صورتحال بہتر ہونیکا بھارتی تاثر سرینگر میں نظر نہیں آتا

صورتحال بہتر ہونیکا بھارتی تاثر سرینگر میں نظر نہیں آتا

اگست کے پہلے ہفتے غیر ملکی صحافیوں کو وادی کا دورہ کرایا،اگلے دن سب بلیک آئوٹ حکام نے کشمیر میں خوشی سے بھرپور عید کی تصاویرجاری کیں لیکن صورتحال برعکس تھی ہمارا میڈیا یکطرفہ تصویر دکھا رہا،چینلز مودی کی وزارت اطلاعات بن گئے :انو رادھا

نئی دہلی(اے پی)بھارتی حکومت کا کشمیر میں حالات نارمل ہونے کا تاثر سرینگر میں کہیں نظر نہیں آتا،بھارتی عوام اور عالمی سطح پر پیدا کیے گئے اس تاثر کا کوئی وجود نہیں،اے پی کی رپورٹ کے مطابق کشمیریوں کی خوشی سے بھرپور جعلی تصویر یں چلا کر اورمقامی گانوں کی ویڈیو ز دکھا کر بھارتی وزارت خارجہ نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ کشمیر میں زندگی نارمل ہورہی ہے ،تاہم آزاد ذرائع سے حاصل ہونیوالی اطلاعات اس کے بالکل برعکس ہیں۔اے پی کے مطابق اگست کے پہلے ہفتے میں بھارتی وزارت خارجہ نے کئی غیر ملکی صحافیوں کو کشمیر میں واقع ایک ہندو عبادت گاہ کا دورہ کرایا تاکہ کشمیر کا اچھا امیج دنیاکے سامنے لایا جاسکے لیکن اگلے ہی دن سرکار نے تمام ہندو زائرین کو علاقے سے نکال دیا،انٹرنیٹ ،موبائل سروس بند کرکے وادی کو مکمل بلیک آئوٹ کی طرف دھکیل دیا،اس وقت سے اب تک غیر ملکی صحافیوں کا وادی میں داخلہ بند ہے ،9اگست کو ہزاروں افراد نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا،اس کی ویڈیوز سامنے آئیں تو بھارتی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ ویڈیوز جعلی ہیں،ایسا کوئی مظاہرہ نہیں ہوا،تاہم کچھ ہی روز بعد وزارت داخلہ نے اقرار کیا کہ یہ مظاہرہ ہوا تھا،10اگست کو عید کے دن کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ نے کچھ ایسی تصاویر اور ویڈیو زجاری کیں،جنہیں دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ کشمیریوں نے پابندیوں کے بغیر بھرپور عید منائی،آزاد ذرائع سے حاصل ہونیوالی اطلاعات اس کے بالکل برعکس تھیں،عید کے دن کرفیو ضرور نرم کیا گیا لیکن نہ تو لوگ باہر نکلے اور نہ ہی کسی نے دکان کھولی۔12اگست کو بھی بھارتی وزارت خارجہ نے ایسی ہی تصاویر جاری کیں جن کا حقیقی صورتحال سے دور کا بھی تعلق نہ تھا،کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین نے اے پی کو بتایا کہ بھارتی میڈیا کشمیر کی کوریج صرف حکومتی نقطہ نظر سے کر رہا ہے ، بھارتی چینلز بھی مودی سرکار کی وزارت اطلاعات کے طور پر کام کررہے ہیں یہ سب وادی کی یکطرفہ تصویر پیش کررہے ہیں،انورادھا نے وادی میں بلیک آئوٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کررکھا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں