ضمنی بجٹ :اضافی اخراجات کی لمبی فہرست ، کئی بے ضابطگیاں
عوام کو سبسڈی بھی نہ ملی ،کئی منصوبے اور سپلیمنٹری گرانٹ رپورٹ کا حصہ نہیں حکومت آمدن پر ٹیکس کا مقررہ ہدف حاصل نہ کر سکی، گاڑیوں ، جیمرز پر کروڑوں خرچ
لاہور(رپورٹ:محمد حسن رضا سے )پنجاب حکومت نے گزشتہ روزضمنی بجٹ کی رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردی، اس رپورٹ میں غیر ضروری اور اضافی اخراجات کی ایک لمبی فہرست سامنے آئی اور کئی اہم حقائق کو رپورٹ کا حصہ بھی نہ بنایا گیا،پنجاب حکومت کی اپنی ہی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے ا ٓگئے ۔ حکومت عوام کو 5ارب 90کروڑ سبسڈی دینے میں ناکام رہی، پنجاب میں رواں مالی سال688ترقیاتی سکیموں کے فنڈز نکالے جانیکا انکشاف ہوا ہے ، حکومت نے اعلان کے باوجود ترقیاتی سکیموں کے 34ارب کے فنڈزروکے ، حکومت نے 316نئی ترقیاتی سکیموں کے لئے الگ سے فنڈز منتقل کئے ، اورنج کیب کے لئے رکھے گئے ایک ارب سبسڈائز کرنے میں ناکام رہی، وزیراعظم سمال ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 30ارب 40کروڑ خرچ ہوئے جس میں پہلے ہی کئی بے ضابطگیاں سامنے ا ٓچکی ہیں، حکومت آمدن پر ٹیکس کا مقررہ ہدف حاصل نہ کر سکی، 544ارب 60کروڑ کے بجائے 455ارب60کروڑ روپے وصول کئے جا سکے ہیں، کئی منصوبہ جات اور دیگر اخراجات کو سپلیمنٹری گرانٹ کا حصہ نہ بنایا گیاان کو دیگر اخراجات کی مد میں ظاہر کرکے رپورٹ میں ظاہر نہ کیا گیا، زینب کے قاتل زینب کے رشتہ داروں نے پکڑوائے لیکن افسران نے سرکار سے ایک کروڑ روپے حاصل کر لئے ، شہبازشریف کے پروٹوکو ل کے لئے 6 نئے ڈبل کیبن ڈالے خریدے گئے ، جن کی ما لیت 2 کروڑ 40 لاکھ ہے ، وزرا کے پروٹوکول کے لئے 2 کروڑ 55 لاکھ کی 3 الگ سے گاڑیاں خریدی گئیں ، اپوزیشن جماعتوں کی اندرونی کہانی کے لئے سیکرٹ فنڈ سے 2 کروڑ روپے استعمال کئے گئے ، اعلیٰ حکومتی شخصیات کی 3 گاڑیوں میں جیمزر لگانے کے لئے 1کروڑ 65 لاکھ روپے خر چ کئے گئے ، لاہور ،راولپنڈی ،فیصل آباد کے ممبران اسمبلی کی سکیموں کے لئے ساڑھے تین ارب روپے استعمال کئے گئے ہیں۔ راولپنڈی، نارووال، ملتان ، فیصل آباد کے لئے نئی ترقیاتی سکیموں کی منظوری دی گئی،لاہور، گوجرانوالہ سمیت 15اضلاع کے ممبران اسمبلی کے کہنے پر نئی ترقیاتی سکیمیں شامل ہوئیں، کلثوم نوازشریف، سردار ایاز صادق، سعد رفیق کے حلقوں کی سکیموں کو فنڈز جاری ہوئے ، غیر قانونی طورپر نئی ترقیاتی سکیموں کو فنڈز منتقل کرنے کی منظوری شہبازشریف نے دی ۔ سپیشل برانچ لاہور نے تین ٹیوٹا کرولا میں جیمرز لگائے جس کے لئے ایک کروڑ 65لاکھ روپے استعمال ہوئے اور یہ گاڑیاں حکومتی عہدیداروں اور افسران کے زیر استعمال رہی ہیں، انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے مہنگی گاڑیاں لینے پر زور رکھا اور دو بلٹ پروف لینڈ کروزر خریدی گئیں جو 8کروڑ 90لاکھ روپے میں خریدیں ، اسی طرح ایک گاڑی کو بلٹ پروف کروایا گیا، جس پر 70لاکھ روپے اخراجات ہوئے ، پنجاب حکومت نے لندن میں صوفی میوزیکل شوکا انعقاد کیا جس کے لئے 1کروڑ 36لاکھ خرچ ہوئے ، اسی طرح اسی شو پر مزید 23لاکھ 80ہزار روپے اخراجات آئے ، پنجاب حکومت نے ایک نمائش لگائی جس پر 5کروڑ روپے خرچ کر دئیے گئے ، اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کی خدمات لینے کی مد میں 25لاکھ 90ہزار روپے ادا کئے گئے ، وزیراعلٰی آفس کے لئے ایک مزید بلٹ پروف گاڑی خریدی گئی جو 2کروڑ 10لاکھ روپے کی خریدی گئی جو وی وی آئی پیز کے بھی زیر استعمال رہی، شہبازشریف اور دیگر کابینہ کے ممبران کی جانب سے و فاقی حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا گیا جس کے الگ سے 12کروڑ 16لاکھ 20ہزار روپے وفاقی حکومت کو ادا کئے گئے ہیں، جاتی عمرہ کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لئے 1کروڑ 41لاکھ 37ہزار روپے اضافی ادا کئے گئے ہیں، چیف سیکرٹری پنجاب اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی رہائشگاہوں کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے جس کے لئے سرکاری خزانے سے 19لاکھ 91ہزار روپے لگائے گئے ، سینئر وکیل خواجہ حارث کو ان کی خدمات لینے کے عوض 55لاکھ روپ سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے ، صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے اپنے لئے نئی گاڑی کی خریداری کی خود ہی اجلاس بلاکر منظوری دے ڈالی اور 19لاکھ روپے کی نئی گاڑی خریدی گئی۔ اس طرح کے متعددکروڑوں روپے کے فنڈز استعمال کئے گئے ہیں لیکن سرکار نے اپنی رپورٹ میں ان سے متعلق معلومات ہی فراہم نہ کیں اور معاملات کو چھپائے رکھا ہے ۔ لمبی فہرست