عمران خان کا بڑا فیصلہ-مشکلات تو آئینگی
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا اعتراف کیا
(رحیم اللہ یو سفزئی ) ۔یہ یقیناً ایک بڑا فیصلہ ہے ،عمران خان نے بڑی جرأت کا مظاہرہ کیا ہے ۔کسی اور پارٹی نے ایسا فیصلہ فی الحال نہیں کیا،البتہ ماضی میں پختونخوا میں اس طرح کا ایک فیصلہ ہوچکا ہے ،اے این پی نے اپنے تین ارکان اسمبلی کو نکال دیا تھا،ان پر بھی ووٹ بیچنے کا الزام تھا،لیکن اتنی بڑی تعداد میں یعنی 20ارکان اسمبلی کے خلاف پہلی بار کارروائی کی گئی ہے ،اگر عمران خان کارروائی نہ کرتے تو ان پر تنقید ہوتی ۔عمران خان پر پہلے ہی تنقید ہورہی ہے کہ ان کے لوگ بکے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ،عمران خان پر کافی دبائو تھا کہ وہ یہ فیصلہ کریں ۔ان کو نقصان تو ہوگا،ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے خلاف پہلے بھی کارروائی کی گئی ۔ان کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا،کچھ افراد نے فارورڈ بلاک بنایا تھا،اور یہ کہا جا رہا تھا کہ وہ پارٹی امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے ۔کافی نام ایسے ہیں جن پر شک تھا۔لگتا ہے انھوں نے خود تحقیقات بھی کی ہے جس کے بعد کارروائی کی ہے ۔ان میں سب کی سیاسی اہمیت تو نہیں ہے ۔کچھ بالکل نئے لوگ ہیں ان کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں ۔ان کا کوئی ووٹ بینک نہیں ہے ۔ان میں7خواتین ہیں جو مخصوص سیٹوں پر آئی ہیں، ان کا بھی کوئی ووٹ بینک نہیں ہے ۔کچھ لوگوں کی سیاسی اہمیت ہے ان میں قربان علی خان ،یاسین خلیل اور امجد آفریدی شامل ہیں، تحریک انصاف کے حوالے سے بڑی حیرانی کی بات ہے کہ اتنے ارکان یعنی 20ارکان کی پارٹی کے ساتھ کوئی وابستگی ہی نہیں ہے ،انہوں نے اپنا ووٹ فروخت کیا ۔یہ پارٹی کے مستقبل کے بارے میں سوالیہ نشان ہے ،قربان علی خان کا کہنا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے حالانکہ حکومت کا صرف ایک ماہ باقی ہے پارٹی میں ڈسپلن کا فقدان اور لگن کی کمی ہے ۔ووٹ فروخت کئے گئے ۔وزیر اعلیٰ حتیٰ کہ عمران خان پر الزامات لگائے گئے کچھ لوگوں کو پارٹی سے نکالا گیا،ابھی بھی پارٹی میں مسائل ہیں ۔یہ ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے کہ پارٹی کو منظم کریں اور ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیں جو پارٹی کے وفادار ہوں ان کا کہنا تھا کہ آج کے اقدام کے بعدپارٹی کو بڑی مشکل درپیش ہوگی کیونکہ ان لوگوں میں اکثر انتخابات لڑیں گے اور تحریک انصاف کے خلاف کام کریں گے لوگ پارٹی کی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں گے ۔جو وعدے کئے گئے تھے ان میں سے کئی وعدے پورے بھی نہیں ہوئے اس لئے تحریک انصاف کو انتخابات میں مشکلات پیش آئیں گی۔