تازہ اسپیشل فیچر

کتابیں پڑھنے کیلئے وقت کیسے نکالیں؟

لاہور: (شاہان شاہد) زمانہِ طالبِ علمی سے سنتے آ رہے ہیں کہ کتاب سے بہتر کوئی دوست نہیں مگر تاحال کتاب دوستی کی اہمیت ہماری سمجھ میں نہیں آ سکی، بلاشبہ کتابوں سے دوستی زندگی کے ہر مرحلے میں دانائی کے موتیوں سے نوازتی ہے، تاہم ریسرچ بھی یہ بتاتی ہے کہ مطالعہ کرنا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت، غوروفکر، یادداشت ، گفت و شنید کی مہارت، نفسیات اور عام فہم و فراست کو بہتر بناتا ہے۔

اس سے ہماری سوچ میں اس طرح بلندی آتی ہے کہ زندگی کے مسائل سے نمٹنا آسان ہو جاتا ہے، مگر کتب بینی کے ہزاروں فوائد جانتے بوجھتے بھی ہم اسے اپنی عادت نہیں بنا پاتے، کیا سوشل میڈیا، ٹی وی اور انٹرنیٹ ہماری توجہ میں خلفشار کا باعث بنتے ہیں؟ یا ہم خود ایک کارآمد طرزِ زندگی اپنانے سے قاصر ہیں؟ کیا واقعتاً کتاب کا دور گزر چکا ہے اور ہمارے پاس اب مطالعے کا وقت نہیں؟

چند لوگوں کی نفسیات پر یہ خیال اثر انداز ہے کہ اب کتابوں سے زیادہ انسان عملی زندگی سے سیکھ سکتا ہے۔ شائد ہم بھی کہیں اسی خیال کے زیرِ اثر رہ کر مطالعہ کی عادت کو ترک کئے ہوئے ہیں، مگرنپولین بوناپارٹ کہا کرتا تھا ’’ تم مجھے کتابوں سے محبت کرنے والا خاندان دکھاؤ میں تمہیں دنیا پر حکمرانی کرنے والے لوگ دکھاؤں گا‘‘، بل گیٹس اور ایلون مسک جیسے کامیاب لوگوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ روزانہ 5 سے 6 گھنٹے مطالعہ کرنا ان کی زندگی کا حصہ ہے، جب سینکڑوں کامیاب کمپنیوں کے سی ای اوز، بیوروکریٹس اور افواج کے افسران سے انٹرویو میں ان کی شخصیت کے متعلق پوچھا گیا تو کتاب دوستی ان سب میں مشترک عادت پائی گئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم مطالعہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے بھی اس کی روش اختیار کرنے سے قاصر ہیں، بنیادی طور پر اس عمل میں کاہلی اور وقت کی غیر مناسب مینجمنٹ کا بہت اہم کردار ہے، شائد یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں صرف 25 فیصد لوگ کتب بینی سے مستفید ہوتے ہیں جبکہ 2019ء میں گیلپ انٹرنیشنل کی طرف سے کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق یہ 25 فیصد بھی صرف نصابی کتابوں اور میگزین وغیرہ پڑھتے ہیں مگر زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ لوگ دن میں بہت ہی کم حصہ اس کام میں صرف کرتے ہیں، ہماری زندگی ہمیں ضرورت سے زیادہ مصروف لگتی ہے اور ہمیں اہم ترین کام کرنے کیلئے بھی وقت نہیں مل پاتا۔

کیا وجہ ہے کہ دن شروع ہوتے ہی ختم ہوجاتا ہے؟ ہم دن میں بہت اہم کام بھول جاتے ہیں اور دن کے آخر میں صرف چند کام ہی مکمل کر پاتے ہیں، دراصل ہم دن کے آغاز میں اپنی ایک چیک لسٹ نہیں بناتے اور نہ ہی کتب بینی کا ارادہ کر پاتے ہیں، ترجیحی کاموں کی لسٹ تحریر نہ کرنے کے باعث ہم غیر ضروری کام بھی کرتے چلے جاتے ہیں، موبائل، سوشل میڈیا، ٹی وی دیکھنا اور بغیر کسی مقصد کے سستی کا شکار ہو کر بیٹھے رہنا ہماری عادت بن جاتا ہے۔

