ڈالر ذخائر میں تیز ترین کمی: پاکستان کمبوڈیا سے بھی پیچھے جا سکتا ہے

ڈالر ذخائر میں تیز ترین کمی: پاکستان کمبوڈیا سے بھی پیچھے جا سکتا ہے

بڑھتی ہو ئی درآمدات کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچاس فیصد بڑھ کر 10.8ارب ڈالر تک پہنچ چکا بنگلہ دیش کے زرمبادلہ ذخائر بھی پاکستان سے دوگنا ، نیوزی لینڈ اور قازقستان کی چھوٹی معیشتیں بھی آگے

کراچی( بلومبرگ رپورٹ )پاکستان کے ڈالر ذخائر جس تیزی سے کم ہور ہے ہیں، یہ ایشیا میں تیز ترین رفتار ہے اور جلد یہ ذخائر کمبوڈیا سے کم ہو سکتے ہیں جس کی معیشت کا حجم پاکستان سے دس گنا کم ہے ۔ آئی ایم ایف کے اعدادوشمار کے مطابق فروری میں پاکستان کے ذخائر کم ہو کر 13.5ارب ڈالر تک پہنچ گئے جبکہ کمبوڈیا کے جنوری میں ایک تہائی بڑھ کر 11.2ارب ڈالر ہو گئے ۔ان سائٹ سکیورٹیز کے مطابق جون میں پاکستان کے ذخائر مزید 2.2ارب ڈالر کم ہونے کا امکان ہے ۔ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا بھی سامنا ہے ،گزشتہ 8ماہ کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچاس فیصد بڑھ کر 10.8ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے ، جس کی وجہ بڑھتی درآمدات ہیں، معیشت کی شرح نمو 5فیصد کے قریب ہے اور چینی فنڈنگ سے نئے پاور پلانٹس لگ رہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر پر بڑھتے دباؤ کی وجہ سے حکام نے چار ماہ کے دوران گزشتہ ہفتے دوسری مرتبہ روپے کی قدر کم کی۔لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے شعبہ اکنامکس کے سربراہ تراب حسین کے مطابق اس وقت پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ، معیشت کی حالت یہ ہے کہ برآمدات بڑھنے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق بنگلہ دیش کی معیشت اس وقت پاکستان سے کہیں زیادہ مضبوط ہے ۔ ماضی کا مشرقی پاکستان جوکہ 1971میں آزاد ملک بنا، اس کے زر مبادلہ کے ذخائر پاکستان کے مقابلے میں دوگنا سے زائد ہیں، برآمدات بھی کہیں زیادہ ہیں۔ بنگلہ دیش کے علاوہ کمبوڈیا بھی ٹیکسٹائل کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کیساتھ مسابقت کر رہا ہے ۔ ایشیا پیسفک ریجن کے ملکوں میں نیوزی لینڈ اور قازقستان وہ ملک ہیں جن کی معیشتیں چھوٹی مگر زرمبادلہ کے ذخائر پاکستان سے کہیں زیادہ ہیں۔ پاکستانی ذخائر میں کمی کا عمل رکنے کا امکان نہیں کیونکہ حکام گلوبل بانڈز فروخت کیلئے پیش کرنے کا ابھی تک فیصلہ نہیں کر پائے جس کی وجہ سود کی عالمی شرح میں مسلسل اضافہ ہے ۔ ان سائٹ سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو زبیر غلام حسین کے مطابق مجوزہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم جس کا رواں مہینے اعلان متوقع ہے ، سے حاصل ہونیوالے زرمبادلہ کے باوجود ملکی ذخائر مزید کم ہونگے ۔ واشنگٹن کی کنسلٹنسی فرم آلبرائٹ سٹون برج گروپ کے جنوبی ایشیائی ڈائریکٹر عزیر یونس کے مطابق پاکستانی بحران کا حل کاروباری ماحول بہتر بنا نے او رایسی اصلاحات پر عمل درآمد میں ہے ،جن سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہو اور پاکستانی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں