تازہ اسپیشل فیچر

ملک کا عظیم سرمایہ، جرأت و ہمت کی مثال، سیمی جمالی ہم سے بچھڑ گئیں

کراچی: (سمیعہ اطہر) جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیمی جمالی کراچی میں انتقال کر گئیں، ڈاکٹر سیمی جمالی گزشتہ تقریباً اڑھائی سال سے آنتوں کے کینسر میں مبتلا تھیں۔

مشکل سے مشکل وقت میں بھی ثابت قدم رہنے والی جناح ہسپتال کی سابقہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے میڈیکل کی دنیا میں بہادری، دلیری اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گراں قدر خدمات انجام دیں ،ان کی خدمات کو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ِممالک میں بھی سراہا گیا، ڈاکٹر سیمی جمالی 33 سال تک خدمات دینے کے بعد 19 اگست 2021 کو ریٹائرڈ ہوئیں۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کو ایمرجنسی کیئر میں معیار اور نظم و ضبط قائم کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے، ان کے ساتھیوں اور دوستوں کے مطابق انہوں نے ہمیشہ فرنٹ پر کھڑے ہوکر نہ صرف خدمات سر انجام دیں بلکہ انہوں نے ساتھیوں کو بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ سے لے کر وبائی امراض کے حالات میں رہنمائی بھی فراہم کی۔

کراچی شہر جو کبھی تشدد سے بری طرح متاثر تھا، اس وقت انہوں نے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں بہت سی جانیں بچائیں اور وہ پبلک سیکٹر میں ’ٹرینڈ سیٹر‘ تھیں،کورونا وبا کے دوران خدمات سرانجام دینے والے گلوبل ہیروز کی فہرست میں پاکستانی ڈاکٹر سیمی جمال کو بھی شامل کیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وبا کی صورتحال میں ڈاکٹر سیمی جمالی کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا، ڈبلیو ایچ او کے مطابق جان لیوا مرض کا شکار ہونے کے باوجود ڈاکٹر سیمی جمالی جان خود فرائض سرانجام دیتی رہیں، ڈاکٹر سیمی جمالی وہ با ہمت خاتون ہیں جو ڈاکٹروں، مریضوں، اور ان کے رشتے داروں کے خدشات و شکایات سنتیں اور حل کے لیے فوراً ہدایات جاری کرتیں ۔

فروری 2010 میں جس دن ہسپتال کے دروازے پر بم دھماکہ ہوا، تو اس دن ڈاکٹرسیمی جمالی ڈیوٹی پر تھیں، وہ ہسپتال میں ایک گرینیڈ حملے میں زخمی بھی ہوئیں لیکن ان کے حوصلے کم نہ ہوئے ،انہوں نے عالمی ادارہ صحت کے قوانین کے مطابق جناح ہسپتال میں عمل در آمد کیا اور یہاں کے حالات بد ل دئیے، ان کی رہنمائی میں تقریباً 200 بم دھماکوں میں زخمی ہونے والے کئی لوگوں کا علاج کیا گیا۔

مریضوں کو طبی سہولیتیں فرا ہم کرنے کے لیے اپنی جان تک کی بازی لگا دی ،نہ دن کے چین کی پروا کی نہ رات کے سکون کی ،کئی مرتبہ ہسپتال پر دہشت گردی کے حملے بھی ہوئے لیکن وہ ثابت قدم رہیں، جدید ترین سہولیات سے آراستہ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئیں، جس کو آج سارے پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں قابل فخر سمجھاجاتا ہے ۔

ان کی بے پناہ خدمات کی بناء پر انہیں تمغہ ٔ امتیاز اور پاک فوج کی جانب سے اعزازی لیفٹیننٹ کرنل کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔

ان کی جائے پیدائش لاہور ہے ، چھ سال کی تھی تو والدہ کا انتقال ہوگیا، پھر اہل خانہ کے ساتھ کراچی اپنے دادا،دادی کے پاس آگئی، گلستان شاہ عبدالطیف بھٹائی سکول سے میٹرک ، پی سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج سے انٹر میڈیٹ اور نواب شاہ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا ۔

سول ہسپتال میں ہاؤس جاب کی ،بعدازاں تین ٹیسٹ دئیے، پہلا ٹیسٹ پبلک ہیلتھ فیڈرل کمیشن ،دوسرا آغا خان یونیورسٹی یسپتال اور تیسرا این آئی سی وی ڈی کا دیا، یہ تینوں ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد پبلک ہیلتھ سروس کمیشن میں جانے کا ارادہ کیا ۔

1993 ء میں تھائی لینڈ چلی گئیں وہاں سے پبلک ہیلتھ میں ماسٹرز کیا ،پھر امریکا سے پبلک ہیلتھ پالیسی پلاننگ اور روٹ انجری ایمرجنسی کئیر میں پوسٹ گریجویٹ فیلو شپ ٹریننگ کی، سنگاپور اور دیگر ممالک سے متعدد کورسرز کیے۔

سیمی جمالی کو دو بڑی بیماریوں کا سامنا رہا ، کچھ عرصہ قبل انھیں برین ہیمبرج ہوا اس کو شکست دینے کے بعد وہ کولن کینسر میں مبتلا ہو گئیں، زندگی کے ہر موڑ کی طرح اس بیماری سے بھی بہادری سے مقابلہ کیا ۔