دوسری طرف اگر کتابیں پڑھنے کا ارادہ کرتے ہیں تو بہترین کتابیں پڑھنے کی لالچ میں اپنی فہم و فراست سے باہر کی کتابوں کا انتخاب کر لیتے ہیں، جن میں صرف وقت ضائع کرتے ہیں یا پھر کتاب کے مطالعے سے دل اچاٹ ہو جاتا ہے، کبھی کبھار جنون میں آ کر بہت زیادہ کتابوں کا ایک ساتھ مطالعہ شروع کر دیتے ہیں جس کے باعث ہم کسی ایک کتاب میں بھی مکمل دلچسپی نہیں بنا پاتے، تاہم ہمارے ذہن میں نہ صرف پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں بلکہ وہ پیغام جو لکھاری ہم تک پہنچانا چاہتا ہے ہم یکسر سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں، بعض اوقات ہمارے پاس کتاب کی عدم دستیابی بھی مطالعے میں رکاوٹ ثابت ہوتی ہے، اسی تناظر میں ان وجوہات کو تلاش کرنا بہت اہم ہے جن کی بدولت ہم مطالعہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں کیونکہ مقصد کے بغیر مطالعہ کرنا مفید ثابت نہیں ہوتا۔

کامیاب لوگوں کو بھی وقت کی قلت کا سامنا رہتا ہے لیکن وہ اپنے وقت کو بہترین انداز میں استعمال کرتے ہیں جبکہ ناکام یا زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے لوگوں کو ٹائم مینجمنٹ میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، صبح اٹھتے ہی ہمیں تمام ترجیحات کا تعین کرنا چاہئے تاکہ ہماراذہن بار بار ان کاموں کے متعلق سوچتا رہے، ایک لسٹ پر تمام کاموں کو وقت کی ترتیب کے مطابق تحریر کرنے کے بعد دن کا آغاز کرنا چاہیے، اس طرح اہم کام بھی وقت پر ہوجائیں گے اور کتب بینی کا وقت نکالنا ہمارے لئے قدرِ آسان ہو جائے گا، ہم دن بھر وقت کا ایک بڑا حصہ فیس بک اور ٹویٹر استعمال کرنے پر ضائع کرتے ہیں تاہم ہمیں چاہیے کہ نہ صرف سوشل میڈیا کا استعماہل محدود کریں بلکہ اپنا سکرین ٹائم بھی نظر میں رکھیں۔

جب تک کتب بینی آپ کی ایک مکمل عادت نہیں بنتی اپنے مزاج کے مطابق کتابوں کا انتخاب کریں، ایسا کرنے سے کتب بینی سے کبھی اکتاہٹ یا بیزاری نہیں ہوگی البتہ دیکھتے ہی دیکھتے مطالعے کا ذوق پروان چڑھ جائے گا، مزید براں بیک وقت صرف ایک کتاب کو مکمل پڑھا جائے یا دو ایک جیسی کتابوں کو بیک وقت پڑھا جائے، ایسا کرنے کی صورت میں آپ ذہنی انتشار سے محفوظ رہ سکتے ہیں، کئی کتابوں کا ایک ہی وقت میں مطالعہ آپ کے ذہن کو گہرائی میں سوچنے کی عادت سے محروم کر سکتا ہے، صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے مگر دن کے کسی بھی حصے میں مطالعہ کیا جاسکتا ہے، فضول بیٹھنے سے بہتر ہے کہ کتاب کو پاس رکھا جائے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں یوٹیوب اور آڈیو بکس کا استعمال کرنا وقت کا بہترین استعمال ثابت ہوسکتا ہے۔

شاہان شاہد نوجوان صحافی اور روزنامہ دنیا کے میگزین سیکشن سے وابستہ ہیں۔