کی بہترین فوج میں ہوتا ہے ، قطر میں امریکی ایئر بیس پر ایران کا حملہ ناکام بنایا گیا، العدید ایئر بیس پر داغے گئے تمام 14 ایرانی میزائل تباہ کیے گئے ۔ ہیرو شیما ناگا ساکی پر حملے سے جنگ رکی ایسا ہی ایران پر حملے سے ہوا۔ ایران نے بہادری کے ساتھ جنگ لڑی ،ایران کے ساتھ اگلے ہفتے بات ہو سکتی ہے ، معاہدے پر دستخط بھی ہو سکتے ہیں۔دنیا میں جو بھی مذاکرات کا خواہاں ہے امریکا اس کے لیے تیار ہے ، چین کی مرضی ہے وہ ایران سے تیل خریدتا ہے یا نہیں۔ یوکرینی صدر سے ملاقات میں جنگ بندی پر بات نہیں ہوئی، صدر پیوٹن سے یوکرین میں جنگ کے خاتمے پر بات کروں گا۔بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ۔امریکی صدر نے کہا جنگ بندی کی تھوڑی بہت خلاف ورزی ہوئی تھی تاہم اب اسرائیل ایران سیزفائر پر اچھے سے عمل ہورہا ہے اور جنگ بندی کے بعد میرے کہنے پراسرائیلی طیارے واپس آگئے تھے ۔
ایران میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جو سب کیلئے اہم ہیں، ایران میں فردو جوہری سائٹ تباہ کردی اور فردو جوہری سائٹ پراب تباہی کے سوا کچھ نہیں۔ اب ایران طویل عرصے تک ایٹمی مواد نہیں بناسکے گا اور ایران کے لیے اب جوہری ہتھیاربنانا بہت مشکل ہے ۔غزہ کے مسئلے کے حل کی جانب بھی بڑھ رہے ہیں اور جلد ایک بڑی پیش رفت متوقع ہے ،اس سے پہلے بھی مجھے لگتا ہے کہ ہم غزہ کے بارے میں معاہدہ کرنے کے بہت قریب تھے ۔ مجھے لگتا ہے کہ ہماری اس کوشش سے بھی اب ہمیں مزید آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے امریکی حملوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ان حملوں سے ایران کی جوہری صلاحیت ختم ہو گئی اور یہ متاثر کن انداز میں کیے گئے ۔ اس سے باقی دنیا کو جو اشارہ ملتا ہے وہ طاقت کا ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکی حملے کے بعد اب ایران ایٹمی ہتھیار بنانے سے بہت دور ہے ، امریکی صدر کے اقدام سے ایران کے جوہری پروگرام کوکافی حد تک بلکہ زیادہ نقصان پہنچا ہے جس کی مزید تفصیلات لے رہے ہیں۔دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات ہوئی،اس دوران دو طرفہ تعلقات، علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، ترک صدر نے غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کیلئے بات چیت کی اہمیت پر زور دیااور کہا امریکی کوششوں سے ایران جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، امریکا کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے دفاعی تعاون بڑھا رہے ہیں، توانائی، سرمایہ کاری اور ڈیفنس کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے مواقع ہیں۔امریکی صدر نے روس یوکرین جنگ بندی کیلئے کوششیں جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کیلئے پر امید ہوں۔