منی لانڈرنگ کیس: آگے کیا ہوگا?
منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے ۔ تحقیقاتی اداروں نے جعلی اکائونٹس سے کیش کی صورت میں بیرون ملک بھجوائے گئے اربوں روپے کی ازسر نو تحقیقات کے لئے سر جوڑ لئے ہیں
(راحیل سید ) منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے ۔ تحقیقاتی اداروں نے جعلی اکائونٹس سے کیش کی صورت میں بیرون ملک بھجوائے گئے اربوں روپے کی ازسر نو تحقیقات کے لئے سر جوڑ لئے ہیں ۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں ابھی سینکڑوں ایسے اکائونٹس موجود ہیں جن کی مکمل طور پر تحقیقات نہیں کی جا سکی ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ جن اکائونٹس میں اربوں روپے جمع کروائے گئے ان کی تعداد 1 ہزار سے زائد ہے اور جے آئی ٹی اس میں سے چند سو کو ہی کھنگال سکی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جو رقم مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی اس کا صرف 20 سے 30 فیصد پاکستان میں موجود ہے جبکہ 70 فیصد سے زائد رقم مختلف ذرائع سے دبئی اور دیگر ممالک کو منتقل کی گئی جبکہ موجودہ تحقیقات میں بیرون ملک ان اکائونٹس کی مکمل طورپر تحقیقات نہیں کی جا سکیں جن اکائونٹس میں یہ رقم منتقل ہوئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے جن اکائونٹس کی چھان بین کی گئی ہے ان اکائونٹس میں ٹرانزیکشنز کے بعد آخر میں رقم کیش کی صورت میں نکلوائی گئی اور اس کے بعد یہ رقم کن ممالک کوبھجوائی گئی اور وہاں کن اکائونٹس میں منتقل کی گئی اس پر تحقیقات ہونا باقی ہے ۔ تحقیقاتی ادارے اس بات پر غور کررہے ہیں کہ کیش کی صورت میں جو رقم بیرون ملک منتقل کی گئی اس کی تحقیقات کے لئے ماہرین پر مشتمل ٹیم کو دبئی بھجوائے بغیر اس کیس کی تحقیقات مکمل نہیں ہو سکتی ۔دبئی کی حکومت کے تعاون سے ان تمام بینکوں سے ریکارڈ حاصل کیا جائے جہاں پر یہ رقم جمع کروائی گئی تاکہ پتہ چل سکے کہ یہ رقم کن افراد نے استعمال کی اور کن کن ممالک میں اس رقم سے پراپرٹی خریدی گئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے پاس 2 ماہ کا وقت کم ہے اس مدت میں تحقیقات مکمل کرنا ممکن نہیں اور اگر ضروری سمجھا گیا تو کوشش کی جائے گی کہ بیرون ملک جا کر بھی اکائونٹس کی تحقیقات کی جا سکیں تاکہ پتہ چل سکے کہ ٹرانزیکشن کے بعد آخر میں رقم کن لوگوں کے اکائونٹس میں منتقل کی گئی ۔