بجلی کے بعد گیس کے گردشی قرضے کا بحران , ایک کھرب تک پہنچ گیا
حکومتی گیس کمپنی ایس این جی پی ایل کے ذمے پی ایس او کے 71 اور پی پی ایل کے 26 ارب روپے واجب الادا پاور سیکٹر سے 14 اور گھریلوصارفین کوآرایل این جی فراہمی پرسبسڈی کی مد میں وفاق سے 13ارب لینے ہیں
اسلام آباد(آفتاب میکن)پاور سیکٹر کے بعد گیس کا گردشی قرضہ بھی بڑھنا شروع ہوگیا جو تقریباً ایک کھرب روپے ہوگیا۔ سرکاری دستاویز کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل)کے ذمے ایل این جی درآمد کرنے والی دو حکومتی کمپنیوں پی ایس او اور پی پی ایل کے مجموعی طور پر 97 ارب روپے واجب الادا ہیں ، پی ایس او کے 71 ارب اور پی پی ایل کے 26 ارب روپے واجب الادا ہیں جبکہ ایس این جی پی ایل نے پاور سیکٹر سے درآمدی آر ایل این جی کے 14 ارب اورگھریلو صارفین کو درآمدی آرایل این جی کی فراہمی پر وفاق سے سبسڈی کی مد میں 13 ارب وصول کرنے ہیں۔ ایس این جی پی ایل نے گزشتہ سال سردیوں میں پنجاب کے گھریلو صارفین کو درآمدی آرایل این جی فراہم کی تاہم وفاق نے سبسڈی کی مد میں ادائیگی نہیں کی جبکہ رواں موسم سرما میں بھی پنجاب کے گھریلو صارفین کو تقریباً 50 فیصد درآمدی آرایل این جی فراہم کی جارہی ہے جس کی ادائیگی وفاق سبسڈی کی مد میں کرے گا۔ دستاویز کے مطابق پی ایس او نے ایس این جی پی ایل کو 61 ارب روپے کی درآمدی آرایل این جی فراہم کی تاہم ادائیگی نہ ہونے پر حکومتی گیس کمپنی کو 10 ارب روپے تاخیری ادائیگی سرچارج بھی دینا پڑے گا۔ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ بھی 8کھرب 61ارب روپے ہے جس کی ادائیگی کیلئے 2کھرب روپے کے اسلامی سکوک بانڈز جاری کئے گئے جبکہ پاور ڈویژن کا مزید 2کھرب 50ارب روپے کے اسلامی سکوک بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ ہے ۔ پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق درآمدی آر ایل این جی فراہم کرنے والی حکومتی کمپنی پی ایس او کے درآمدی آر ایل این جی کے تصدیق شدہ بل آف لینڈنگ کی مالیت 58ارب روپے سے زائد ہے اور پی ایس او نے دسمبر اور جنوری میں ادائیگیاں کرنی ہیں ۔ دستاویز کے مطابق ایس این جی پی ایل کی 23ارب روپے کی عدم ادائیگی کے باعث پی ایل ایل ڈیفالٹ ہوگئی اور چھ درآمدی کارگوز کے ٹینڈرز بھی منسوخ کردیئے ۔