نیا نعرہ دینے تک بلاول کی دال گلنے والی نہیں :تھنک ٹینک
پی پی چیئرمین سیاسی حریفوں کا مذاق اڑائیں تو پنجابی ان کا ساتھ دینگے ،ایاز امیر عام آدمی کے پاس جائینگے تو پتا چلے گا،سلمان غنی، تقریروں میں تنقید زیادہ ، حسن عسکری مولانا فضل الرحمن کی چودھری برادران کے پاس کوئی امانت نظر نہیں آئی ،خاور گھمن
لاہور(دنیا نیوز)بلاول بھٹو کے لاہور میں ڈیرے کس مقصد کے لئے ہیں؟ کیا بلاول پنجاب میں پیپلز پارٹی کی ڈوبتی نائو بچاپائیں گے ؟ اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے یہ بحث ہی فضول ہے اس سے عوام کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ،پانی میں مدھانی والی بات ہے ،جب سب چپ ہیں تو بلاول اور مولانا بول رہے ہیں،پنجاب والوں کی توجہ کہیں اورہے ،لاہور والے تو فی الحال پی ایس ایل میں مصروف ہیں۔پروگرام ‘‘تھنک ٹینک’’ میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا موجودہ دور کا ایوب دور سے موازنہ بنتا نہیں اس وقت سیاسی گھٹن تھی،بھٹو صاحب نے اس گھٹن میں اپنا نعرہ دیا۔65 کی جنگ میں بھٹو نے ہی ایوب کو آگے کیا پھر اس کے ناقد بھی بنے ۔ انہوں نے کہا بلاول اپنے سیاسی حریفوں کا مذاق اڑائیں تو پنجابی اس کو انجوائے کریں گے ،پھر ان کا ساتھ بھی دیں گے ،بلاول کو ہمت کرکے عمران خان کو ہدف تنقید بنانا ہوگا۔روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا پنجاب سے پیپلز پارٹی کو کچھ سیٹیں ملی ہیں تو مخدوم احمد محمود کی ہیں وہ جہاں بھی جائیں گے ،جس پارٹی میں بھی جائیں گے ان کی سیٹیں ساتھ جائیں گی۔ق لیگ اتنی بڑی جماعت نہیں لیکن چودھری پرویز الٰہی لوگوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کررہے ہیں ان کی نظر بلدیاتی انتخابات پر ہے ۔ انہوں نے کہا بلاول کا ابھی تک پنجاب کے عام لوگوں سے میل جول نہیں ہوا جب عام آدمی کے پاس جائیں گے تو پتا چلے گا،بلاول میں کچھ سنجیدگی آئی ہے لیکن جب تک والد کے زیر سایہ ہیں ان کو پذیرائی نہیں ملے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا بلاول بھٹو کی خواہش ہے وہ ن لیگ کی قیادت کی خلا میں پیپلز پارٹی میں جان ڈال سکتے ہیں وہ پارٹی کارکنوں او ر قیادت کو فعال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا زرداری کے دور میں پیپلز پارٹی کو زوال آیا ہے ،بلاول کی تقریروں میں تنقید کا پہلو زیادہ ہے وہ حکومت پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں،بلاول اپنی تنقید انہی چیزوں پر کررہے ہیں جو وہ حکومت میں خود کرتے آئے ہیں۔سوال یہ ہے کہ بلاول کے پاس متبادل راستہ کیا ہے ؟ اگر آج بلاول متبادل نظام دے سکتے ہیں تو کچھ کامیابی ملنے کا امکان ہے وگرنہ مقابلہ 2 پارٹیوں میں ہی رہے گا ۔ جو لوگ بے نظیر بھٹو کے ساتھ تھے وہ آصف زرداری کے ساتھ نہیں تھے ،کچھ لوگ ابھی بھی پیپلز پارٹی میں ہیں لیکن سامنے نہیں آرہے اسی طرح ن لیگ میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو نواز شریف کی وجہ سے لیڈر ہیں،اگر وہ نواز شریف کو چھوڑتے ہیں تو زیرو ہوجائیں گے ۔اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا بلاول بھٹو کو جب لانچ کیا گیا تو ان کو مکمل اختیارات نہیں ملے جو ان سے زیادتی ہے ،زرداری صاحب نے بھی ان کو بچہ کہا تھا،ن لیگ کی پنجاب میں قیادت موجود نہیں پیپلز پارٹی یہی چاہتی ہے کہ اس خلا کو پر کیا جائے ،پارٹی کو پنجاب میں ایک بار پھر سے زندہ کیا جائے لیکن بات نہیں بن پارہی ۔ انہوں نے کہا جب تک بلاول اپنے والد کی لیگسی کو چھوڑ کر نیا نعرہ نہیں دینگے تب تک دال گلنے والی نہیں ، اگر ان کو سیاست کرنی ہے تو اپنا نعرہ دینا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمن کی چودھری برادران کے پاس کوئی امانت نظر نہیں آئی اس لئے امانت میں خیانت ہونے کا کوئی ڈر نہیں۔سیاست کو پیسے سے تولا گیا اس لئے پارٹیوں میں زوال آیا ہے ۔