احتساب اپنی جگہ مگر کچھ سوال جواب کے منتظر !

احتساب اپنی جگہ مگر کچھ سوال جواب کے منتظر !

عدالت عظمیٰ اس وقت سیاستدانوں کے احتساب میں سرگرم ہے ،اسی عدالت کے جج ،جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو پر ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے ،تفتیشی عمل کو مذاق بنانے اور ملک کی بدنامی کا سبب بننے کا الزام لگایا

(امتیاز گل ) عدالت عظمیٰ اس وقت سیاستدانوں کے احتساب میں سرگرم ہے ،اسی عدالت کے جج ،جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو پر ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے ،تفتیشی عمل کو مذاق بنانے اور ملک کی بدنامی کا سبب بننے کا الزام لگایا ۔پاناما سکینڈل کے حوالے سے طویل کیس کے دوران بھی فاضل جج صاحبان وقتاً فوقتاً سیاستدانوں ،افسر شاہی اور پولیس کے حوالے سے ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے رہے جو متنازعہ بھی بنے ۔اسی طرح سابق وزیر اعظم نوازشریف عدلیہ اور عسکری اسٹیبلشمنٹ پر ان کی حکومت کے خلاف یکطرفہ احتساب کا الزام مسلسل لگارہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ محض انہیں اور انکے گھرانے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ کہ فوج کا احتساب کبھی نہیں ہوا ۔یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ فوج کا احتساب تو سیاسی حکومت نے کرناہے ۔اگر مسلم لیگ سمجھتی ہے کہ فوج عدالت عظمیٰ کو استعمال کر رہی ہے تو اسی طرح خود حکمران جماعت بھی عدلیہ کا سہارا لے کر فوجی اسٹیبلمشنٹ کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر سکتی ہے ۔نواز شریف اور ان کے ساتھی اب پاکستان کے دیوانی اور تعزیراتی قوانین (پی پی سی ،سی آر پی سی )کی اصلاح بھی چاہتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں 1860/61کے یہ قوانین ہی ملک میں بے انصافی اور لاقانونیت کی جڑیں ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کا بھی یہی خیال ہے تو پھر سوال یہ بھی اٹھتاہے کہ کیا عدالت عظمیٰ سب سے پہلے ان وکیلوں کا محاسبہ کرے گی جنہوں نے سی آر پی سی اور پی پی سی کے ناجائز استعمال کو اپنے روزگار کا ذریعہ بنارکھا ہے ۔ وہ وکلا جنہوں نے اسلام آباد سمیت دوسرے بڑے شہروں میں سرکاری/عوامی پارکوں اور کارپارکنگ ایریا میں اپنے چیمبرز غیر قانونی طور پر بنا رکھے ہیں ، کیاان کا محاسبہ ہو گا؟ حکم امتناعی کے باعث اکثر مقدمات میں بے قصور،مظلوم اور حق پر ہونے کے باوجود لوگوں کو سالہا سال تک عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔بڑے اور چھوٹے وکلا سے کیا پو چھا جائیگا کہ وہ اپنے موکلین سے فیس کیش لیتے ہیں یا بذریعہ چیک ؟ کیونکہ دوسروں پر ٹیکس چوری کا الزام لگانے اور ٹیکس چوری کے مقدمات لڑنے والے اکثر خود مکمل ٹیکس ادا نہیں کرتے ۔اسی طرح کیا نوازشریف اور ان کے ساتھی بتائیں گے کہ کیا وہ اصلاحات اپنے گھر سے شروع کررہے ہیں ؟اور قوم کو بتائیں گے کہ پاناما کیس میں وکیل کو کتنی رقم کس انداز میں بطور فیس ادا کی گئی ؟اور کیا وہ وضاحت کریں گے کہ دوتہائی اکثریت کے باوجود جنرل مشرف پر مقدمے کے بجائے انہیں کیوں باہر جانے دیاگیا ؟

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں