قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ، بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ، بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت، پاکستان کا کشمیری عوام کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی مدد جاری رکھنے کا عزم کشمیری عوام کی تحریک نے بھارتی حکومت کے جھوٹے پراپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ، اجلاس میں آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے

اسلام آباد (نمائندہ دنیا) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو منعقد ہوا، جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں پر بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں کشمیری عوام کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیریوں کی جدوجہد اور ان کی جانب سے بھارتی فوج سے مقابلے کے لیے غیر معمولی عزم اور حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیری عوام کی تحریک نے بھارتی حکومت کے جھوٹے پراپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔ کشمیریوں نے جس طرح بھارتی فورسز کے جبروظلم کا مقابلہ کیا ہے ، اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بھارتی فورسز نے جنازوں کے جلوسوں پر فائرنگ سے بھی گریز نہیں کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے بیسویں اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی، چیف آف ایئر اسٹاف ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر خان جنجوعہ اور دیگر سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔قبل ازیں کشمیر کونسل اور قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پا کستان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے نمائندہ خصوصی مقرر کر ے ۔ عالمی انسانی حقوق کے ادارے مقبوضہ کشمیر میں غذا، ادویات کی قلت کا نوٹس لیں۔پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کیساتھ ہیں ۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا،کشمیریوں پر بھارتی مظالم دنیا کے ضمیر کے لئے ایک بڑا چیلنج ہیں ۔ بھارت کو بین الاقوامی قوانین کے آگے جھکنا پڑے گا اور فتح یقیناًکشمیریوں کی ہی ہو گی۔ وزیر اعظم نے کابینہ ارکان کے ہمراہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے مظفرآباد کا ایک روزہ دورہ کیا۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم بند کر ے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن اور اوآئی سی کے انسانی حقوق کے مشن کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے ۔ مسئلہ کشمیر کا حل استصواب رائے میں ہے ۔ بھارتی ظلم و ستم سے کشمیریوں کی جدوجہدختم نہیں ہوسکتی ۔ مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزرا کے دورہ مظفرآباد سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ۔ پاکستان کشمیریوں کا واحد وکیل اور محسن ہے ۔ کشمیری ہندوستان کو دنیا کے ہر فورم پر شکست فاش سے دوچا رکر سکتے ہیں ۔ سیاسی قیادت کومتحد ہوکر پالیسی بنا نا ہوگی اور حالات کی نزاکت کو سمجھنا ہوگا۔ قائد حزب اختلا ف چوہدری یاسین نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔سردار عتیق نے کہا کہ ساری سیاسی جماعتیں اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر یکجہتی کا مظاہرہ کریں ۔ عبدالرشید ترانی ،عبدالماجد خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مشترکہ اجلاس کی صدارت سپیکر شاہ غلام قادر نے کی ۔ اجلاس میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود ، برجیس طاہر ، خواجہ آصف ، مولانا فضل الرحمن ، رانا تنویر احمد ،مشاہد اللہ ، ممتاز تارڑ نے بھی شرکت کی ۔وزیراعظم شاہد خاقان کا مظفرآباد پہنچنے پر صدر سردار مسعودخان اوروزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے استقبال کیا۔ علاوہ ازیں مظفرآباد میں آل پارٹیز کانفرنس کے نمائندوں سے ملاقات میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر سطح پر کاوشیں جاری رکھیں گے ، پاکستان کی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں ، پاکستان کی حکومت 6 اہم دارالحکومتوں میں اپنے نمائندے بھیجے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا بھر میں اجاگر کریں گے ۔علاوہ ازیں نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کوئی غیر قانونی یا غیر آئینی بات نہیں ہے بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ ان حالات میں ملاقات نہ کرنا غلط بات ہے کیونکہ حالیہ ٹینشن کے ماحول کے خاتمے کے لیے یہ ملاقات بہت ضروری تھی تاکہ ایک دوسرے کے موقف کو جانا اور سمجھا جا سکے ۔ اگر ضرورت پیش آئی تو مستقبل میں بھی ایسی مزید ملاقاتیں ہو سکتی ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے ووٹ کو بالکل عزت دی لیکن جو ووٹ بکا ہے وہ عزت کے قابل نہیں اور جو ووٹ خریدا گیا ہے وہ بھی عزت کے قابل نہیں۔جو لوگ ووٹ خرید کر ایوانوں میں پہنچے ہیں ان کا مقابلہ کرنا میں اپنا فرض سمجھتا ہوں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں