سندھ میں گورنرراج لگ سکتا ہے?
وزیر اعلی ٰ سندھ مراد علی شاہ ای سی ایل پر ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے
(دنیا کامران کے ساتھ ) ۔ صو بے میں مالیاتی ایمرجنسی کی خبریں بھی ہیں ۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر الزام ہے کہ وہ اومنی گروپ کے بڑے معاون رہے ہیں یہ بات خارج از امکان نہیں کہ مراد علی شاہ اس تحقیقات کے دوران گرفتار بھی کر لئے جائیں ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے لئے شدید خطرات ہیں اور سندھ حکومت کا مستقبل غیر یقینی ہے پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت کو دو طریقوں سے ہٹایا جاسکتا ہے ایک گورنر راج نافذ ہودوسرے پی پی حکومت سندھ اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو دے اس کے لئے ضروری ہوگا کہ اس میں کوئی فارورڈ بلاک بنے اس وقت بھی سندھ میں پی پی کو زیادہ عددی برتری حاصل نہیں ہے ۔ سندھ اسمبلی میں پی پی کے 99اراکین ہیں ،تحریک انصاف 30ایم کیو ایم 20جی ڈی اے 14تحریک لبیک 3اور ایم ایم اے کی ایک نشست ہے گویا سندھ اسمبلی کے 168 کے ایوان میں اکثریت کے لئے 85اراکین چاہئیں اپوزیشن کے پاس 68 نشستیں ہیں ۔ان ہائوس تبدیلی کے لئے 17اراکین کی ضرورت ہے ۔سندھ حکومت کے مستقبل اور قانونی پوزیشن کے حوالے سے سینیٹر محمد علی سیف نے کہا ہے آئین میں 2شقوں کے تحت صوبے میں ایمرجنسی لگ سکتی ہے ایمرجنسی کیلئے ایک آرٹیکل 232اوردوسرا آرٹیکل 234 ہے ۔ 232کے تحت صوبائی اسمبلی کی قرارداد کے تحت ایمرجنسی لگ سکتی ہے صوبائی اسمبلی کی قراردادکے بغیرآئینی طورپرگورنرراج نہیں لگ سکتا۔ 234 میں پارلیمنٹ کی توثیق چاہیے اس کے بغیرایمرجنسی 2ماہ سے زیادہ نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا صرف جے آئی ٹی رپورٹ پرصوبے میں گورنرراج نافذنہیں کیاجاسکتا،آئین میں گنجائش ہے کہ کچھ اراکین الگ ہوکرفارورڈبلاک بنالیں۔سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ استعفیٰ دیں، مستعفی نہ ہوئے تووفاق کوایمرجنسی لگانے کامشورہ دیں گے ، اتحادی جماعتوں سے سندھ اسمبلی کے مستقبل پر آج مشاورت کریں گے ،آرٹیکل 235کے تحت کسی صوبے میں مالیاتی ایمرجنسی لگ سکتی ہے ۔پیپلزپارٹی میں اچھے لوگ بھی ہیں،ہمارے دروازے ان کیلئے کھلے ہیں، پیپلزپارٹی کے جن اراکین کورپورٹ سے دھچکالگاانہیں خوش آمدیدکہیں گے ۔میزبان ’’دنیا کامران خان کے ساتھ‘‘ کا کہنا ہے جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ہوچکی ہے اس میں جے آئی ٹی نے آصف زرداری،فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر کے خلاف مجموعی طور پر 16 ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی ہے ۔اس رپورٹ پر حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی ۔اس قسم کے کیسز آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف ہمیشہ ہی بنتے رہے ہیں ۔آصف زرداری پرانے کھلاڑی ہیں ،جب سے وہ سیاست میں آئے ہیں ایسے کیسوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اب تک کسی کیس میں آصف زرداری کو سزا نہیں ہوئی۔