سندھ ہائیکورٹ کی والدین کے تربیتی سیشن کرانے کی ہدایت
بچے گم ہو جانے کے بعد والدین کا پولیس کو بھی نہیں بتانا المیہ ہے ، جسٹس حسن اظہر گمشدہ بچوں سے متعلق سماعت، 16بچے بازیاب کرا کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے ماہرین نفسیات اور سماجی تنظیموں کو والدین کے تربیتی سیشن کرانے کی ہدایت کر دی۔ 16 بچوں کی گمشدگی سے متعلق کیس میں عدالت نے سینئرافسران کو پیشی سے روک دیا اور لاپتا 16 بچوں کو بازیاب کرا کے 1 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ بدھ کو جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد سلیم جیسر نے گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے غیر سرکاری تنظیم روشنی ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ویلفیئر کی درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کچھ بچے تعلیم سے بچنے اور کچھ ماں باپ کے تشدد کی وجہ سے گھر سے بھاگے تھے ۔ دوران سماعت جسٹس سید حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ بچے گم ہونے کے بعد ماں باپ پولیس کو بھی نہیں بتاتے اور بعد میں اداروں کو پریشان کرتے ہیں۔ ماں باپ کی تربیت کرائی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کی خود بھی حفاظت کریں۔ والدین سمجھتے ہیں کہ اگر رپورٹ درج کرائی تو پولیس گھر پر آئے گی ۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اور سماجی تنظیمیں ماں باپ کی نفسیاتی تربیت میں کردار ادا کریں۔ موٹر سائیکل چوری پر مقدمہ درج کرایا جاتا ہے لیکن بچہ غائب ہونے پر کوئی رپورٹ نہیں ہوتی۔