ڈیل یا ڈھیل :کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے جسکی پردہ داری ہے
آج نوازشریف کی سپریم کورٹ میں درخواست کی سماعت ،وہ بھی لندن جانا چاہتے ہیں
(دنیا کامران خان کے ساتھ) مسلم لیگ( ن )کسی قسم کی ڈیل مانگنے اور پی ٹی آئی کی حکومت کسی قسم کی ڈھیل دینے سے انکاری ہے لیکن پھر بھی لگ یہ رہا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہورہا ہے جس کی پردہ داری ہے ،مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اچانک پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے دستبردار ہو گئے ہیں جبکہ بہت اہم بات ہے کہ آج سپریم کورٹ میں نواز شریف کی مستقل ضمانت اور علاج کی اجازت کیلئے درخواست کی سماعت ہوگی ، نواز شریف چاہتے ہیں انہیں طویل عرصے کیلئے ملک سے باہر جانے دیا جائے جہاں وہ اپنا علاج کرائیں گے گویا وہ لندن جانا چاہتے ہیں جہاں شہباز شریف پہلے ہی موجود ہیں ۔نواز شریف کے دو صاحبزادے موجود ہیں اور خود شہباز شریف کے چھوٹے صاحبزادے سلمان شہباز موجود ہیں ،اگرچہ نواز شریف اور شہباز شریف کی بظاہر طبیعت ناسازگار ہے لیکن حالات ان کیلئے سازگار ہوتے جا رہے ہیں ،شہباز شریف کو پہلے ہی ضمانت پر رہائی مل چکی ہے ،ان کا نام ای سی ایل سے نکلا اور پھر وہ لندن روانہ ہو گئے ،اب لندن میں ان کا قیام طول پکڑ رہا ہے ،شہباز شریف نیب میں پیش ہونے کیلئے 7 مئی کو پاکستان واپس نہیں آئیں گے کیونکہ ان کا 8اور 12 مئی کو لندن میں طبی معائنہ ہے یعنی شریف برادران پاکستانی سیاست سے عملاً طویل رخصت اور علاج کیلئے لندن میں رہنا چاہتے ہیں، مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے شہباز شریف کی جگہ رانا تنویر کو چیئرمین پی اے سی نامزد کیا ہے ۔یہ بڑی دلچسپ اور اچانک آنے والی خبر تھی ۔دیکھنا ہے کہ شہباز شریف اب قائد حزب اختلاف رہیں گے یا اس عہدے کو بھی اچانک سرنڈر کردیں گے ؟یہ سب کچھ اس پس منظر میں ہوا ہے جو حالیہ دنوں کی پیشرفت ہے ،شہباز شریف فیملی کیخلاف بڑے پیمانے پر ٹی ٹی کے ذریعے منظم منی لانڈرنگ کے الزامات اور نیب کے ذریعے شواہد سامنے آئے ہیں ،شہباز شریف فیملی کیلئے اس وقت دبائو کی کیفیت ہے اور یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے ۔مسلم لیگ ن دوسری بڑی پارلیمانی جماعت ہونے باوجود پارلیمان میں برائے نام کردار ادا کر رہی ہے اور پی ٹی آئی کو ن لیگ کی طرف سے ایک فرنڈلی اپوزیشن مل رہی ہے ،پنجاب اسمبلی میں بھی ن لیگ متحرک اپوزیشن کا کردار ادا کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔اس حوالے سے رانا تنویرحسین نے کہا مسلم لیگ(ن)مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کرناچاہتی ہے ،موجودہ حکومت ڈلیورنہیں کر پا رہی،عوامی مفادکی بہتری کیلئے قانون سازی پرساتھ دیں گے ۔شہباز شریف کی صحت کے مسائل تھے ، وہ 14مئی کے بعدواپس آئیں گے ۔