اکثریت ملنے پر وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا : عباسی , شہباز شریف سینئر رکن , انکا بھی نام وزارت عظمیٰ کیلئے زیر غور آئیگا , عوام نے نواز شریف کیخلاف الزامات مسترد کر دیئے
نیب عدالت نہیں عوام کا فیصلہ چلے گا،نواز شریف کو سزا کیلئے شواہد نہیں ،عدلیہ ،انتظامیہ کوباہمی معاملات سمجھ کرچلنے کی ضرورت ،ججوں کی سلیکشن پرپارلیمانی نگرانی ،سول ملٹری رابطوں کے مثبت نتائج نکلے آئندہ الیکشن میں بیرون ملک پاکستانیوں کوووٹ کاحق ملنامشکل ،ٹیکس ایمنسٹی سکیم لا رہے ہیں، آئل مافیا کا زور توڑا ’’دنیاکامران خان کیساتھ‘‘ میں گفتگو،گوادر فری زون کا افتتاح ، چین سے 5معاہدے
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ میں وزیراعظم کے امیدوار کافیصلہ اکثریت ملنے پر ہو گا ، شہبازشریف سینئررکن ہیں،وزارت عظمیٰ کیلئے ان کانام زیرغورآئیگا،عوام نے نوازشریف کیخلاف الزامات مسترد کر دیئے ،نیب عدالت نہیں عوام کا فیصلہ چلے گا، کیسوں میں اتنے شواہد نہیں کہ سزا ہوسکے ،عوام ایسے فیصلے تسلیم نہیں کرتے ۔’’ دنیاکامران خان کیساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا انتخابات بہت نزدیک ہیں جس کا سب کو انتظار کرنا چاہیے ،قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیوں پر بھی ابھی کام کرنا ہے ، عوام نے ہمیں 5 سال کیلئے منتخب کیا ،ابھی 4 ماہ رہتے ہیں، ہر ہفتے 2 بڑے منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں اس کے باوجود وقت بہت کم ہے ، مسلم لیگ (ن) اپنی 5 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے لے کر جائے گی اور عوام ہی کو فیصلے کا موقع دے گی کیونکہ یہی بہترین اور جمہوری طریقہ ہے ،میں ان منصوبوں کا افتتاح کر رہا ہوں جو میری پارٹی نے گزشتہ 4 سال میں شروع کئے تھے اس لئے یہ میری کارکردگی نہیں بلکہ میری جماعت کی کارکردگی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا وژن ہے جسے ہم مکمل کر رہے ہیں،اپوزیشن ہر بات کرتی ہے لیکن ہماری کارکردگی پر آج تک اپوزیشن نے بھی کوئی بات نہیں کی نہ ہی کسی نے یہ کہا کہ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا، حکومتیں تو سب جماعتوں کے پاس ہیں ،پیپلز پارٹی اورتحریک انصاف کے پاس بھی حکومت ہے ، اب تو مسلم لیگ ق بھی ایک حکومت کا دعویٰ کرتی ہے لیکن آج تک کسی نے بھی ہماری کارکردگی پر کوئی تنقید نہیں کی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے ، پہلے جب ہماری جماعت انتخابات میں جاتی تھی تو یہ بات طے ہوتی تھی کہ اگر ہماری جماعت اکثریت حاصل کرتی ہے تو وزیراعظم کیلئے امیدوار نواز شریف ہی ہونگے لیکن اب یہ کیفیت نہیں ہے ،اگر اب ہماری جماعت آئندہ انتخابات میں اکثریت حاصل کرتی ہے اور اس بات کی ہمیں قوی امید بھی ہے تو پھر یہ فیصلہ بننے والا پارلیمانی گروپ، سی ای سی یا پھر سی ڈبلیو سی کرے گی، اس سے قبل کوئی فیصلہ قبل از وقت ہوگا لیکن یہ بات ضرور کہوں گا کہ نواز شریف کا حکومت چلانے کا وسیع تجربہ تھا اس لئے سب لوگ میکنزم کے بجائے ڈلیوری کو دیکھیں کیونکہ موجودہ حکومت نے ساڑھے چار سال میں ڈلیور کیا ہے جو نظر بھی آ رہا ہے ،میری رائے کے مطابق ایک مختصر فہرست کے علاوہ ’’ویزا آن آرائیول‘‘ہونا چاہیے ،چودھری نثار نے بھی اسمبلی میں اپنی رائے دی اور اس پالیسی سے اختلاف رائے ظاہر کیا، اسمبلی میں اختلافات کا اظہار پارلیمانی روایت نہیں، کوئی بھی جماعت جمہوریت مخالف نہیں، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کیلئے ساتھ دیا،کچھ لوگوں نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی جنہیں قوم سے معافی مانگنی چا ہیے ،عدلیہ اور انتظامیہ کو باہمی معاملات سمجھ کر چلنے کی