وزارت خزانہ : کیا ہوا کیا ہوگا؟
وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے حکومت کو باور کرایا ہے کہ واضح معاشی اہداف کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی میں مکمل خود مختاری ان کی اولین شرائط ہیں جمعہ کی شام دبئی سے پاکستان پہنچنے کے بعد مشیر خزانہ نے اہم ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے
(ساجد چو دھری ) … جن کے مکمل ہوتے ہی ملکی معیشت کی بحالی کیلئے ایک محتاط روڈ میپ کا اعلان کریں گے بجلی کی قیمت میں اضافہ ، گیس کی قیمت میں اضافہ، ٹیکس ایمنسٹی سکیم، بجلی کے بلوں کے 800ارب روپے کے بقایاجات کی وصولی، 1350ارب روپے کے مقدمات میں پھنسے ہوئے ٹیکس ریونیو کی وصولی کیلئے حکمت عملی اور1600ارب روپے کے قریب پہنچنے والے بجلی کے گردشی قرض کی ادائیگی اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو کم از کم20ارب ڈالر کی سطح سے اوپر رکھنے جیسے چیلنج ان کیلئے بھی کٹھن ترین ثابت ہوں گے پاکستان تحریک انصاف کی آٹھ ماہ کی حکومت میں کابینہ میں ہونے والے رد و بدل کے بعد وزارت خزانہ کے عہدے کو پر کرنے کا معاملہ نصف حل ہونے کے باوجود مکمل طور پر حل نہ ہوسکا ہے مشیر وزیر اعظم برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدر پاکستان عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے علاوہ کچھ پس پردہ شخصیات سے بھی ملاقاتیں جاری ہیں۔ امکان ہے کہ وہ ان ملاقاتوں کے مکمل ہوتے ہی ملکی معیشت پر اپنا پالیسی بیان دیں گے ۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے بارے میں ایک بات بالکل واضح ہے کہ وہ عام سیاسی شخصیات کی طرح صرف بلند بانگ دعوے نہیں کرتے بلکہ خاموشی سے بڑے کاموں کی بنیاد رکھ کر ان کے اہداف کے حصول کیلئے کوششیں کرنے کے عادی ہیں ان کے قریبی ذرائع نے روزنامہ دنیا کو بتایا ہے کہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے بلا جواز سیاسی و انتظامی دبائو میں رہ کر کام کرنے سے سے معذوری ظاہر کی ہے ۔ جمعہ کو تمام دن وزارت خزانہ میں مکمل ویرانی رہی اور معمول کا کوئی بھی اجلاس منعقد نہ ہوسکا سابق وزیر خزانہ کی جانب سے بلوائے گئے تمام اجلاس منسوخ کر دئیے گئے ہیں اور ان کی نئی تاریخوں کا اعلان نئے مشیر خزانہ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد کیا جائے گا۔ سب سے پہلے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگہ مشیرخزانہ کو تازہ ترین ملکی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیں گے ۔ مشیر خزانہ داکٹر عبدالحفیظ شیخ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے اس مشکل ترین دور اقتدار میں معیشت کو سنبھالا جب عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت140ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی اور دنیا کی مستحکم ترین معیشتیں بھی گھٹنوں کے بل ہو گئی تھیں ڈاکٹر حفیظ شیخ کو اب پھر ویسی ہی صورتحال کا سامنا ہے اب تیل کی قیمتیں تو نسبتاً کم ہیں تاہم زرمبادلہ ذخائر پر بیرونی ادائیگیوں کا دبائو، اندرونی قرضوں پر سود اور ان کی اقساط کی ادائیگی، بڑھتے ہوئے اخراجات اور ٹیکس وصولی کے ایک ہی سطح پر منجمد رہنے کیساتھ ساتھ نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا مستقبل بھی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے ۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ 6ارب سے 8ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام کیلئے موزوں شراط پر فنڈ کو رضامند کرنا، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اس وقت معطل پالیسی قرض پروگراموں کی بحالی اور پاکستان پر لٹکتی ہوئی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی تلوار بھی ڈاکٹر حفیظ شیخ کیلئے بڑے چیلنج ہوں گے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ جو دنیا کے 20ممالک کیلئے معاشی بحالی کے پلان بنانے میں بھرپور انداز میں شریک رہ چکے ہیں اور 2010سے 2013کے دوران پاکستان میں بھی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں پاکستانی معیشت کے بنیادی مسائل سے بخوبی واقف ہیں اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ محتاط رہ کر بڑے اہداف کے حصول کیلئے اہم اقدامات پر مکمل اتفاق رائے سے عمل درآمد کروانے کی کوششیں کریں۔