مالی سال 2023ء، حکومت افراطِ زر کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل) مالی سال 2023ء میں بھی حکومت ہر بار کی طرح افراطِ زر کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
رواں مالی سال کے دوران حکومت کی جانب سے افراطِ زر کا ہدف 11.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا، تاہم مالی سال 2023ء کے ابتدائی 10 ماہ جولائی تا اپریل کے دوران ملک میں جاری کردہ افراطِ زر کی اوسط شرح 28.1 فیصد رہی، جو کہ حکومت کے طے شدہ ہدف سے 16.6 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان ادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق جولائی تا دسمبر تک پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 20 فیصد سے زیادہ رہی جبکہ رواں سال فروری، مارچ اور اپریل میں مہنگائی کی اوسط شرح 30 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، رواں ماہ آئی ایم ایف کی جاری کردہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 27 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، اسی طرح امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 36.4 فیصد رہی جو کہ 1964ء کے بعد ملک میں ریکارڈ ہونے والی مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیٹ بینک نے پاکستان کے قرض کی تفصیلات جاری کر دیں
گزشتہ چار مالی سالوں کی بات کی جائے تو سابقہ حکومت کی جانب سے بھی ہر بار نئے سال کا مالی بجٹ متعارف کراتے ہوئے افراطِ زر کا ہدف مقرر تو کیا گیا، تاہم وہ اس ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام نظر آئی، گزشتہ مالی سال 2022ء میں بھی افراطِ زر کی شرح 8 فیصد تک مقرر کی گئی تھی، تاہم مالی سال 2022ء میں افراطِ زر کی اوسط شرح 12 فیصد رہی، مالی سال 2021ء میں بھی سابقہ حکومت کی جانب سے ملک میں افراطِ زر کی شرح 6.5 فیصد مقرر کی گئی تھی جبکہ اس سال افراطِ زر کی اوسط شرح 8.9 فیصد رہی، اسی طرح مالی سال 2020ء میں افراطِ زر کا ہدف 8.5 فیصد مقرر کیا گیا، جبکہ اس سال ملک میں افراطِ زر کی اوسط شرح 10.76 فیصد ریکارڈ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2023-24 کا بجٹ 9 جون کو پیش کرنے کا اعلان
مالی سال 2019ء میں بھی بجٹ پیش کرتے وقت ملک میں افراطِ زر کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا، تاہم اس سال افراطِ زر کی اوسط شرح 6.8 فیصد رہی،رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ جولائی تا اپریل کے دوران 20 کلو آٹے کی قیمت میں 118 فیصد، چاول 67 فیصد، بڑا گوشت 11 فیصد، مٹن 13 فیصد، برائلر 33 فیصد، دودھ 27 فیصد، انڈے 45 فیصد، 5 کلو آئل کی قیمت میں 25 فیصد، دال مونگ کی قیمت 59 فیصد، دال ماش 41 فیصد، جبکہ چینی کی قیمت میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