بڑی گرفتاریاں ہوسکتی ہیں?
چند ہفتے خبروں کے لحاظ سے ہنگامہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جعلی بینک اکائونٹس کیس میں آئندہ چند دنوں میں آصف علی زرداری ،ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی طلبی کی جائے گی ۔
(دنیا کامران خان کے ساتھ) اس سلسلے میں جعلی اکائونٹس اور منی لانڈرنگ کے ریفرنسز بنیں گے اور شواہد کی بنا پر دیگر بڑی بڑی گرفتاریاں بھی ممکن ہیں ۔آصف زرداری اور فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کی ہے ۔سپریم کورٹ نے نیب کو دو ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا تھااور نیب کو اپنی 15روزہ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا پابند کیا گیا تھا۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جعلی بینک اکائونٹس کا کیس ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کے سپرد کیا تھا اور اب 4فروری کو سپریم کورٹ میں عملدرآمد رپورٹ جمع کرائی جائے گی ۔ سپریم کورٹ نے 21 مارچ تک تفتیش مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے ۔چار روز قبل عرفان منگی نے جعلی بینک اکائونٹس کیس کی تفتیش کے لئے چار ٹیمیں بنا دی ہیں ان میں جے آئی ٹی کے لوگ بھی شامل ہیں جبکہ یہ ٹیمیں آصف زرداری،فریال تالپور،مراد علی شاہ سمیت کئی افراد کے خلاف تحقیقات کریں گی اور ٹھوس شواہد جمع کرنے پر ریفرنس دائر کریں گی اور ضرورت پڑی تو ان کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے ۔ نیب بلاول بھٹو زرداری کو بھی شامل تفتیش کرسکتا ہے ۔دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ عرفان نعیم منگی سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف بھی پاناما کیس میں جے آئی ٹی میں نیب کے رکن تھے جبکہ سپریم کورٹ سے نواز شریف کی تا حیات نا اہلی کے بعد ایون فیلڈ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس عرفان نعیم منگی کی نگرانی ہی میں دائر ہوئے تھے اب جعلی بینک اکائونٹس کیس میں بھی عرفان نعیم منگی کی نگرانی میں ہی تفتیش ہوگی۔اس طرح عرفان نعیم منگی ایک تاریخی پوزیشن میں ہیں ۔ ۔نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چند روز قبل ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان منگی کو نیب کا بہترین اثاثہ بتایا تھا۔آنے والے دن بہت اہم ہیں ۔اس بارے میں دنیا نیوز کے سینئر نمائندہ عامر سعید عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نیب بڑے متحرک انداز میں جعلی بینک اکائونٹس کیس کی انکوائری آگے بڑھا رہا ہے ۔سپریم کورٹ کے 7 جوری کے حکمنامے میں دی ہوئی سات ہدایات پر عمل درآمد ہوچکا ہے جے آئی ٹی رپورٹ کا تمام مواد نیب کے حوالے کردیا گیا ہے ،جی 5اسلام آباد میں نیب کی پرانی عمارت کو صدر دفتر بنایا گیا ہے ۔ نیب کی چار ٹیموں میں سے ہر ٹیم میں 9افسران ہیں ان میں وہ افسران بھی شامل ہیں جنہوں نے پاناما کیس میں انکوائری اور تفتیش کی تھی۔نیب کی ٹیمیں سوالنامے تیار کر رہی ہیں ، ان افراد سے پوچھ گچھ کی جائے گی انکے ذرائع آمدن کے متعلق پوچھا جائے گا اور ان رقوم کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے گا اس عمل میں ایس ای سی پی ،سٹیٹ بینک کے افسران بھی مدد کر رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار موجود ہے ۔