ن لیگ کی حکومت مخالف تحریک میں نامکمل تنظیم سازی رکاوٹ

 ن لیگ کی حکومت مخالف تحریک میں نامکمل تنظیم سازی رکاوٹ

اندرونی اختلافات بھی آڑے آرہے ، تحریک کیلئے ہوم ورک مکمل نہیں: ذرائع شہباز شریف مارچ میں آرہے ، اپوزیشن رہنماؤں کو اعتماد میں لینگے ، عظمیٰ بخاری

لاہور(اخلاق باجوہ سے )مسلم لیگ ن کا مہنگائی اور موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر حکومت مخالف احتجاجی تحریک کا اعلان صرف دعوؤں تک ہی محدود ہو کر رہ گیا۔ تحریک میں سب سے بڑی رکاوٹ ن لیگ کی نامکمل تنظیم سازی اور اندرونی انتشار ہے ۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کی حکومت مخالف احتجاجی تحریک میں لاہور میں پارٹی کی تنظیم سازی مکمل نہ ہو نا اور اندرونی اختلافات رکاوٹ بننے لگے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے لاہور کی تنظیم سازی کے حوالے سے لاہور کے چیف آرگنائزر سید توصیف شاہ نے بڑا کام کیا ہے لیکن لاہور کی موجودہ قیادت کی جانب سے کچھ رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ کارکنوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر ن لیگ نے مارچ میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمن کی جانب سے مارچ میں حکومت مخالف تحریک کے اعلان کے بعد اب ن لیگ پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے لئے بیرونی دباؤ بھی بڑھ گیا ہے ۔احتجاجی تحریک کے لئے ن لیگ کا ہوم ورک بھی مکمل نہیں۔مارچ میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی وطن واپسی پر بھی لاہور کی قیادت ان کے استقبال کے سلسلہ میں گو مگو کا شکار ہے ۔ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے پارٹی قیادت کی طرف سے ایک وفد آئندہ چند دنوں میں مولانا فضل الرحمن کے پاس ان کے گلے شکوے دور کرنے کے لئے جائے گا اور انہیں منانے کے لئے کوشش کریگا۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ سبکی سے بچنے کے لئے سہاروں کی تلاش میں ہے اور اس نے پیپلزپارٹی اور فضل الرحمن سے امیدیں باندھ لی ہیں کیونکہ اکیلے حکومت مخالف تحریک کی اہم پارٹی رہنماؤں کیطرف سے مخالفت کی جا رہی ہے ۔ مسلم لیگ ن پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ن لیگ نے تنظیم سازی مکمل کرنے کے لئے پارٹی کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ن لیگ یہ چاہتی ہے کہ حکومت مخالف تحریک میں تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہوں، شہباز شریف مارچ میں واپس آرہے ہیں وہ حکومت مخالف تحریک کے لئے اپوزیشن رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے ۔ انہوں نے کہا ن لیگ اکیلی بھی تحریکِ چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کی واضع مثال مریم نواز ہیں جو اکیلی ہی نکلی تھیں اس وقت انکے جلسوں کا میڈیا نے بھی بلیک آؤٹ کیا ، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی تھی۔انہوں نے کہا حکومت خوش فہمی کا شکار ہے یہ اس غلط فہمی میں ہی ماری جائے گی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں