غزہ:جبری قحط،نسل کشی کیخلاف کئی ملکوں میں احتجاج،سڈنی ہاربر پر مظاہرے میں1 لاکھ افراد شریک
غزہ ،سڈنی ،پیرس،لندن(اے ایف پی،دنیا مانیٹرنگ )فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری قحط پر اسرائیل کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں فلسطینیوں کے حق میں تاریخی احتجاجی مارچ ہوا، بارش، حکومتی مخالفت اور قانونی رکاوٹوں کے باوجود مظاہرین کی تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی۔کچھ اندازوں کے مطابق3 لاکھ افراد نے مارچ میں شرکت کی، سڈنی کا معروف ہاربر برج عوام سے بھر گیا،غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کی دوپہر سڈنی کے معروف ہاربر برج کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا اور مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے لینگ پارک سے مارچ کا آغاز کیا۔ مارچ دن ایک بجے شروع ہوا ،بارش کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور 1.2 کلومیٹر طویل پل پر پھیل گئے ۔ مارچ میں جولین اسانج، سابق آسٹریلوی وزیر خارجہ اور نیو ساؤتھ ویلز کے سابق وزیر اعلیٰ باب کار بھی مارچ میں شریک ہوئے ۔ وکی لیکس کے بانی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کیلئے مارچ میں شریک ہوئے ۔ تاہم جولیئن اسانج نے مظاہرین سے کوئی خطاب نہ کیا اور نہ ہی میڈیا سے بات کی۔ مارچ میں شریک افراد نے شدید بارش اور تیز ہواؤں کے باوجود فوری جنگ بندی اور فلسطین کو آزادی دو جیسے نعرے لگائے ۔مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نیو ساؤتھ ویلز کی گرین پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی نے سڈنی کے مرکزی لینگ پارک میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مارچ تاریخ رقم کرے گا۔ انہوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں قتل عام کر رہی ہیں۔
آسٹریلوی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایڈ ہیوسک نے بھی مارچ میں شرکت کی اور وزیر اعظم انتھونی البانیز سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کریں۔اس مارچ کے موقع پر سڈنی بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس نے سینکڑوں اضافی اہلکار تعینات کیے ،پولیس نے مظاہرین کو حفاظتی خدشات کے تحت مارچ روکنے کا حکم دیا، تاہم مظاہرہ پرامن رہا۔ عدالت نے مظاہرے کی اجازت صرف 24 گھنٹے قبل دی تھی۔ادھر تل ابیب میں بھی اسرائیلی شہریوں نے نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کو رہا کروایا جائے ۔ ساحل پر جمع اسرائیلی مظاہرین نے فلسطین میں شہید بچوں کی تصاویر کے ساتھ احتجاج کیا۔لندن اور مانچسٹر میں خالی برتن بجاتے سینکڑوں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی جبکہ مراکش میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا گیا۔مظاہرین نے امریکی حمایت سے غزہ میں نسل کشی اور جبری قحط کے خلاف نعرے بلند کئے ۔ اس کے علاوہ فرانس، جنوبی افریقا اور یمن میں بھی غزہ کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں اتوار کو ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ جنگ اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کیے ۔سب سے بڑا مظاہرہ راملہ میں ہوا، جہاں سینکڑوں افراد نے مرکزی چوک پر جمع ہو کر فلسطینی پرچم لہرائے اور جاں بحق و قید افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
مظاہرین نے غزہ میں جاری بھوک کے بحران کو اجاگر کرنے کے لیے ہڈیوں کے ڈھانچے جیسے لباس اور بچوں کے کھلونے اٹھا رکھے تھے ۔ غزہ کے صحت حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قحط و غذائی قلت کے باعث مزید 6 افراد شہید ہو گئے ، کل تعداد 175 ہو گئی، جن میں 93 بچے شامل ہیں۔مصر ی میڈیا کے مطابق دو آئل ٹینکروں پر 107 ٹن ڈیزل غزہ کیلئے روانہ کیا گیا، جو مارچ کے بعد محدود ترسیل ہے ۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ ٹرک غزہ میں داخل ہوئے یا نہیں۔غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ ایندھن کی شدید قلت نے ہسپتالوں کو بری طرح متاثر کیا ہے ، طبی عملہ صرف شدید مریضوں کا علاج کر رہا ہے ۔غزہ میں تقریباً 22 ماہ کی جنگ کے بعد اسرائیل کی جانب سے محدود خوراکی امداد غزہ میں پہنچائی جا رہی ہے ، تاہم اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے مطابق یہ امداد اکثر مسلح گروہوں کی تحویل میں چلی جاتی ہے یا انتشار کے باعث ضرورت مندوں تک نہیں پہنچ پاتی۔ امدادی مراکز پر بدنظمی، لوٹ مار اور دھکم پیل عام ہو چکی ہے ۔عالمی ادارہ خوراک کے مطابق ان کے ڈرائیوروں کو مجبوراً راستے میں رکنا پڑتا ہے تاکہ امداد تقسیم ہو سکے ، مگر اس سے بھی صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ امداد لینے کی کوشش میں وہ شدید زخمی ہو رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں کمزور بچوں کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد عالمی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ فراہم کی جانے والی امداد ناکافی ہے اور غزہ قحط کے دہانے پر ہے ۔
حماس نے ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے جس میں 24 سالہ اسرائیلی یرغمالی ایویاتار ڈیوڈ کو انتہائی لاغر حالت میں زیر زمین سرنگ میں بیٹھا اور اپنی قبر کھودتے دکھایا گیا ہے ۔ ویڈیو میں بھوک اور کمزوری سے نڈھال اور ہڈیوں کے ڈھانچا ڈیوڈ کی حالت زار دیکھ کر اہل خانہ نے بھی اس کی شناخت کی تصدیق کی ہے ۔اسرائیلی وزیراعظم نے یرغمالیوں کی حالت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے ، نیتن یاہو نے بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس سے اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ میں خوراک اور فوری طبی امداد فراہم کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے ۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کو اسرائیلی یرغمالیوں کو خوراک اور دوائیں فراہم کرنے کی اجازت صرف اس شرط پر دے گا کہ غزہ کے لیے انسانی راہداری کھولی جائے ۔ حماس نے بیان میں کہا کہ امداد کی فراہمی کے لیے انسانی راہداریوں کے بغیر ان کی درخواست قبول نہیں کی جائے گی۔ یہ اعلان اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ریڈ کراس سے امداد کی درخواست اور ادارے کی یرغمالیوں تک رسائی کی اپیل کے بعد آیا ہے ۔ایک اور حماس رہنما نے کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ کی عام آبادی کے مقابلے میں کوئی خصوصی خوراک نہیں دی جائے گی۔ القسام بریگیڈز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو جان بوجھ کر بھوکا نہیں رکھا جاتا، بلکہ وہ وہی خوراک کھاتے ہیں جو حماس کے جنگجو اور عام لوگ کھاتے ہیں، محاصرے اور قحط کے دوران کوئی خاص رعایت نہیں دی جائے گی۔
یورپی یونین، فرانس اور جرمنی نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی ویڈیوز جاری کرنے پر حماس کی شدید مذمت کی ہے ،فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلر مرز نے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بحالی پر بھی زور دیا۔اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر نے الاقصیٰ کمپاؤنڈ میں سرکاری حیثیت میں یہودی دعائیہ تقریب ادا کی، فلسطینی اتھارٹی، اردن اور سعودی عرب نے اس اقدام کو اشتعال انگیز اور خطرناک قرار دے کر شدید مذمت کی۔فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مطابق اسرائیلی فورسز نے خان یونس میں اس کے دفتر پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور تین زخمی ہو گئے ۔مارچ میں بھی اسرائیلی حملے میں ریڈ کریسنٹ کے 8 اہلکار شہید ہوئے تھے ۔امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ مغربی کنارے کے گاؤں سلواد میں ایک امریکی شہری خمیس ایاد آتشزدگی سے ہلاک ہوا۔ فلسطینی حکام اور لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ آگ اسرائیلی آبادکاروں نے لگائی۔ ایاد کی ہلاکت رواں ماہ آبادکاروں کے ہاتھوں مرنے والے دوسرے امریکی شہری کا واقعہ ہے ۔ یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں یہودی مخالف گرافیتی پر اسرائیلی سفیر نوام کاٹز اور میئر حارس دوکاس کے درمیان اتوار کو شدید تلخ کلامی ہوئی۔ سفیر نے میئر پر الزام لگایا کہ وہ ایسی تحریروں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے ، جس پر میئر نے جواب دیا کہ ہمیں جمہوریت کے اسباق اُن سے نہیں چاہئیں جو شہریوں کو قتل کرتے ہیں۔ دوکاس نے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائی کو بے مثال نسل کشی قرار دیا۔ فرانس نے غزہ کی طالبہ نور عطااللہ کو اس کے سوشل میڈیا پر ملنے والے اینٹی سیمیٹک تبصروں کی بنا پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا ۔ طالبہ اب فرانس سے قطر چلی گئی ہے جہاں وہ اپنی تعلیم جاری رکھے گی۔