ضرورت ہے تاکہ معاملات کا خوش اسلوبی سے حل یقینی بنایا جا سکے ،عدلیہ’’جوڈیشل ایکٹوازم‘‘ کا دائرہ کار بھی بڑھا رہی ہے ،ججوں کی سلیکشن پر بھی پارلیمانی نگرانی ہونی چاہیے اور ججوں کو انتخاب سے قبل پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا چاہیے ، ملک کو درپیش مسائل بالخصوص افغانستان کے معاملے پر فوجی قیادت سے باضابطہ طور پر رابطے ضروری تھے ، نواز شریف پرانے سیاسی لیڈر ہیں ، ان کا اور پارٹی کا نقطہ نظر سب جانتے تھے اس لئے اس قسم کے اجلاسوں کی ضرورت نہیں تھی ، غیر رسمی طور پر ہی کام چل جاتا تھا،ہم نے سمجھا کہ فوجی قیادت سے رسمی رابطہ ضروری ہے تاکہ سول اور ملٹری قیادت ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھ سکے ،اداروں کے درمیان باہمی تعلقات بہتر ہوسکیں اور ان مشترکہ اجلاسوں کے مثبت نتائج نکلے ہیں ، 2018 انتخابات کا سال ہے جس میں سیاسی جماعتیں اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھتی ہیں، ہم بھی اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں، مجھے بھی میری جماعت جہاں کہے گی عوامی جلسے میں جاؤں گا،موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے کوشاں ہے لیکن موجودہ انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا مشکل لگتا ہے ، ہمیں قوی امید ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی اکثریت بھی ووٹ مسلم لیگ (ن) ہی کو دے گی کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت عوامی خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اپنے بھرپور اعتماد کاا ظہار کرتے ہیں،ہم پرعزم ہیں کہ آئندہ خیبرپختونخوا میں بھی مسلم لیگ (ن) ہی کی حکومت ہو گی جبکہ کراچی اور اندرون سندھ میں بھی مسلم لیگ (ن) کو پذیرائی ملے گی،بلوچستان میں ہماری پارلیمانی پارٹی میں بغاوت ہوئی ، انہوں نے بغیر کسی مشاورت کے فیصلہ کیا ، اب مستقبل میں دیکھ لیں گے کہ کیا لوگ اس قسم کا شب خون مارنے والوں کو پسند کرتے ہیں یا جمہوریت کا ساتھ دیں گے ،یہ بھی جمہوری عمل تھا اس پر دو رائے نہیں ،کراچی کے 25 ارب روپے کے پیکیج کے بعد حیدرآباد کو بھی پیکیج دیں گے ،ٹیکس ایمنسٹی سکیم لانے کیلئے گزشتہ 5 ماہ سے کام کر رہے ہیں کیونکہ پورے ملک کا ٹیکس کا بوجھ صرف 0.8 فیصد لوگوں نے اٹھایا ہوا ہے ، حالانکہ جنہیں ٹیکس دینا چاہیے وہ نہیں دیتے اور جن پر ٹیکس کم ہونا چاہیے وہ ٹیکس دیتے ہیں، انکم ٹیکس کے ریٹ کو بھی کم کریں گے جبکہ کم آمدنی والوں پر بھی ٹیکس کم کیا جائے گا، ایسا نظام بنائیں گے کہ لوگ پراپرٹی پر زیادہ پیسہ نہ لگائیں، ایمنسٹی سکیم اگلے 2 ہفتوں میں قانون کا حصہ ہو گی اور اس سے حکومت کا مقصد پیسہ بنانا نہیں بلکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے ،شناختی کارڈ سے آمدنی اور اخراجات کا پروفائل بنایا جائے گا، اسمبلی میں سب سے زیادہ ایشو ایل این جی کا اٹھایا گیا حالانکہ تمام دستاویزات پی ایس او کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، ہم نے ملک میں آئل مافیا کا زور بھی توڑا،مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک سے اندھیروں کے خاتمے کیلئے کام شروع کیا اور آج بجلی بحران کا خاتمہ کیا جا چکا ہے اور 2600 میگاواٹ کے 2 کول پاور پلانٹ مکمل ہو چکے ہیں، انسداد دہشت گردی کیلئے بھی ہماری قیادت نے موثراور ٹھوس اقدامات کئے جن کی بدولت آج کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے کافی بہتر اور پرامن ہے جو ترقی بھی کر رہا ہے ، دہشت گردی کے مسئلے پر بیشتر ممالک نے ہمارے موقف کو سراہا کیونکہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی تقدیر بدل جائے گی یہ بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا کارنامہ ہے ، ہمیں سی پیک کے قرضے انتہائی رعایتی قیمت پر ملے اور سی پیک کی رفتار اور کارکردگی بھی اطمینان بخش ہے ،پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں،نہ ہی امریکی موقف درست ہے ، پاکستان نے اپنا واضح موقف امریکہ کے سامنے پیش کر دیا،دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہے ہیں کولیشن سپورٹ فنڈ سے بھی ابھی بہت سی ادائیگیاں باقی ہیں ، 30فیصد سے زیادہ رقوم ادا نہیں ہوئیں۔ گوادر،کراچی (سٹاف رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے سی پیک پاکستان ہی نہیں پورے خطے کیلئے گیم چینجر ہے ، منصوبہ موجودہ اور آنیوالی نسلوں کیلئے چینی صدر کا تحفہ ہے ، جس میں دوسرے ممالک بھی حصہ ڈال سکتے ہیں ، سی پیک سے بلوچستان ترقی کریگا، روزگار کے مواقع بڑھیں گے ، گوادر کو دنیاکا ماڈل شہر بنائیں گے ، بلوچستان کی قیادت کو بھی درپیش مسائل خود حل کرنا ہونگے ،وفاقی حکومت مدد کیلئے تیار ہے ، جولائی میں الیکشن ہو نگے اور مسلم لیگ ن کی حکومت دوبارہ آئے گی۔گوادر فری زون کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا سی پیک ایک حقیقت ہے ، منصوبے سے وسط ایشیا سے روابط پیدا ہونگے ، پاکستانی اور چینی انجینئرز کی کوششوں سے گوادر اور سی پیک حقیقت میں بدل رہے ہیں،بلوچستان کا مستقبل صوبے کی قیادت کے ہاتھ میں ہے ،فری زون گوادر بندرگاہ کا لازمی جزو ہے ، منصوبوں میں ماحولیاتی آلودگی کا خیال رکھا جا رہا ہے ، بلوچستان کیلئے پیکیج دیں گے ، فنڈنگ رواں سال شروع ہوگی، چین نے پاکستان کو پائیدار توانائی کے منصوبے دیئے ہیں، مواصلاتی نظام کو مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے ، موجودہ پالیسیاں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی، آئندہ حکومت جس پارٹی کی بھی ہو سی پیک کے بارے میں پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا سی پیک کی وجہ سے پاکستان خطے میں سب سے تیز ترقی کرنے والا ملک بن چکا ہے ، گوادر خطے میں امن و خوشحالی کی بنیاد بن رہا ہے ،خطے کے ممالک ملکر ہی غربت ، بیروزگاری اور پسماندگی کا خاتمہ کر سکتے ہیں ،سی پیک کی وجہ سے ایسے علاقوں کو آپس میں ملایا گیا جن کا کوئی رابطہ نہیں تھا ،ہمیں چین کی تیز ترقی کو مدنظر رکھ کر آگے بڑھنا ہے ، سی پیک سے نہ صرف بلوچستان اور پاکستان بلکہ خطہ کی تقدیر بدل جائے گی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو نے کہا صوبائی حکومت گوادر کی بجلی و پانی کی ضروریات تنہا پورا نہیں کرسکتی ، وفاق ہماری مدد کرے ،وزیر اعظم پرانے گوادر کی بہتری کیلئے کم از کم مزید 2 ارب روپے کا اعلان کریں۔ تقریب سے حاصل بزنجو اور چین کے سفیر ژاؤ جنگ نے بھی خطاب کیا ۔ وزیراعظم نے گوادر ایکسپو 2018 کا دورہ بھی کیا ،نمائش کے مختلف حصے دیکھے اور سٹال لگا نے والی کمپنیوں کے نمائندوں سے گفتگو کی۔ پاکستان اورچین نے گوادراورچین کے بندرگاہوں والے شہروں کے درمیان تعاون کومضبوط کرنے کے ضمن میں 5معاہدوں اورمفاہمت کی ایک دستاویزپردستخط بھی کئے ،گوادراورچین کی بندرگاہ تیان جن کوجڑواں بندرگاہیں ،گوادر اورچین کے شہرپیونگ کوجڑواں شہرقراردینے ، ایس ای سی پی اورچین کی فری ٹریڈزون کمپنی ،گوادر اورایچ اے ٹی اے ٹریڈسٹی کے درمیان معاہدے شامل ہیں ۔وزیر اعظم سے گورنر ہاؤس کراچی میں صنعتکاروں اور کاروباری افراد نے ملاقات کی جس میں صنعتکاروں اور تاجروں کے مسائل ،مشکلات اور ملک کی معاشی ترقی میں ان کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا ، وزیر اعظم نے گورنر سندھ اور مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو کاروباری برادری کے مسائل حل کر نے کا ٹاسک دیدیا ۔