مودی کیلئے ایک اوردھچکا: معیشت کو بریک لگ گئی
بھارت کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق حالیہ سہ ماہی میں بھارتی معیشت مزید سست روی کا شکار رہی،
جی ڈی پی کی نمو تیسری سہ ماہی میں کم ہو کر 6.6پر آ گئی، جوکہ ستمبر کے آخر تک 7.1 فیصد تھی۔ مئی میں عام انتخابات کے پیش نظر یہ صورتحال وزیر اعظم مودی کیلئے خوش آئند نہیں، جو 2014میں لاکھوں نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور معاشی ترقی کے وعدے پر اقتدار میں آئے ۔مبصرین کے مطابق بھارت کو کم از کم 8فیصد شرح نمو کی ضرورت ہے تاکہ ہرسال افرادی قوت کا حصہ بننے والے لاکھوں بھارتیوں کیلئے ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہو سکیں ۔ ماہر معاشیات اشتوش نے اے ایف پی کو بتایا کہ مودی حکومت انتخابات تک کی اس مدت میں معیشت کیلئے کچھ نہیں کر سکتی ۔ رواں سال کے آغاز میں منظر عام پرآنیوالے غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں بیروزگاری کی شرح 6.1فیصد ہے جوکہ گزشتہ 45سال میں بلند ترین ہے ۔ماہرین معاشی سست روی کی ایک وجہ سرمایہ کاری میں کمی کو قرار دیتے ہیں ۔ ماہرمعاشیات سوجان ہجرا کے مطابق کمزور معیشت اور سکیورٹی مسائل غیرملکی سرمایہ کار وں کو بھارت آنے سے روک سکتے ہیں۔ اپوزیشن وزیراعظم مودی پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معیشت کو تقویت دینے میں ناکام رہے ۔ ماہرین کے مطابق شرح سود میں زیادہ سے زیادہ کمی لانے کی ضرورت ہے ۔ بھارتی حکومت نے فروری میں شرح سود کم کرتے ہوئے اسے 6.25فیصد کیا ، تاہم ماہرین شرح نمو میں اضافے کیلئے مزید کمی پر زور دے رہے ہیں۔