صبر کی جیت _‌ _ _ _ _

صبر کی جیت _‌ _ _ _ _

مذاکرات کامیاب ،حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ،پروگرام ’’دنیا کامران خان کے ساتھ ‘‘میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بیجنگ میں اس حوالے سے آگاہ کیا گیا

(دنیا نیوز) ان کو یہ معاہدہ بھیجا گیا وزیر اعظم کی منظوری کے بعد اس کا اعلان کیا گیا،یہ ایک بہت بڑا بریک تھرو ہے ،ریاست نے حد درجہ صبر سے کام لیا طاقت کے استعمال کے بجائے معاملے کا پر امن حل نکالنے کی کوشش کی ۔اس حوالے سے وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے تحریک لبیک کاحکومت کے ساتھ معاہدہ طے پاگیامظاہرین جلدواپس چلے جائیں گے جنہوں نے ایف آئی آردرج کرائی اس پرقانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تحریک لبیک کو احساس ہوگیا ہے کہ 22کروڑ عوام عدلیہ اور فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام نے فوج اور عدلیہ کے خلاف استعمال کی گئی زبان کو پسند نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا جن لوگوں کی املاک کا نقصان ہواہے اگر انہوں نے تھانوں میں ایف آئی آر درج کرائی ہونگی تو ان پر کارروائی کی جائیگی ۔ انہوں نے کہا ان لوگوں کو رہا کیا جائے گا جنہوں نے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ آنکھ مچولی کی تھی لیکن جنہوں نے عوامی املاک کونقصان پہنچایا ا ن کے خلاف شکایات پرکارروائی ہوگی ۔انہوں نے کہا عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ریاست کی رٹ قائم کریں گے اور ریاست کی رٹ یہ ہے کہ جس نے انصاف لینا ہے وہ عدالتوں میں جاکر لے ، ڈنڈے سے انصاف نہیں ملے گا، یہ لوگ پہلے دن ماننے کیلئے تیار نہیں تھے ہم نے ان کو عدالت کا رخ دکھایا ہے اور اب وہ چیف جسٹس کے پاس گئے ہیں ۔یہ معاہدہ حکومت کی کامیابی ہے ۔ہم نے انھیں بتایا کہ چیف جسٹس ہماری عزت اور ریاست کا مان اور وقار ہیں،حکومت نے پوری کوشش کی کہ لال مسجد جیسا واقعہ رونما نہ ہو،ہماری کوشش تھی کہ ان لوگوں کو قانون کے راستے کی طرف لے کر آئیں جو کہ قانون اور عدالت کو ماننے کو تیار نہیں تھے ۔ اس لئے یہ ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے کہ ہم نے انہیں عدالت اور قانون کا راستہ دکھایا ہے ،مہذب معاشرے میں ریاست آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرتی ہے یہ نہیں ہوتا کہ عدالت کے فیصلے کو چوراہوں پر آکرتبدیل کر الیا جائے ۔اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جاتا تو اس کے بہت سنگین نتائج بر آمد ہوتے جس سے ملک نئے بحران سے دوچار ہو جاتا ۔ انہوں نے کہا حالات جس نہج پر پہنچ گئے تھے اس سے بہت نقصان ہو سکتا تھا لیکن معاہدے سے سب اچھا ہوگیا ہے اب قوم سکون کا سانس لے گی ۔ انہوں نے کہا یہ کسی ایک گروہ یا جماعت کا معاملہ نہیں رہا تھا بلکہ تمام مکاتب فکر میں ایکا ہو گیا تھا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں