قسمت کی طرح نادرہ،نیناں نگو کے قاتل بھی نہ پکڑے جاسکے

قسمت کی طرح نادرہ،نیناں نگو کے قاتل بھی نہ پکڑے جاسکے

جدید تحقیقات ،کروڑوں روپے کے بجٹ ،جدید آلات و دیگر مراعات اور پولیس افسروں کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی اداکارائوں و ڈانسر زنادرہ ،نیناں ،قسمت بیگ

لاہور(سید شاہد انوار)جدید تحقیقات ،کروڑوں روپے کے بجٹ ،جدید آلات و دیگر مراعات اور پولیس افسروں کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی اداکارائوں و ڈانسر زنادرہ ،نیناں ،قسمت بیگ ،نگو میں سے کسی کے بھی قاتل کو سزا نہ ہوسکی کئی کیسوں کی تو فائلیں ہی تھانوں سے غائب کردی گئیں جبکہ متعدد اداکارائوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انکے بال مونڈ دئیے گئے ، چہرے پر تیزاب پھینکا اورعبرت کا نشان بنایا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی معروف ڈانسر و اداکارہ نگو کو بھرے بازار میں قاتلوں نے 45 سال قبل قتل کیا ۔ نگو عرف نگار نے کئی معروف فلموں میں کام کیا اور تھوڑے ہی وقت میں شہرت پائی جسکی وجہ سے فلم انڈسٹری اور اسکے کئی رشتہ دار حسد کرنے لگے اداکارہ نگو پانچ جون 1972 کو فلم شوٹنگ سے واپس گھر جارہی تھی کہ اس دوران ٹبی سٹی کے علاقے میں اسکے منہ بولے ماموں بشیر اور اسکے ساتھی امجد نے گولیاں مار کر قتل کردیا ۔ ایس ایچ او ٹبی سٹی سلیم چیمہ نے مقتولہ کے بھائی بلا نادر کے بیان پر بشیر اسکے ساتھی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جو بعد میں شک کی بنا پر بری ہوگئے اور کیس کو داخل دفتر کردیا گیا اب مقامی تھانہ میں اداکارہ نگو کیس کی فائل ہی غائب کردی گئی ۔ اسی طرح اداکارہ نیناں جو عوام کے دلوں پر راج کرتی تھی اسے چندسال قبل نہر کے قریب موٹر سائیکل سوار دو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ۔ شک کی بنا پر معروف ایس پی راؤ انواراور اسکے گن مین کو شامل تفتیش کیا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم بااثر تھے جس کی وجہ سے پولیس نے کیس کو کمزور کردیا اور گواہوں کو ڈرا یادھمکا یا گیا اور کیس کو بعد میں ملزموں کے گرفتار نہ ہونے پر داخل دفتر کردیا گیا ۔ معروف اداکارہ نادرہ کو چند سال قبل قتل کیا گیا اسکے خاوند پر شک کیا گیا لیکن وہ بھی شک کی بنیاد پربری ہوگیا۔ ڈائریکٹرز ،فلم نگار اور اداکاروں نے ملزموں کی گرفتاری کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے بھی کئے لیکن کیس دوبارہ نہ کھولا گیا ،اداکارہ و ڈانسر نرگس کو اغوا کیا گیا اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسکے بال مونڈ دئیے گئے عبرت کا نشان بنایا گیا لیکن بااثر ملزم پولیس انسپکٹر سمیت چار افراد کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی بعد میں نرگس کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی،اس وقت کے ایس پی ماڈل ٹاؤن وقار عباسی کے حکم پر مقدمہ درج ہوا لیکن ملزم گرفتار نہ ہوسکا۔ اداکارہ و ڈانسر حنا خان پر تیزاب پھینک دیا جس سے وہ بری طرح جھلس گئی۔ملزموں شوکت جٹ اور اسکے ساتھیوں کو بری کردیا گیا۔ فلم انڈسٹری کی تاریخ میں سب سے بڑا واقعہ اداکارہ و فلم نگار نگینہ خانم سمیت آٹھ افراد کا قتل تھا ۔ ملزم نگینہ خانم کے گھر زینت بلاک میں داخل ہوئے نگینہ خانم ،اسکے بڑے پوتے بیس سالہ عمران ،کامران ،خالہ زاد بہن زیتون بی بی عرف چندا ،بیٹی امبر گھریلو ملازمہ سونیا ڈرائیور حیات اور فلم ڈائریکٹر ناصر رضا کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا ۔ چودہ سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک کوئی ملزم گرفتار نہ ہوسکا۔ نومبر میں اداکارہ قسمت بیگ اپنے سیکرٹری علی بٹ کے ہمراہ گاڑی پر جارہی تھی جب وہ ہربنس پورہ کے علاقے میں داخل ہوی تو ملزموں نے فائرنگ کرکے قسمت بیگ کو قتل کردیا ۔ مقتولہ کی بہن ستارہ کے خاوند شاہد محمود کے بیان پر مقدمہ درج ہوا جس میں پانچ ملزموں مزمل ،عابد حسین ،اعظم ،رضوان اور حبیب الرحمان کو گرفتار کیا گیا لیکن انہیں گواہوں کی جانب سے شناخت نہ کئے جانے پر بری کردیا گیا۔ ان واقعات کے بعد اداکاروں کے لواحقین کا قانون پر سے اعتماد اٹھ چکاہے ۔رابطہ کرنے پر پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ قتل کیس کے سلسلے میں پولیس اپنا کام ایمانداری سے کرتی ہے بعد میں بعض مدعی مخالفین سے پیسے وغیرہ لیکر صلح کرلیتے ہیں یا پھر گواہ پیسے لیکر روپوش ہوجاتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں