ٹرمپ کی نئی تجارتی دھمکیاں ، عالمی مارکیٹس میں مندی
لندن،واشنگٹن (اے ایف پی)امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر 35 فیصد ٹیکس کے اعلان اور دیگر ممالک پر 20 فیصد تک ٹیرف کی دھمکیوں کے بعد عالمی سٹاک مارکیٹس میں جمعہ کو مندی دیکھی گئی۔
ٹرمپ نے 20 سے زائد ممالک کو خطوط بھیج کر انتباہ دیا کہ اگر یکم اگست تک تجارتی معاہدے نہ ہوئے تو نئی شرطیں لاگو ہوں گی۔یورپ میں پیرس اور فرینکفرٹ کی مارکیٹس میں تقریباً ایک فیصد کمی ہوئی، جبکہ لندن سٹاک مارکیٹ ایف ٹی ایس ای 100 میں بھی مندی رہی ، برطانوی پاؤنڈ بھی نیچے آیا ،اسی دوران بٹ کوائن نئی بلند ترین سطح 1لاکھ18ہزار ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ ڈالر اور تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات امریکا کے استحصال کو روکنے کے لیے ہیں۔ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کو خط میں مطلع کیا ہے کہ یکم اگست سے کینیڈا کی برآمدات پر 35 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا اور امریکا اس وقت تجارتی مذاکرات میں مصروف ہیں تاکہ 21 جولائی تک کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے ، لیکن اس نئے اقدام سے اس ڈیڈ لائن پر خطرہ منڈلانے لگا ہے ۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے کہا عالمی سطح پر تیل کی طلب میں نمایاں سست روی دیکھنے میں آ رہی ، خاص طور پر اُن ممالک میں جو ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور محصولات کے نشانے پر ہیں۔آئی ای اے کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق 2025 کی دوسری سہ ماہی میں تیل کی روزانہ عالمی طلب میں اضافہ صرف 0.5 ملین بیرل فی دن رہا، جبکہ پہلی سہ ماہی میں یہ شرح 1.1 ایم بی ڈی تھی۔ایجنسی نے کہا کہ اب وہ 2025 کے لیے سالانہ طلب میں اضافے کا تخمینہ 0.7 ایم بی ڈی پر رکھ رہی ہے جو کہ 2009 کے بعد سب سے کم سطح ہے ، جن ممالک کو تجارتی محاذ پر زیادہ نشانہ بنایا گیا، وہی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔متاثرہ ممالک میں چین، جاپان، جنوبی کوریا اور میکسیکو شامل ہیں، جہاں تیل کی طلب میں سب سے زیادہ کمی آئی۔یورپ اور دیگر ایشیائی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں تیل کی طلب نسبتاً مستحکم رہی، حالانکہ ان پر بھی امریکی تجارتی دباؤ رہا۔