تھائی لینڈ میں جنسی سکینڈل ،بادشاہ نے 80 بھکشوؤں کو نکال دیا

تھائی لینڈ میں جنسی سکینڈل ،بادشاہ نے 80 بھکشوؤں کو نکال دیا

بینکاک (اے ایف پی) تھائی لینڈ میں زعفرانی لباس پہننے والے بدھ مت کے راہبوں کا احترام ایک طویل عرصے سے معاشرے کا حصہ رہا ہے ، لیکن حالیہ ایک جنسی بلیک میلنگ سکینڈل نے مذہبی طبقے کی ساکھ کو داغدار کر دیا ہے۔

 اور عوام کو ان کے عقیدے پر سوال اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے ۔پولیس نے ایک ایسی خاتون کو گرفتار کیا ہے جس پر کم از کم 11 راہبوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے اور بعد میں ان کی خفیہ تصاویر کے ذریعے انہیں بلیک میل کرنے کا الزام ہے ۔ رپورٹ کے مطابق، راہبوں (بھکشوؤں) نے مجموعی طور پر 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر (تقریباً 3 ارب 36 کروڑ پاکستانی روپے )بطور خاموشی کی قیمت ادا کیے ، جو کہ عوامی چندے سے حاصل شدہ رقم تھی۔یہ رقم راہبوں کی جانب سے اُس عورت پر خرچ کی گئی جو خود اعتراف کرتی ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر 90 ہزار ڈالر تک کی خریداری کر رہی تھی۔بادشاہ ماہا وجیرا لونگکون نے اس سکینڈل کے پیشِ نظر اپنی 73ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو 80 سے زائد راہبوں کی دعوت منسوخ کر دی ہے ، اور کہا ہے کہ ان کا نامناسب طرزِ عمل عوامی ذہنی اضطراب کا سبب بنا۔سکینڈل کے بعد کئی تھائی باشندوں نے اب مذہبی اداروں کو عطیہ دینے کے بجائے ہسپتالوں یا سکولوں کو مدد فراہم کرنا زیادہ بہتر قرار دیا ہے ۔راہبوں پر روایتی طور پر 227 سخت اصول لاگو ہوتے ہیں، جن میں جنسی تعلق، خواتین کو چھونا، یا ان سے براہِ راست کوئی چیز لینا ممنوع ہے ۔ راہب عموماً عوام کی خیرات، کھانے کی نذر، اور عبادات کے عوض فیس سے گزر بسر کرتے ہیں۔لیکن حالیہ برسوں میں بدعنوانی کے کئی واقعات منظر عام پر آ چکے ہیں، جن میں راہبوں پر عطیات سے جوا کھیلنے ، منی لانڈرنگ اور لگژری طرزِ زندگی گزارنے کے الزامات شامل ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں